فوج کو ضامن یا ثالث کا نہیں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا ،آئی ایس پی آر کے بیان میں حکومتی پالیسی کی تائید کی گئی ہے ، وزیر داخلہ

جمعہ 29 اگست 2014 21:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ حکومت نے فوج کو ضامن یا ثالث کا نہیں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا ،آئی ایس پی آر کے بیان میں حکومتی پالیسی کی تائید کی گئی ہے ، دھرنا دینے والوں نے تمام اداروں پر عدم اعتماد اور فوج پر اعتماد کا اظہار کیا تھا ، حکومت صبر و تحمل کو منطقی انجام تک پہنچائے گی انہیں لاشیں نہیں ملیں گی، ریڈ لائن عبور کی گئی تو ذمہ دار یلغار کرنیوالے ہونگے۔

جمعہ کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کے دھرنے میں دوہزارخواتین اور دو سو بچے کئی دنوں سے بیٹھے ہوئے ہیں ، انکی اور عوام کی مشکلات دور کرنی ہیں میڈیاپر جھوٹ کے پہاڑ کھڑے کئے جارہے ہیں کیا یہ ملک کی بہتری ہے ۔

(جاری ہے)

آرمی چیف کی حکومت سے ملاقات میں جو فیصلہ کیا قومی اسمبلی میں اس پر اظہار کر دیا پھر ایک حشر برپا کر دیا گیا اسے آئینی اور غیر آئینی لبادہ اڑھایا گیا ، پہلے میں نے پھر وزیراعظم نے اس پر صفائی پیش کی ۔

کہا گیا کہ ہم نے ثالث اور ضامن کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا میرے الفاظ واضح تھے جان بوجھ کر غلط فہمی ڈالی گئی اور یہ انہوں نے ڈالی جو فوج کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے چاہتے ہیں چھ سے آٹھ ہزار منہاج القرآن کے ملازمین کو اکٹھا کر کے جمہوریت اور سیاست کا نا جائزہ فائدہ اٹھایا جا رہا ہے یہ روایت غلط ہے اسلام آباد میں چھ سے 10 ہزار لوگوں اور بچوں کو ڈھال بنا کر ، کبھی گرین ایریا میں قبریں کھودی جا رہی ہیں کیا کسی مہذب اور اسلامی معاشرے میں ایسا ہوتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کا بیان حکومت کی باقاعدہ مشاورت سے جاری ہوا پہلے میرے پاس آیا پھر حکومت سے منظوری لی گئی ، آئی ایس پی آر کافوج کوسہولت کارکاکرداراداکرنے سے متعلق بیان حکومت کے نکتہ نظر کی عکاسی کر رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سے ایک طوفان برپا تھا پیپلز پارٹی شیر پاؤ ، جے یو آئی ف اور پختونخوا ملی پارٹی نے کہا کہ یہ غیر آئینی کام ہوا ۔ وزیراعظم نے اسمبلی میں کہا کہ فوج کو ثالث اور ضامن کا کردار ادا کرنے کیلئے نہیں کہا گیا ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ کیوں فوج کو بدنام کر رہے ہیں ۔ پاکستان کی فوج غیر سیاسی ہے گزشتہ روز بھی فیصلہ آئین اور قانون کے دائرہ میں ہوا ہم فوج کی نیک نامی کا تحفظ کر رہے ہیں اگر ہم اختیارات نہ بھی دیں تو فوج آرٹیکل 245 کے تحت اس وقت ریڈ زون کے اندر ہے اور انکا رابطہ رہتا ہے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلوں کی پاسداری میں حکومت نے انہیں اجازت دی ہے دوسری طرف کہا گیا کہ طاہر القادری اور عمران خان فوج پر اعتماد کرتے ہیں ۔ثالث اور ضامن کیلئے ہمیں فوج نے کہا نہ ہم نے فوج کو کہا ۔ حکومت نے دھرنا دینے والوں کو سیاسی جماعتوں ، اپوزیشن، وکلاء ، پارلیمنٹری کمیٹی ، سول سوسائٹی کو ثالث بنانے کا کہا لیکن وہ ماننے کیلئے تیار نہیں تھے کیونکہ وہ الیکشن کمیشن، ٹریبونل اور سپریم کورٹ کے کمیشن کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس پر ہم نے پوچھا کہ انہیں کس پر اعتماد ہے تو انہوں نے کہا ہمیں فوج پر اعتماد ہے اس لئے فوج کو سہولت کار کا کردار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دھرنا دینے والوں کو کھلی چھٹی دی کہ کس ادارے پر اعتماد ہے انکو پاکستان کے کسی قانونی، آئینی ، انتظامی اور عدالتی ادارے پر اعتماد نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو اور پوری قوم کو فوج پر اعتماد ہے انہیں سہولت کار کا کردار سونپا تاہم مذاکرات حکومت اور دھرنا دینے والوں کے درمیان ہونے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کے پانچ مطالبات تسلیم کر لئے گئے ہیں وزیراعظم کے استعفیٰ کا معاملہ اس حد تک قبول کیا ہے کہ اگر منظم دھاندلی ثابت ہو گئی تو وزیراعظم اسمبلیاں اور حکومت از خود چلی جائیگی اور حکومت کے رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

