شاہراہ دستور خالی کر انے سے متعلق حکم پر عملدر آمد نہ ہوا تو پھر آرٹیکل 190کا سہارا لینگے ،سپریم کورٹ ،

پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے وکلا قیادت سے مشورہ کرکے شاہراہ دستورکایکطرفہ راستہ کھولنے کویقینی بنائیں ،چیف جسٹس ، احتجاج سیاسی معاملہ ہے جس میں عدالت مداخلت نہیں کرے گی ہم صرف شہریوں کے حقوق یقینی بنائیں گے ، جسٹس ثاقب نثار

جمعرات 28 اگست 2014 21:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء) سپریم کورٹ نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث ممکنہ طورپرماورائے آئین اقدامات کو روکنے کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دور ان واضح کیا ہے کہ شاہراہ دستور خالی کر انے سے متعلق استدعا کے باوجود عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے  حکم پر عملدر آمد نہ ہوا تو پھر آرٹیکل 190کا سہارا لینگے  پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے وکلا قیادت سے مشورہ کرکے شاہراہ دستورکایکطرفہ راستہ کھولنے کویقینی بنائیں۔

جمعرات کوسپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں چاررکنی لارجر بنچ نے سپریم کورٹ بارکے صدرکامران مرتضیٰ، لاہور، ملتان اوراسلام آباد ہائیکورٹ بارز اوردیگرکی جانب سے دائردرخواستوں کی سماعت کی سماعت کے دوران درخواست گزاراطہربخاری نے موقف اپنایاکہ عدالت آئین کے آرٹیکل 190 کے تحت تمام ریاستی اداروں کواس امرکاپابند بنائے کہ شاہراہ دستورکوخالی کرانے کے حوالے عدالتی احکامات پرعمل کیاجائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس حوالے سے کوئی حکم جاری نہیں کریگی کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے شاہراہ دستورکے ایک سائیڈ کوخالی کرانے کایقین دلایاہے تاہم عدالتی احکامات پرعمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں عدالت آئین کے آرٹیکل 190 کاسہارا لے سکتی ہے۔

(جاری ہے)

رجسٹرارسپریم کورٹ نے رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایاگیا کہ پی اے ٹی کے کارکن شاہراہ دستورکی ایک سائیڈ خالی کرنے پرتیارنہیں۔ اس موقع پرپی اے ٹی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفرنے پیش ہوکرعدالت کوبتایاکہ عدالتی ہدایات کی روشنی میں متعلقہ کمیٹی نے شاہراہ دستورکاسروے کیاجس دوران معلوم ہواکہ شاہراہ دستورکے ایک جانب کی تین لائنوں پرکسی طرح کی کوئی رکاوٹ موجود نہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت صرف حکومت کوہدایت نہیں جاری کرے گی بلکہ وہ ہدایات جاری کرے گی کیونکہ شاہراہ دستورپردھرنوں سے ججوں، وکلاء اورعوام کی نقل وحمل متاثر ہورہی ہے۔ جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ عدالت آئین کوبچانے کیلئے کوشاں ہے‘ اس وقت ججوں کاضابطہ تبدیل ہوچکاہے جس کے مطابق کوئی بھی جج کسی غیرآئینی اقدام کی حمایت نہیں کریگا۔ عدالت کوسپریم کورٹ بارکے صدرکامرا ن مرتضیٰ نے بتایاکہ شاہراہ دستورکوخالی کرانے کے حوالے سے عدالتی احکامات پرپوری طرح عمل نہیں کیاگیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ پی اے ٹی کی قیادت کی ذمہ داری تھی کہ وہ عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرواتی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت کوکہاجارہاہے کہ ملک کودرپیش مسائل حل کئے جائیں کیونکہ اس وقت عدالت عظمیٰ کے سامنے بہت کچھ ہورہاہے۔ جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ احتجاج سیاسی معاملہ ہے جس میں عدالت مداخلت نہیں کرے گی ہم صرف شہریوں کے حقوق یقینی بنائیں گے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمیں کہاجارہا ہے کہ پورے ملک کی فیکٹ فائنڈنگ کریں تاہم ہمارے دروازے کے سامنے یہ مسئلہ کھڑا ہے، عوامی تحریک کے وکیل سے مخاطب ہو کر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر آپ ثابت کردیں سڑک پر احتجاج آپ کا بنیادی حق ہے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں، وکیل عوامی تحریک نے کہا لوگ انصاف کیلئے آئے ہیں کیونکہ ان کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ ہمیں قائل کریں کہ آئندہ معاملات ایسے ہی طے ہواکریں گے، جس کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے وکلا قیادت سے مشورہ کرکے شاہراہ دستورکایکطرفہ راستہ کھولنے کویقینی بنائیں۔

بعدازاں عدالت نے مزید سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے تحریک انصاف اورپی اے ٹی کے وکلاء کوہدایت کی کہ وہ شاہراہ دستورپرجاکرحالات کاجائزہ لے کرعدالت میں(آج) جمعہ اپنی رپورٹ پیش کریں۔