پی ایف یو جے اور سول سوسائٹی کے زیر اہتمام جمہور کیمپ جاری،

کثیر تعداد میں صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شرکت ، ہم حکومت نہیں جمہوریت بچانے کیلئے باہر نکلے ہیں، شرکاء کا خطاب

جمعہ 29 اگست 2014 23:21

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2014ء) آئین و جمہوریت کے دفاع کیلئے پاکستان فیڈرل یو نین آف جرنلسٹس اور سول سوسائٹی کے زیر اہتمام لگایا گیا ”جمہور کیمپ “گیارویں روز بھی جاری رہا جس میں کثیر تعداد میں صحافیوں و میڈیا ورکرز ، سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کرتے ہوئے کہاکہ ہم حکومت نہیں جمہوریت بچانے کیلئے باہر نکلے ہیں کیونکہ جمہوریت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ یا ریاست ترقی نہیں کر سکتی ہے۔

راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری بلال ڈار نے کہاکہ ہر تھوڑے عرصے کے بعد چند ہزار افراد کو آگے کر کے جمہوریت پر شب خون مار دیا جاتا ہے جس کے بعد سب کے حقوق معطل ہو جاتے ہیں اورملک کواندھیروں کی طرف دھکیل دیا جا تا ہے ، مگر اب اس ملک کے عوام اور جمہوریت پسند سیاستدان اپنے مینڈیٹ کے دفاع کیلئے متحد ہیں اور کسی بھی قیمت پر شب خون مارنے کی اجازت نہین دینگے ۔

(جاری ہے)

معروف آرٹسٹ جمال شاہ نے کہاکہ جو عالم دین خون کے قطرے اور پھانسیاں مانگے وہ کبھی بھی لیڈر نہیں بن سکتا ہے،اگر دھرنوں کی قیادت واقعی پاکستان سے مخلص ہے تو آئی ڈی پیز کی فکر کر تے ہوئے اْنکی امداد اور دوبارہ بحالی کی جانب توجہ دیں اور ملک کی اکنامی کو تباہ کرنے کی بجائے ملک میں سیاسی استحکام کیلئے جد وجہد کریں۔معروف ادیب و دانشور اشفاق سلیم مرزا نے کہاکہاس ملک میں پہلی بار منتخب جمہوری اسمبلیوں نے پانچ برس مکمل کئے جس سے جمہوریت تھوڑی سے طاقتور ہوئی مگر یہ غیر آئینی قوتوں کو منظور نہیں ہے اس لئے اسے کمزرو کرنے کیلئے مارچ و دھرنوں کا چکر چلایا گیا ہے، جمہوریت کے دفاع کی اس تحریک کی کامیابی یا ناکامی دونوں صورت میں ”جمہور کیمپ “ کو جاری رکھا جائے تاکہ سب ملکر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے جد وجہد جاری رکھی جا سکے۔

معروف ادیب و شاعر حارث خلیق نے کہاکہ اگر دستور کو بائے طاق رکھتے ہوئے وزیر اعظم کو ہتایا گیا تو پھر اس ملک میں دوبارہ طویل مدت تک سیاسی استحکام آئے گا اور نہ ہی جمہوریت بحال ہو سکے گی، عمران خان سیاست کو بھی 500میڑ کا کرکٹ گراونڈ ہی سمجھتے ہیں جناب یہ 20کروڑ عوام کا ملک ہے اس پر رحیم کریں ۔سماجی کارکن عالیہ مرزا نے کہاکہ ایک ہی ٹیلی فون کال سن کر کینٹنر چھوڑے کر ملاقات کیلئے بھاگ کر جا کر دھرنوں کی قیادت نے اپنے آپ کو بے نقاب کر دیاہے اب انہیں یہ انتشاری سیاست چھوڑے کر جمہوریت و قوم پر رحیم کرنا چاہے۔

چیئرمین عوامی ورکرز پارٹی فانوس خان نے کہاکہ جمہوری قوتیں باہر نکلیں ورانہ اْنکی نسلیں بھی اْنہیں معاف نہیں کرینگی۔میرا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے اور گزشتہ چودہ ماہ میں اْنہوں نے خیبر پختونخواہ میں جو کارکردگی دکھائی اسے دیکھتے ہوئے کے پی کے کی عوام اب عمران خان سے نجات مانگ رہی ہے کیونکہ سب کو ان کی قابلیت کا اچھی طرح سے اندازہ ہو گیا ہے۔

سنگی ڈوپلمنٹ فاونڈیشن کے ساجد منصور قیصرانی نے کہاکہ پاکستان بدل چکا ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج تمام سیاسی پارٹیاں اور عوام جمہوریت کے ساتھ ہیں اور آج آمریت سٹرکوں پر تنہا بے یارو مدد گار ہے۔عورت فاونڈیشن کی فرخندہ اورنگزیب نے کہاکہ عمران خان نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کے بعد واپس آکر جو تقریر کی صاف دکھائی دے رہا تھا کہ اْنکا چہرہ اْنکی ہی باتوں کا ساتھ نہیں دے رہا تھا۔

فیاض گیلانی نے کہاکہ آج پاکستان کے حقیقی مسائل طالبان اور آئی ڈی پیز ہیں جن کے بارے میں دھرنوں کی قیادت نے ایک بھی لفظ نہیں کہا وہ صرف اور صرف اپنے اقتدار نشستوں کا رونا رو رہے ہیں اور دوسروں پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔عبد الوحد نے کہاکہ کپتان امپائر سے مل کر بھی آگئے مگر انگلی نہیں اْٹھی اور آئین پاکستان میں وزیر اعظم سے زبردستی استعفے لینے کی کو ئی شیق نہیں ہے تو وزیر اعظم کوکسی بھی صورت استعفی نہیں دینا چاہے۔

متعلقہ عنوان :