کسی الزام پر حکومت کو گھر بھیجنے کی منتطق کہاں کی ہے لشکر کشی کی روایت دو سو سال پہلے ہوتی ، دارالحکومت کا گھیراؤ کیا جاتا تھا کیا پاکستان کو 200 سال پیچھے لیجانا چاہتے ہیں ۔ انکی بات مان بھی لائے جائے تو کل کو اس سے بڑے لشکر کی کیا ضمانت ہے کیا پاکستان میں ایسے لوگ نہیں ہے جن پر اعتماد ہو یو این ، کینیڈا اور لندن سے لوگ آئیں گے آئین اور قانون میں اختیار نہیں دیا گیا کہ دو اشخاص کہیں اور وزیراعظم استعفیٰ دیدیں ایف آر درج ہو گئی ہے یہ کہاں کا اصول ہے کہ واقعہ لاہور میں ہو اور وزیراعظم سے لے کر وزیراعلیٰ اور وفاقی وزراء کو نامزد کردیں آج وزیراعظم اور وفاقی وزراء پر ایف آئی آر درج ہوگئی ہے وہ ایف آئی آر ہم نے درج نہیں کرائی ہمیں احساس ہے کہ یہ کتنے طاقتور ہیں لاکھوں کا سمندر ہوتا تو آج حکومت خوفزدہ ہوتی انکے پیچھے دیکھیں تو تین چار سو لوگ کھڑے ہوتے ہیں قوم پر رحم کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن کراس کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی یہ حکومت اور فوج کی ذمہ داری ہے اگر ایسا ہوا تو یہ جنگل کا قانون ہو گا دوسری طرف مقصد ایک ہے کہ چند لاشیں گرنی چاہئیں ہم ہر صورت انکی جان و مال کو تحفظ دینگے اگر کچھ ہوا تو ذمہ داری انکی ہو گی سیکیورٹی فورسز اس وقت دفاعی پوزیشن میں ہیں اگر یہ فوج کے خیر خواہ ہیں تو ان کو گلیوں میں مقابلے کیلئے نہ کھڑا کریں اگر افواج پاکستان کو کسی امتحان میں ڈالتے ہیں تو کیا یہ سوال نہ ہیں ہوگا اگر فوج راستہ دیتی ہے تو افواج کیلئے کتنا بڑا امتحان ہے انہوں نے کہاکہ حکومت صبر و تحمل کو منطقی انجام تک پہنچائے گی کو ئی بھی دائرے سے باہر گیا تو پھر بھی کوشش ہوگی کہ کسی کو خراش نہ آئے ۔

تشدد کی کارروائی ہوتی ہے تو اس کی ذمہ دار یلغار کر نے والوں پر ہوگی انہوں نے کہا کہ میڈیا تھوڑا سوچے وہ جو نقشہ آج پیش کررہا ہے بطور نیوکلیئر ریاست دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی نہیں ہورہی ہے کیا پارلیمنٹ کے سامنے ملک کی عزت کی عکاسی ہورہی ہے اگر ایسا ہے تو اس سے زیادہ تشہیر کریں پورے ملک میں حالات نارمل ہیں ایک سڑک کو بلاک کر کے پاکستان کے مستقبل کو بلاک کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ پاکستان کے دشمن ہیں شاید انصاف اور اقتدار میں آنے کی خاطر جو کچھ کررہے ہیں ا س سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت نے موجودہ صورتحال پر اپوزیشن کو اعتماد میں لیا اور وہ مکمل طورپر مطمئن ہیں تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائیگا ۔

متعلقہ عنوان :