حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے، اپیل میں نہیں جائینگے، خواجہ محمد آصف

جمعرات 28 اگست 2014 15:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے، آئین اور قانون سے ماورا کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کرینگے ، حکومت کی برداشت ، رواداری کو کمزوری نہ سمجھا جائے، کوئی بھی 15سے 20ہزار لوگ لاکر ایوان کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا ،لاشوں کے سوداگروں کے عزائم کی تکمیل نہیں ہونے دینگے ،ہم سیاسی لوگ ہیں لشکر کشی پر یقین نہیں رکھتے، ماضی سے سبق سیکھا ہے ، ایسی صورتحال پیدا نہیں ہونے دینگے جس سے خون خرابہ ہو، ریڈزون میں سینکڑوں کنڈے لگے ہوئے ہیں، انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، لوڈشیڈنگ کرنا چاہئیں تو کرسکتے ہیں لیکن ایک بھی سٹریٹ لائٹ بند نہیں کی جاتی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ لمحہ بہ لمحہ صورتحال سامنے آ رہی ہے اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

پچھلے کئی دنوں سے دھمکی آمیز باتیں کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے گزشتہ روز کہا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت حلف لیا ہے کہ ہم آئین کا تحفظ کرینگے۔ ہم نے کل اس معاملے کو ختم کرنے کیلئے یہاں تک پیشکش کی کہ وزیر سمیت تمام لوگوں کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کیلئے تیار ہیں، اسے ہماری کمزوری سمجھا گیا۔

ہم اس بات کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کرتے ہیں کہ آئین اور قانون سے ماوراء کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کرینگے۔ اس ایوان کی بالادستی اور جمہوریت کیلئے خون کی قربانیوں سمیت جنگ لڑی گئی ہے ہم آئین اور جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے، یہ ہمارے ایمان کا حلقہ ہے کہ اس ملک کی بقاء آئین، قانون اور جمہوریت کی بالادستی میں ہے۔

انہوں نے کہاکہ دو لیڈر باہر کھڑے ہو کر جو باتیں کر رہے ہیں وہ غداری کی آخری حدوں کو بھی عبور کر چکے ہیں۔

حکومت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ اس لئے کیا تاکہ لاشوں کے سوداگروں کے عزائم کی تکمیل نہ ہو سکے، پاکستان کے عوام نے جب بولنا ہوتا ہے تو اس ایوان کے ذریعے بولتی ہے 15، 20 یا 40 ہزار لوگ لا کر اس ایوان کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا۔ جمہوریت کیلئے پیپلز پارٹی کا خون شامل ہے، ہماری قیادت کی جلا وطنی شامل ہے۔ تمام جماعتوں نے آئین کے تحفظ کیلئے یکجہتی کا جو مظاہرہ کیا اس کی 67 سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

جمہوریت کو جو جھٹکے لگ رہے ہیں اس سے سرفراز ہو کر نکلے گی وزیراعظم کو آئین ٹیکنو کریٹ یا قومی حکومت بنانے کا اختیار دیتا ہے نہ ہی ایسے حالات ہیں کہ اسمبلی کو تحلیل کرنے کی نوبت آئے۔ اس ایوان کا کوئی رکن آئین اور قانون سے تجاوز نہیں کر سکتا۔ انہوں نے باہر جو گفتگو کی ہے اس سے 10 فیصد کم ایسی گفتگو کو غداری کہا گیا ہم قومی ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں جبکہ غیر ملکی ایجنڈے کیلئے سب کچھ سبوتاژ کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم آئین جمہوریت اور پارلیمنٹ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے اور کوئی غیر آئینی مطالبہ تسلیم نہیں کرینگے، ہم نے ماڈل ٹاؤن واقعہ پر بار بار افسوس کا اظہار کیا ہے، ورثاء کو ایف آئی آر درج کرانے کا حق حاصل ہے ہم نے ایف آئی آر کے اندراج کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔

ہم اپیل میں نہیں جائیں گے اگر ہم عدالت پر اثر انداز ہوتے تو سیشن اور ہائیکورٹ سے ہمارے خلاف فیصلے نہ آتے۔

یہ ایوان اس صورتحال سے سرخرو ہو کر نکلے گا۔ جمہوریت کا پودا مضبوط درست بنے گا اور اس کے سائے میں ہماری آنے والی نسلیں سکون کا سانس لیں گی۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وزارت پانی وبجلی کا قلمدان بھی میرے پاس ہے، الیکٹرانک میڈیا ملک کے کسی بھی حصے میں اگر بجلی کا ایک کنڈا نظر آئے تو پورا دن اسے دکھاتا ہے جبکہ ریڈ زون میں سینکڑوں کنڈے لگے ہوئے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں،اگر اس علاقے میں لوڈشیڈنگ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں لیکن لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی ، اس دھرنے کی جگہ سٹریٹ لائٹ بھی بند نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے متحدہ قومی موومنٹ کا کردار مثبت ہے اور ان کے رہنما اب بھی بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