عام انتخابات میں کراچی میں ہونیوالی دھاندلی پر خاموش نہیں ، دھاندلیوں کیخلاف دھرنوں کی ابتدا کراچی سے ہی کی گئی تھی، شاہ محمود قریشی ،

ہماری وجہ سے مارشل لاء نہیں آئے گا ، اگر فوجی مداخلت ہوئی تو ہم سیاست نہیں چھوڑیں گے، نوازشریف فیصلہ کرلیں ورنہ عوام نے فیصلہ کرلیا ہے، 14ماہ قبل ہماری بات مانی جاتی اور سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا مقدمہ فوری درج ہوجاتا تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 28 اگست 2014 20:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کراچی میں ہونے والی دھاندلی پر ہم خاموش نہیں ہیں بلکہ دھاندلیوں کے خلاف دھرنوں کی ابتدا کراچی سے ہی کی گئی تھی۔ سابق چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری نے اپنے دور میں کرپشن کو بے نقاب کرنے کے لیے مختلف اقدام کیے لیکن نچلے طبقے کے عدم تعاون کی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہوسکے۔

ہماری وجہ سے مارشل لاء نہیں آئے گا اور اگر فوجی مداخلت ہوئی تو ہم سیاست نہیں چھوڑیں گے۔ نوازشریف فیصلہ کرلیں ورنہ عوام نے فیصلہ کرلیا ہے۔اگر 14ماہ قبل ہماری بات مانی جاتی اور سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا مقدمہ فوری درج ہوجاتا تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔ حکومت نے ہماری شرائط نہیں مانی بلکہ ہم نے ان کی شرائط مانی ہیں۔

(جاری ہے)

اب نوازشریف کو جانا ہی ہوگا۔

عمران خان کو قوم کی رگ کا علم ہے اس لیے وہ تحریک انصاف کی حکومت کی بات کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو تحریک انصاف کے رہنما انجینئر نجیب ہارون کی رہائش گاہ پلول ہاوٴس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی رہنما ڈاکٹر عارف علوی، رکن سندھ اسمبلی ثمرعلی خان، ڈاکٹر سیما ضیاء، صوبائی صدر نادراکمل لغاری اور دیگر بھی موجود تھے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں کراچی میں اہل کراچی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے آیا ہوں جنہوں نے دھاندلی کے خلاف تحریک کا آغاز کیا۔ ہم سندھ میں ہونے والی دھاندلیوں کو نہیں بھولے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 14ماہ قبل حکومت کو 4حلقے کھولنے کے لیے کہا تھا مگر ہماری بات نہیں مانی گئی۔ آج ہمارا مطالبہ خلق خدا کی آواز بن چکا ہے۔ سندھ اور پنجاب کے لوگ ازخود دھرنے دے رہے ہیں یا پھر عمران خان کے دھرنے میں تقریر سننے کے لیے انتظامات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کو کنٹینر لگاکر بند کردیا گیا ہے۔ الیکشن پر ہونے والی دھاندلیوں کے خلاف ہر جماعت نے آواز اٹھائی ہے۔ پیپلزپارٹی کا بھی یہی موقف ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے دو روز قبل عمران خان کو فون کرکے کہا کہ یہ الیکشن ریٹرننگ افسران کا تھا اور بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن اس پر وائٹ پیپر شائع کرنے پر غور کررہے ہیں۔

پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو کا بھی یہی خیال ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو روز قبل پیپلزپارٹی کے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں پنجاب میں کے رہنماوٴں نے پارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی موجودہ پالیسی پر نظرثانی کریں کیونکہ دھاندلی ہوئی ہے اور بڑے پیمانے پر ہوئی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسی طرح کے جذبات سول سوسائٹی کے بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنے میں جو لوگ باہر سے اسلام آباد پہنچے تھے وہ جاچکے ہیں۔ اب مقامی لوگ ہیں جن میں صرف راولپنڈی اور اسلام آباد کے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے لیے ہوا بدل چکی ہے۔ اب ان کو ازسرنو سوچنا ہوگا۔ لوگوں میں شدید غم وغصے کے باوجود عمران خان نے تن تنہا لوگوں کو کنٹرول کیا ہوا ہے۔ ہم جمہوریت پر ایمان کی حد تک یقین رکھتے ہیں اور اس کا دفاع کریں گے۔

