ڈاکٹر طاہرالقادری نے وزیراعظم نواز شریف کو جھوٹا ترین شخص قرار دیدیا،

آرمی چیف سے ملاقات کی خواہش کا کبھی اظہار نہیں کیاحکومت کی درخواست پر فوج ثالثی کیلئے آئی‘ میں جھوٹا ہوں تو فوج مجھے گرفتاربصورت دیگر نواز شریف کے جھوٹ کا نوٹس لیں‘ نواز شریف نے فوج کو بدنام کرنے کی سازش کی‘ شام تک وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب مستعفی نہ ہوئے تو پھر ثالثی والے مذاکرات معطل ہوجائیں گے، جھوٹے شخص کو کوئی حق نہیں کہ وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے،اراکین پارلیمنٹ ان کا گریبان پکڑیں، نواز شریف اور چوہدری نثار کے قومی اسمبلی سے خطاب پر ردعمل

جمعہ 29 اگست 2014 22:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے وزیراعظم نواز شریف کو جھوٹا ترین شخص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات کی خواہش کا کبھی اظہار نہیں کیا بلکہ وفاقی حکومت کی درخواست پر فوج ثالثی کیلئے آئی‘ اگر میں جھوٹا ہوں تو فوج مجھے گرفتار کرے‘ دوسری صورت میں آرمی چیف نواز شریف کے جھوٹ کا نوٹس لیں‘ نواز شریف نے فوج کو بدنام کرنے کی سازش کی‘ شام تک وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب مستعفی نہ ہوئے تو پھر ثالثی والے مذاکرات معطل ہوجائیں گے‘ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر اسی طرح درج کی جائے جس طرح ہم چاہتے ہیں۔

دہشت گردی کیساتھ ساتھ قرآن کی بے حرمتی اور اغواء کی دفعات بھی شامل کی جائیں‘ جھوٹے شخص کو کوئی حق نہیں کہ وہ وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے اس کا موآخذہ ہونا چاہئے‘ اراکین پارلیمنٹ بھی نواز شریف کا گریبان پکڑیں،نواز شریف اپنا تخت الٹا ہوتا اور گردن کا سریا ٹوٹتے ہوئے دیکھ کر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، اراکین اب اس بونے شخص کا گریبان پکڑیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار کے قومی اسمبلی میں خطاب پر ردعمل کا اظہار کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خطاب کیا۔ دونوں کی تقاریر سنیں۔ انہوں نے اسمبلی فلور پر جھوٹ بولا ہے۔ ان کے جھوٹے بیانات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کہ پاکستان کے مقدس ایوان میں عوامی مینڈیٹ اور جمہوریت کے رکھوالے ہونے کے دعویدار آئین کو سپریم ادارہ کہتے ہیں۔

ایوان کے تقدس سے میں اختلاف نہیں کرتا۔ وزیراعظم اور ان کے رفقاء اس ایوان کے تقدس کو پامال اور تقدس کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اور جھوٹ بول رہے ہیں۔ رپورٹ میں جھوٹ بولنے کی پاداش میں ہی انہیں برطرف کردینا چاہئے۔ امریکہ سمیت کئی ملکوں کے صدور اور وزرائے اعظم کے برطرف ہونے کی مثالیں موجود ہیں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ فوج کو ثالث بننے کی درخواست انہوں نے نہیں کی جوکہ سراسر جھوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ وزیراعظم نے اس کی درخواست خود کی ہے۔ امید ہے میرا خطاب جنررل راحیل شریف بھی سن رہے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود آرمی چیف سے ملے اور درخواست کی لیکن پارلیمنٹ کے فلور پر وزیراعظم نے جھوٹ بولا جس پر ان کا موآخذہ ہونا چاہئے۔ طاہرالقادری نے اس بات کی تائید کی کہ آرمی غیرجانبدار رہتی ہے اور رہے گی لیکن خود درخواست وزیراعظم اور ان کی حکومت کی جانب سے کی گئی حالانکہ گذشتہ اور کئی گھنٹے ثالثی کا بیان چلتا رہا مگر ہم سے آرمی کا کوئی رابطہ نہیں تھا۔

