شاہراہ دستو رکومظاہرین سے خالی کرانے کے احکامات پر فوج کے ذریعے عملدرآمد کے لیے آئین کے آرٹیکل 190کے استعمال کاعندیہ دے دیا

جمعرات 28 اگست 2014 16:26

شاہراہ دستو رکومظاہرین سے خالی کرانے کے احکامات پر فوج کے ذریعے عملدرآمد ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء ) سپریم کورٹ نے متوقع ماورائے آئین اقدام کے خلاف مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران شاہراہ دستو رکومظاہرین سے خالی کرانے کے عدالتی احکامات پر فوج کے ذریعے عملدرآمد کے لیے آئین کے آرٹیکل 190کے استعمال کاعندیہ دے دیا جبکہ عدالت نے فریقین کوہدایت کی ہے کہ وہ بہرصورت شاہراہ دستورکھلوانے کے حوالے سے اقدامات کریں اور اس کی رپورٹ آج جمعہ کوعدالت میں جمع کرائی جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہدایت کے باوجود شاہراہ دستور کی ایک سڑک کلیئر نہیں کی گئی۔فیصلہ دیا تو پھر عملدرآمد کیلئے آرٹیکل 190بھی استعمال کر سکتے ہیں،شاہراہ دستور پر احتجاج ایک انتظامی معاملہ ہے ، انتظامی معاملات حکومت خود طے کرے۔ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ہر انتظامی اتھارٹی آئین کے آرٹیکل 190 کے تحت حکم ماننے کی پابند ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ جن سے نا انصافی ہوئی ہے وہ ضرور احتجاج کرے مگر دوسرے شہریوں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جائے۔جمعرات کو کیس کی چار رکنی بنچ نے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سماعت کی۔اس دوران وکیل توفیق آصف نے موقف اختیار کیا کہ شاہراہ دستور پر قبرستان بنایا جا رہا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ جن سے نا انصافی ہوئی ہے وہ ضرور احتجاج کریں جبکہ شاہراہ دستور دھرنوں اور احتجاج کے باعث آج بھی کارکنوں کے پڑاوٴ کے باعث کھل نہ سکی، سپریم کورٹ آف پاکستان جانے والے ججز حضرات نے کابینہ ڈویڑن کا راستہ اختیار کیا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے شاہراہ دستور کو آمد و رفت کے لئے مکمل طور پر کھولنے کا حکم دیا تھا تاہم آج بھی شاہراہ دستور مکمل طور پر نہیں کھولی جا سکی ، شاہراہ دستور پر پاکستان عوامی تحریک کا دھرنا بھی جاری ہے جس کے باعث شاہراہ دستور نہیں کھل سکی۔ سپریم کورٹ کے ججزگزشتہ روز بھی کابینہ ڈویڑن کے راستے سے عدالت پہنچے ہیں۔اٹارنی جنرل پاکستان نے شاہراہ دستور خالی کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ بھی جمع کرائی جس میں کہاگیاہے کہ عوامی تحریک نے عدالت کویقین دہانی کے باوجودشاہراہ دستو رخالی نہیں کرائی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو تاحال پریشانی کاسامناہے ۔

عدالت نے فریقین کوہدایت کی ہے کہ وہ بہرصورت شاہراہ دستورکھلوانے کے حوالے سے اقدامات کریں اور اس کی رپورٹ آج جمعہ کوعدالت میں جمع کرائی جائے۔ واضح رہے کہ گذشتہ سماعت پر عدالت نے اپنے حکم میں لکھا تھاکہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے عدالتی حکم پر شاہراہ دستورکی ایک طرف جس پر پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ واقع ہے پر ٹریفک سمیت بلا رکاوٹ ہر قسم کی آمدو رفت کی یقین دہانی کرادی ہے جس کے بعد دوسری سائیڈ کھولنے کے حوالے سے معاملے پر غور کیا جائیگا۔

عدالت نے شاہراہ دستور کو کھولنے کے حوالے سے رجسٹرار سپریم کورٹ ، اٹارنی جنرل اور وکلائکو دورہ کر کے رپورٹ داخل کرنے کا بھی حکم دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج سے ججز شاہراہ دستور سے سپریم کورٹ میں داخل ہوں گے۔ا س موقع پرجسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مقدمہ شاہراہ دستور کا نہیں دستور کا ہے، جمہوریت اور دستور کو خطرہ ہے ۔کیس کی مزید سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کر دی گئی

متعلقہ عنوان :