طاہر القادری کے مطالبے پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کرا رہے ہیں، خواجہ سعد رفیق،

عمران خان کے ایک کے سواء تمام مطالبات مان لئے ہیں، وہ دھرنے کے نام پر غیر پارلیمانی زبان استعما ل کررہے ہیں ، طاہر القادری کو ریفارمز کمیشن کا سربراہ بنانے کی تجویز دی ہے، دونوں رہنماء موقف میں لچک دکھائیں اور مذاکرات کریں، وفاقی وزراء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

جمعرات 28 اگست 2014 19:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبے پر سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا مقدمہ درج کرارہے ہیں ، عمران خان ایک کے سواتمام مطالبات مان لئے ہیں ،وہ دھرنے کے نام پر غیر پارلیمانی زبان استعمال کررہے ہیں، طاہر القادری کو ریفارمز کمیشن کاسربراہ بنانے کی تجویز دی ہے ، دونوں رہنماء موقف میں لچک دکھائیں اور مذاکرات کریں۔

پارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر وفاقی وزیر خواجہ آصف، سینیٹر پرویز رشید اور عبدالقادر بلوچ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت اور پارلیمنٹ نے دھرنے کا معاملہ نمٹانے کی بہت کوشش کی ہے، حکومت کی جانب سے عمران خان سے کئی بار دھرنا ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی لیکن اس کے باوجود انہوں نے دھرنا دیا ، انہوں نے کہا کہ قائد تحریک انصاف کے سخت ترین بیانات کے باوجود انہیں لانگ مارچ سے نہیں روکا وہ دھرنے کے نام پر غیر پارلیمانی زبان استعمال کررہے ہیں،انتخابات میں دھاندلی سے متعلق کمیشن بنا لیا ہے، عمران خان کے 6 میں سے پانچ مطالبات مان لئے اس کے باوجود انہوں نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی مذاکرات کیلئے ہیں، عمران خان کے پاس بہت بڑا سیاسی کیریئر ہے، ہم ہر قسم کی گالیاں سننے، تذلیل وتضحیک برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن موقف میں لچک دکھاکر مذاکرات کئے جائیں، وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے نواز شریف کے بڑے بھائی میاں جاوید شفیق ، وفاقی زاہد حامد اور اسحاق ڈار نے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ وہ اپنے تمام تر قانونی حقوق کے باوجود ڈاکٹر طاہرالقادری کے مطالبے کے مطابق مقدمہ درج کرانے کیلئے تیار ہیں لیکن دھرنے میں موجود بیگناہ افراد کو جانے دیا جائے لیکن طاہر القادری نے کہا کہ مقدمے کے اندراج کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا استعفیٰ لایا جائے جس کے بعد وہ ڈیڈ لائن میں 24 گھنٹے کی توسیع کی جائیگی اور اس کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل اور قومی حکومت کی تشکیل کی بات کی جائیگی۔

(جاری ہے)

سعد رفیق نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن کے وقت وزیر اعظم ملک میں نہیں تھے ، وفاقی وزرا اسلام آباد میں اپنے فرائض انجام دے رہے تھے اس کے باوجود طاہر القادری ان کے خلاف مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں۔ ہم ناصرف اس مقدمے کیلئے تیار ہیں بلکہ وہ جس پولیس اہلکار کو نامزد کریں اس سے تفتیش کروائینگے لیکن بیگناہ بہن، بھائیوں اور بیٹوں کو گھر جانے دیں، ہم نے بارہا مقدمات کا سامنا کیا ہے، ہم اپنے قانونی استحقاق کو استعمال نہ کرکے مقدمہ درج کرارہے ہیں، وزیراعظم سمیت 21 افراد کیخلاف مقدمات کے اندراج کے عمل کا آغاز ہوگیا لیکن سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ عمران خان سنتے ہیں اور نہ طاہر القادری سننے کو تیار ہیں۔

ہمیں پہلے بھی گھر بھیجا گیا تھا لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ کی مدد اور عوام کی حمایت سے وہ یہاں آئے ہیں پھر چلے جائیں گے لیکن ہم نہیں چاہتے کہ کوئی سانحہ ہو۔ پارلیمنٹ ہاوٴس، سپریم کورٹ اور وزیر اعظم ہاوٴس میں کوئی ہمیشہ کے لئے نہیں آیا سب کو جانا ہے۔ اس ملک نے کئی جھٹکے سہے ہیں لیکن اب شائد ریاست اس قسم کے مزید جھٹکے برداشت نہ کرسکے۔