ٹی وی سے سنا تھا کہ حکومت نے ثالثی کی درخواست آرمی سے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ فتنہ گر ہیں۔ ابھی معاملات شروع ہی نہیں ہوئے کہ جھوٹ بول کر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرکے چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدا تعالیٰ گواہ ہے کہ میں دنیا اور پاکستانی عوام کے سامنے اس بات کو مسترد کرتا ہوں کہ آرمی سے کوئی ثالثی کی کوئی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی ادارے سے کوئی درخواست نہیں۔

وزیراعظم کے جھوٹ کے پردے چاک کررہا ہوں اور اب ان کا چہرہ ننگا کردیا ہے۔ پارلیمنٹ کے اراکین اب ان کو پکڑیں کیونکہ انہوں نے آپ سے اور مقدس ایوان سے جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک کے بعد دوسرا جھوٹ بولا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹا شخص وزیراعظم نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ جھوٹوں‘ مکاروں‘ عیاروں اور کرپٹ لوگوں کے وزیراعظم ہیں‘ اٹھارہ کروڑ عوام کے وزیراعظم نہیں اور اس الزام کو سو مرتبہ مسترد کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ زندگی میں آج تک کوئی جھوٹ نہیں بولا اور اگر جھوٹ بولوں تو میری زندگی ختم ہوجائے لیکن حکمرانوں کی ساری زندگی جھوٹ میں گزری ہے۔ اسی طرح کی جھوٹی ایف آئی آر بھی کاٹی گئی جوکہ منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف سے ایک ادارے کے سربراہ کے ذریعے پیغام بھیجا گیا کہ حکومت نے درخواست کی ہے کہ ثالثی کا کردار ادا کریں اسلئے چوبیس گھنٹے کی مہلت دیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد آرمی چیف سے تین گھنٹے ون آن ون ملاقات ہوئی۔ کچھ دیر عمران خان بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔ وہ ان کی بات مکمل ہونے کے بعد واپس آگئے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کے پورے خطاب کو مسترد کرتا ہوں اور مواخذے کا مطالبہ کرتا ہوں۔چیف آف آرمی سٹاف کو ایماندار پایا اور ان کو حق ہے کہ وہ ہمارے ملک کی سپہ سالاری کریں اور وہ ایسے ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنا تخت الٹا ہوتا اور گردن کا سریا ٹوٹتے ہوئے دیکھ کر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں، اراکین اب اس بونے شخص کا گریبان پکڑیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہماری ایف آئی آر اسی طرح درج کی جائے جس طرح ہم چاہتے ہیں اور اس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات اور قرآن کریم کی بے حرمتی کی دفعات بھی شامل کی جائیں۔ عوامی تحریک کے کارکنان امتیاز اعوان اور عبدالمنان کے اغواء کی دفعات بھی اس ایف آئی آر میں درج کی جائیں۔

اگر نواز شریف اور شہباز شریف آج شام تک مستعفی نہ ہوئے تو پھر سہ فریقی ثالثی بھی نہیں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف بھی وزیراعظم کے اس جھوٹ کا نوٹس لیں اور اگر میں نے جھوٹ بولا تو پھر آرمی اپنے دستے بھیج کر مجھے بھی گرفتار کرلے اور اگر میں سچا ہوں تو پھر وزیراعظم کے بیان کا بھی نوٹس لیا جائے۔ اس طرح کے بیانات دے کر وزیراعظم فوج کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔

یہ ضرب عضب آپریشن اور پاک فوج کیخلاف ایک سازش ہے۔ ہمارے پاس آرمی چیف کا کوئی ٹیلیفون نمبر نہیں ہے۔ میں پہلی بار آرمی چیف سے ملا ہوں جو اپنی بات کے پکے اور سچے انسان ہیں۔پاک فوج ایک غیرجانبدار ادارہ ہے۔ حکومت کی درخواست کے بغیر وہ کوئی اقدام نہیں اٹھاتی۔ آرمی چیف نے حکومت اور وزیراعظم پر احسان کیا اور ثالث کا کردار ادا کیا لیکن اب اس پر بھی جھوٹ اور تہمت لگائے جارہے ہیں اور چاہے جس طرف سے بھی جھوٹا بولا گیا اس کا محاسبہ ہونا چاہئے۔