ملک سلامتی وبقاء کیلئے وہ جائز باتوں کو مان لیں اوررضاکارانہ طورپر حکومت چھوڑ دے،الطاف حسین،

اگر ضد بحث پر چلتی رہی اورحکومت نے ضداورہٹ دھرمی نہ چھوڑی تو تیسری قوت کو آنا ہو گا، حکومت کو بردباری کامظاہرہ کرتے ہوئے مثبت فیصلے کرنے چاہئیں

جمعرات 28 اگست 2014 20:48

ملک سلامتی وبقاء کیلئے وہ جائز باتوں کو مان لیں اوررضاکارانہ طورپر ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ اگرحکومت سیاسی بحران کے خاتمہ کیلئے جائزمطالبات تسلیم کرنے اوربات ماننے کیلئے تیار نہیں ہے توحالات کومزیدتباہی اوربربادی کی طرف لے جانے سے بہترہے کہ وہ گھر چلی جائے۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ شب ایک انٹرویومیں کہی۔ الطا ف حسین نے کہاکہ پندرہ دن ہوگئے ہیں لوگوں کواسلام آبادمیں دھرنادیے ہوئے،وہ خراب موسم اوربارش میں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں جن میں معصوم بچے ، بچیاں، بیٹیاں، مائیں، بہنیں اور بزرگ شامل ہیں،ان کیلئے نہ کھانے پینے کا انتظام ہے، نہ باتھ روم کی سہولت ہے ، اللہ کسی کو ایسا دن نہ دکھائے ،جنہیں دیکھ کر روناآتاہے ،لیکن حکومت کوئی چیز ماننے کو تیار نہیں ہے،آخریہ سب کیامذاق ہورہاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت والوں کوسوچناچاہیے ،ان کے بھی بچے، بچیاں اور بیٹیاں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پندرہ دن میں ملک خصوصاًپنجاب میں یہ نازک صورتحال ہے اورایسی صورتحال میں وزیر اعلیٰ پنجاب چین چلے گئے ،انہوں نے کہاکہ ملک سلامتی و بقاء سے بڑا کیاکو ئی مسئلہ ہو سکتا ہے؟ الطاف حسین نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن کاذکرکرتے ہوئے کہا کہ وہاں پولیس کی بیدریغ گولیوں سے14افراد مارے گئے اور 80سے زائد افرادگولیاں لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے،وہ کوئی کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ جیتے جاگتے انسان تھے۔

انہوں نے کہاکہ ظلم کرنے والوں کا حشر بھی بہت برا ہو تاہے، اللہ کی لاٹھی پڑے توآواز نہیں آتی ہے ۔انہوں نے حضرت علی  کا قول بیان کرتے ہوہے کہاکہ کفر کی حکومت قائم رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت قائم نہیں رہ سکتی ۔انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن میں14شہید80سے زائد زخمی ہوئے ہیں اوراس واقعہ کی ایف آئی آر کٹواناعوامی تحریک کا آئینی و قانونی حق ہے اور عدلیہ بھی اس سلسلے میں فیصلہ دے چکی ہے لیکن اس کے باوجودواقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی ہے۔

الطاف حسین نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری مطالبات جائز ہیں، ان کے مطالبات کی اکثریت کوغلط نہیں کہا جاسکتا بلکہ ان پر بحث، ترامیم اور بات چیت کی جاسکتی ہے لیکن اگرکوئی بات چیت کرنے پرتیار نہ ہوتوکیسے بات کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں آبادی کے لحاظ سے صوبے بن جاتے ہیں لیکن اگر یہاں کی صوبے کی بات آئے تو لوگ صوبائیت پرآجاتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح لوکل گورنمنٹ سسٹم قائم ہونا چاہیے اورعوام کو علاقائی سطح پر بااختیاربناناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ میں ایسی جمہوریت کو نہیں مانتاجولوکل گورنمنٹ سسٹم سے خالی ہو، الطاف حسین ایسے فردکو حقیقی جمہوریت کا دشمن مانتا ہے جولوکل گورنمنٹ سسٹم کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں ملک میں ایسانظام دیکھنا چاہتاہوں جہاں امن وسکون ہو۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ اگر حکمراں مطالبات نہیں مانتے تومیں انہیں مشورہ دونگا کہ وہ رضاکارانہ طورپرگھر چلے جائیں تاکہ خون خرابہ نہ ہو۔لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے میں حکمرانوں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کر تاہوں کہ ملک سلامتی وبقاء کیلئے وہ جائز باتوں کو مان لیں اوررضاکارانہ طورپر حکومت چھوڑ دے ۔اگر ضد بحث پر چلتی رہی اورحکومت نے ضداورہٹ دھرمی نہ چھوڑی تو تیسری قوت کو آنا ہو گالہٰذا حکومت کو بردباری کامظاہرہ کرتے ہوئے مثبت فیصلے کرنے چاہئیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرطاہرالقادری کے دھرنے میں شامل ہونے کے بارے میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی فیصلہ کرے گی اوروہ جوبھی فیصلہ کرے گی میں اسے مانوں گا۔ الطاف حسین نے کہاکہ انڈیااورپاکستان ایک ساتھ آزادہوئے لیکن انڈیانے اپنے ہاں فیوڈل سسٹم کوختم کردیا لیکن ہمارے ملک میں فیوڈل سسٹم آج تک ہے اوریہاں ڈیموکریسی کے نام پر فیوڈوکریسی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میں 2004ء میں انڈیاانٹرنیشنل کانفرنس میں گیاجہاں میری انڈیاکے کئی بڑے سیاستدانوں اورحکمرانوں سے ملاقات ہوئی انکے گھروں پر سادہ زندگی دیکھ کر میں بہت متاثرہوا لیکن ہمارے حکمرانوں اورسیاستدانوں کی عیش وعشرت دیکھ کرمجھے بہت افسوس ہوتاہے۔پی ٹی آئی کے دھرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی قیادت سے میری گزارش ہوگی کہ اچھی اچھی تقریر کرنے کے بجائے کوئی ٹھوس پروگرام دے ، خالی تقریرسے کام کچھ عرصے تو چل سکتاہے مگر دیر پا نہیں ہوسکتا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری ملٹری کی قیادت اور آئی ایس آئی کے قیادت بہت شریف النفس ہے اوراس میں قوت برادشت بہت زیادہ ہے کوئی اور انکی جگہ ہوتا تو سب منظر دیکھ کر فوراً حکم دیتا ۔ انہوں نے کہاکہ فوج ملک کی بقاء سلامتی کیلئے شمالی وزیر ستان میں تاریخ کی مشکل ترین جنگ لڑ ری ہے جس میں ہزاروں فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ جرینل بھی شہید ہورے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کل ڈاکٹرطاہرالقادری کے اعلان کے بعد دیکھاجائے گا کہ آگے کیاکرناہے تاہم اب ملک کی بقاء وسلامتی کیلئے میدان میں آناضروری ہے ۔

متعلقہ عنوان :