ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے دیسی ادویہ سازی کے اندراج کے قوانین مرتب کر کے مشتہر کر دےئے ،

مروجہ قوانین کے مطابق اداروں اور مصنوعات کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت اندراج کرانے کی ہدایت

جمعرات 28 اگست 2014 22:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے یونانی ، ہربل ہومیوپیتھک کے اندراج کے قوانین مرتب کر کے مشتہر کر دےئے ،مروجہ قوانین کے مطابق اداروں اور مصنوعات کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت اندراج کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی پریس ریلیز کے مطابق دیسی ادویہ سازی صحت عامہ اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ہمارے ملک پاکستان میں دیسی ادویہ سازی کی صنعت عرصہ دراز سے بغیر کسی قوائد و ضوابط کے صحت عامہ کے لیے دوائی سازی میں مصروف رہے اور اپنی مصنو عات کی افادیت اور اصلیت جانچے بغیر پاکستان کے نادار مریضوں کا استحصال کرتے رہے۔

پاکستان میں مختلف ادوار میں کئی مرتبہ حکومتی سطح پر کوشش کی گئی کہ مذکورہ صنعت (دیسی ادویہ سازی) کو مروجہ قوائد و ضوابط کے ماتحت لائی جائے، لیکن مذکورہ صنعت سازی کے ناخداؤں کے متعلقہ قانون سازی کو ہر دور میں اپنے اثر و رسوخ سے پس پشت ڈلواتے رہے۔

(جاری ہے)

تاکہ ان کا کاروبار اپنی مرضی اور منشاء سے بغیر کسی قوائد و ضو ابط کے جاری رکھ کر اپنی کمائی کو پروان چڑھا سکے۔

ہمارا قومی المیہ ہے کہ دیسی ادویہ سازی سے منسلک لوگ شروع ہی سے کافی اثر ورسوخ کے مالک رہے ہیں۔ دیسی ادویہ سازی 1940 سے اس خطہ میں ایکٹ کے تحت کام کر رہی تھی اور اسی کو دوبارہ 1956 کے ایکٹ کے تحت بھی قوائد و ضوابط کے تحت رکھا گیا لیکن بدقسمتی سے 1976 کے ڈرگ ایکٹ سے نکالا گیا اور تب سے ملک میں دیسی اودویہ سازی اپنی مرضی اور منشا سے چلائی گئی۔

دیسی ادویہ سازی پاکستان میں ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت ایک بار پھر قوائد و ضوابط میں لائی گئی۔ موجودہ حکومت کے برسراقتدار آتے ہی صحت عامہ سے منسلک اس اہم شعبہ پر خاص توجہ دی گئی اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو ہدایت کر دی گئی کہ ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر کے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ایکٹ 2012 کے تحت تمام قوانین کم سے کم وقت میں مرتب کئے جائیں تاکہ اس قانون کے اصل رو سے عوام الناس مستفید ہو سکیں۔

لہذا ریکارڈ وقت میں دن رات کام کر کے ہیلتھ اینڈ او ٹی سی ڈویژن نے یونانی ، ہربل ہومیوپیتھک، میڈیکیٹڈ، کاسمیٹکس، نیوٹرا سیوٹیکل وغیرہ کے اندراج کے قوانین مرتب کر کے باقاعدہ مشتہر کر دےئے گئے اور تمام دیسی ادویہ سازوں اور درآمد کندگان کو مطلع کیا کہ مروجہ قوانین کے مطابق اپنے اداروں اور مصنوعات کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت اندراج کرائی جائیں اور اس ضمن میں یکم اکتوبر 2014 آخری تاریخ مقرر کی گئی۔

فی الوقت ملک کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے دیسی ادویہ ساز ڈریپ ایکٹ کے قوانین آلٹرنیٹ میڈیسن(Alternate Medicine) ایس آر او 412 / 2014 کے تحت اپنی درخواستیں جمع کرا رہے ہیں۔ تاہم ایک گروہ سرگرم عمل ہے کہ ایک مرتبہ پھر ان قوانین کو سرد خانے میں ڈال دیں اور اپنی مرضی کے مطابق عوام الناس کو وہ دیسی ادویات دینا جاری رکھیں جن کے افادیت اور منافعت پرکھنے کا کوئی معیار نہ ہو۔

اس ضمن میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا عزم ہے کہ کسی بھی قیمت پر صحت عامہ اور مصنوعات کی افادیت اور منافعت پر سودا نہیں کریں گے۔ یکم اکتوبر 2014 کے بعد کوئی بھی دیسی دوا کی ملک میں بنانے ، درآمد کرنے یا بازار میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جو کہ ڈرگ ایکٹ کے تحت درج نہ ہو۔ بصورت دیگر یہ قانون کی خلاف ورزی ہو گی اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ تاہم وضاحت کی جاتی ہے کہ ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے قوانین کے مطابق حکیموں اور طبیبوں کو اتھارٹی کے دائرہ کار میں نہیں لایا گیا اور یہ قوائد و ضوابط صرف دیسی داویات اور ادویہ سازی (متبادل ادویہ سازی) پر لاگو ہیں۔