14ماہ قبل ہمارے مطالبات اور ماڈل ٹاوٴن واقعے کی ایف آئی آر درج کی جاتی تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم جمہوریت کے خلاف کام کررہے ہیں لیکن ہم نے اپنے عمل سے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ غلط ہے، ہم جمہوریت کے حامی ہیں اور کسی غیرآئینی اقدام کا ساتھ نہیں دیں گے اور نہ ہی جمہوریت کو ڈی ریل ہونے دیں گے۔

ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اسی لیے مذاکرات ہوئے اور ہم نے حکومت کی مختلف شرائط مانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی ہمارے دباوٴ پر بنائی گئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں یہ کمیٹی موثر ہوکر کام کرے۔ ہم نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ کمیٹی ماہرین سے بھی رابطے کریں۔ جس طرح صحافیوں اور وکلاء نے آمروں کے خلاف جدوجہد کرکے اپنی آزادی لی ہے۔

اسی طرح ہم بھی جمہوری آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اب نوازشریف یا کوئی اور نہیں روک سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے اپنے دور میں کرپشن کے خلاف بہتر اقدام کیے لیکن نچلے عملے کے عدم تعاون کی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکے۔ ہم نے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی بات مانی ہے لیکن یہ کمیشن معنی خیز ہونا چاہیے اور 30 دن کے اندر فیصلہ ہو۔

بدقسمتی سے ہمارے ہاں کمیشن کے حوالے سے لوگوں کی رائے اچھی نہیں ہے جب تک لوگ اوپر بیٹھے ہوں گے اس وقت تک آزادنہ تحقیقات نہیں ہوسکتی اس لیے ہم نے وزیراعظم سے 30 دن کے لیے مستعفی ہونے کا کہا ہے۔ ہمارا اب بھی مطالبہ یہی ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں ان کی موجودگی میں شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتی ہیں۔ ہم نے یہ مطالبہ بھی رکھا ہے کہ نادرا کا نیا چیئرمین لگایا جائے۔

ایف آئی اے کا سربراہ بھی نیا ہو اور سیکرٹری الیکشن بھی نیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی حد تک مذاکرات کیے لیکن حکومت کی جانب سے رکاوٹ پیدا ہوئی ہے اور اپنے مطالبے پر اب بھی قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لا کیوں لگے گا۔ اگر ایسا ہوا تو ہم مستعفی کیوں ہوں اور سیاست کیوں چھوڑے۔ معاملات کے حل کی چابی نوازشریف کے پاس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی اور سندھ میں ہونے والی دھاندلیوں پر ہم خاموش نہیں ہیں بلکہ ان دھاندلیوں کے خلاف تحریک کا آغاز کراچی سے ہی کیا گیا تھا اور سندھ میں بھی ہم آئیں گے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے بڑی معنیٰ خیز انداز میں کہا کہ دھاندلی کے حوالے سے جس طرح افضل خان سامنے آیا ہے اور لوگ بھی آئیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس یا کمیشن پر عدم اعتماد نہیں کیا ہے بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی موجوگی میں شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتی ہیں اور نوازشریف کے استعفے کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے مستعفی نہ ہونے کا مقصد حکمت عملی ہے کیونکہ وہاں ہم اتحادیوں کے ساتھ ہیں اور اتحادیوں کے مشاورت سے ہی فیصلے کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں اتحادیوں سے بات چیت چل رہی ہے اور مشاورت سے ہی معاملات طے کیے جائیں گے۔