فوج کی نگرانی پر سپریم کورٹ رضامند نہیں ہو گی ،ماہرین ‘

ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک عدالتی کمیشن کسی واقعے کی تحقیقات کرر ہا ہو اور فوج اْس کمیشن کی نگرانی کرے کہ کہیں کمیشن میں موجود جج اپنے اختیارات سے تجاوز تو نہیں کر رہے، سیعد الزمان صدیقی ، ایسا کیا گیا تو پھر صرف ایک ادارہ مضبوط ہوگا جبکہ ملک کے دیگر ادارے کمزور ہو جائیں گے ملک میں انصاف فراہم کرنے کا سب سے بڑا ادارہ سپریم کورٹ ہے: ایس ایم ظفر اور دیگر کا اظہار خیال

جمعہ 29 اگست 2014 20:34

فوج کی نگرانی پر سپریم کورٹ رضامند نہیں ہو گی ،ماہرین ‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اگست۔2014ء ) قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ عدالتی کمیشن کی نگرانی فوج سے کروانے کے لیے سپریم کورٹ کبھی بھی رضا مند نہیں ہوگی کیونکہ عدلیہ ایک آزاد ادارہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو پھر صرف ایک ادارہ مضبوط ہوگا جبکہ ملک کے دیگر ادارے کمزور ہو جائیں گے۔

چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ یہ کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ اْس کی جانب سے تشکیل دیے جانے والے کمیشن کی تحقیقات کی نگرانی فوج کے اہلکار کریں۔اْنھوں نے کہا کہ پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ عدالتی کمیشن کو 2013 کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کس حد تک مینڈیٹ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

سعید الزمان صدیقی کا کہنا تھا: ’دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک عدالتی کمیشن کسی واقعے کی تحقیقات کرر ہا ہو اور فوج اْس کمیشن کی نگرانی کرے کہ کہیں کمیشن میں موجود جج اپنے اختیارات سے تجاوز تو نہیں کر رہے۔سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے دھاندلی کی شکایات سے متعلق عدالتی کمیشن تشکیل دے دینا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ اس بارے میں فوج کا یہ کردار ہو سکتا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے شواہد پیش کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جائے تو فوج حکومت کو ایسا کرنے سے روکے۔"ملک میں انصاف فراہم کرنے کا سب سے بڑا ادارہ سپریم کورٹ ہے اور ادارہ کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ ان کے ججوں پر مشتمل کمیشن کی نگرانی فوج کے اہلکار کریں۔ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے مقدمات میں حساس اداروں اور سپریم کورٹ کے تعلقات میں تلخیاں پیدا ہو گئی تھیں۔

الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے بتایا کہ عدالتی کمیشن کو دھاندلی کے شواہد تو الیکشن کمیشن نے دینے ہیں اور اسے پہلے ہی متنازع بنا دیا گیا ہے۔ اْنھوں نے کہا کہ ان انتخابات میں خود عدلیہ کا کردار بھی تسلی بخش نہیں رہا ہے اور ریٹرنگ افسران کے کردار پر بھی اْنگلیاں اْٹھائی جارہی ہیں۔کنور دلشاد نے کہاجب ملک میں سیلاب یا امن و امان کی خراب صورت حال میں جب فوج کو بْلایا جا سکتا ہے تو پھر یہ تو ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے اس میں فوج کو کردار ادا کرنے کے لیے کیوں نہیں کہا جا سکتا۔

متعلقہ عنوان :