بازیابی پر حکومت اور فوج کا شکرگزار ہوں، ڈاکٹر اجمل،

واپس آنے کی کوئی امید نہیں تھی‘ رہائی کس کے بدلے میں ہوئی کچھ پتہ نہیں، طالبان کے ہاں جس طرح چار سال گزارے اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، میڈیا سے گفتگو

جمعہ 29 اگست 2014 22:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2014ء) طالبان کے ہاتھوں بازیاب ہونے والے اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل نے اپنی بازیابی پر پاک فوج اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال جس طرح گزارے اللہ جانتا ہے‘ واپس آنے کی کوئی امید نہیں تھی‘ رہائی کس کے بدلے میں ہوئی کچھ پتہ نہیں‘ بازیابی پر حکومت اور فوج کا شکرگزار ہوں‘ بازیابی کے بعد پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی طالبان نے چار سال قبل دفتر جاتے ہوئے اغواء کیا تھا اور اس کے بعد تحریک طالبان کے امیر حکیم اللہ کی حوالے کردیا۔

قید کے دوران کوئی تکلیف نہیں دی گئی۔ طالبان ملنے آتے تو بہت عزت کرتے تھے۔ ان کا رویہ بہت اچھا تھا۔ میں دل کامریض تھا تو انہوں نے مجھے دوائیاں دیں۔

(جاری ہے)

وہاں مجھے طالبان کے 32 بچوں کو پڑھانے کا موقع بھی ملا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ہاں جس طرح چار سال گزارے اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ دن کیسے گزارے‘ واپس آنے کی کوئی امید نہیں تھی۔

طالبان ہر دو روز کے دوران گھر والوں سے رابطہ کرتے تھے۔ میری رہائی کس ڈیمانڈ پر ہوئی‘ کچھ پتہ نہیں۔ پاک فوج اور حکومت پاکستان کی کوششوں سے بازیابی پرشکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دوران حراست ریڈیو کے ذریعے ملکی حالات سے باخبر رہتا تھا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹوں کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات نہیں تاہم سنا ہے کہ وہ القاعدہ کے پاس ہیں۔ یاد رہے کہ وائس چانسلر اسلامیہ کالج پروفیسر اجمل خان کو 8 ستمبر 2010ء کو دفتر جاتے ہوئے اغواء کیا گیا تھا۔ گذشتہ روز سکیورٹی فورسز نے انہیں آپریشن کے دوران شوال کے علاقے سے بازیاب کرایا تھا۔

متعلقہ عنوان :