وفاقی حکومت کا طاہر القادری سے اعلیٰ سطحی رابطہ ، کچھ پیش رفت ہوئی ہے، اسحاق ڈار ،

طاہرالقادری نے حکومت کے سامنے دو شرائط پوری کرنے کے بعد مزید دو شرائط کیلئے چند گھنٹے مزید مہلت دینے کا اعلان کردیا، حکومت کا جواب آنے کا انتظار ہے جس کے آنے کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرونگا،طے ہے کہ انقلاب ٹل نہیں سکتا،دھرنے کے شرکاء سے خطاب

بدھ 27 اگست 2014 22:13

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2014ء) وفاقی حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری سے اعلیٰ سطحی رابطہ کرلیا،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے جبکہ قائد عوامی تحریک نے حکومت کے سامنے دو شرائط پوری کرنے کے بعد مزید دو شرائط کیلئے چند گھنٹے مزید مہلت دینے کا اعلان کردیا،حکومت کا جواب آنے کا انتظار ہے جس کے آنے کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرونگا، اب یہ طے ہے کہ انقلاب ٹل نہیں سکتا، بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد تین رکنی وفد کے ہمراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات کیلئے ان کے کنٹینرمیں آئے ، حکومت کی طرف سے خواجہ سعد رفیق کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری سے براہ راست یہ دوسرا رابطہ تھا ۔

اسحاق ڈار کی آمد پر عوامی تحریک کے کارکنوں نے قاتل قاتل ن لیگ قاتل ، گو نواز نوگو کی شدید نعرے بازی کی مگر عوامی تحریک کے کارکنوں نے اپنے گھیرے میں لے کر حکومتی وفد کو ڈاکٹر طاہر القادری کے کنٹینر تک پہنچایا جس کے بعد ایک گھنٹہ 15 منٹ تک مذاکرات جاری رہے ۔

(جاری ہے)

حکومتی تین رکنی کمیٹی کے ساتھ ڈاکٹر طاہر القادری، مرکزی صدر عوامی تحریک رحیق عباسی، خرم نواز گنڈا پور نے مذاکرات کئے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری پر زور دیا کہ وہ اپنے مطالبات میں نرمی پیدا کریں تاکہ حکومت کو اس پر عملدرآمد میں آسانی پیدا ہو لیکن ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ ہمارا سب سے پہلا مطالبہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی فی الفور ایف آئی آر کا اندراج اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا فوری استعفیٰ ہے اگر حکومت ابھی اس کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ عملدرآمد کرائے تو اپنی مہلت میں چند گھنٹے کی توسیع کرسکتاہوں دوسری صورت میں آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کرونگا جس پر اسحاق ڈار نے وزیراعظم میاں نوازشریف سے مشاورت کیلئے کچھ وقت مانگا ۔

جیسے ہی مذاکرات ختم ہوئے تو سینیٹر اسحاق ڈار و دیگر اراکین کو عوامی تحریک کے کارکنوں کے حصار میں گاڑی تک پہنچایا اس موقع پر اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2014ء کوصرف ایک سوال کے جواب میں میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ کچھ پیش رفت ضروری ہوئی ہے اور ساتھ ہی گاڑی میں بیٹھ گئے جب حکومتی وفد واپس جارہا تھا تو عوامی تحریک کے مشتعل کارکنوں نے گاڑی کا گھیراؤ کرلیا اور وفاقی وزراء کو جوتیاں دکھائیں جبکہ کچھ دھکم پیل بھی ہوئی جس میں وفاقی وزراء کو دھکے بھی لگے۔

بعد ازاں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ حکومت سے مذاکرات اتمام حجت کے باعث شروع کئے تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہم نے مذاکرات کوموقع نہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ جو حکومتی وفد ملنے آیا تھا اندازہ نہیں تھا کہ اسے کہ میرا سٹینڈ کیا ہوگا ان کا خیال تھا کہ صرف عفو و درگزر ہوگا لیکن اللہ تعالیٰ بھی ظالموں سے انتقام لیتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ابھی ڈیڈ لائن میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا مارچ واپس نہیں جائیگا ۔ صرف مطالبات کی پہلی دوشرائط ماننے پر چند گھنٹوں کی توسیع ہوگی جو یہاں پوری کردی جائیں توپھر مزید گفتگو ہوسکتی ہے ۔ اگر یہ شرائط پوری نہ کی گئیں حکومتی وفد واپس آیا نہ اس کے رابطہ کرکے بتایا تو پھر عوام کا ٹھاٹھیں مارتا یہ سمندر واپس نہیں جائیگا۔ حکومتی وفد کے جواب کا مقررہ وقت تک انتظار کرنے کے بعد حتمی خطاب کرونگا جوپورے ملک کے عوام کیلئے ہوگا انہوں نے کہاکہ اب دیواریں گرنے والی ہیں اب گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو، اب کرپشن کا خاتمہ اور غریبوں کا راج آنیوالا ہے ۔

عوام اس کیلئے نکل آئیں کیونکہ گھروں میں بیٹھ انقلاب نہیں آتا زاندگی بھیک سے نہیں آگے بڑھ کر چھیننے سے حاصل کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں شہید ہوگیا تو یہ جان لینا کہ پھر کوئی طاہر القادری نہیں آئیگا جو ظالم و جابر حکمرانوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوسکے ۔قبل ازیں سابق وزیر خارجہ آصف احمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت ڈالر لے کر اپنے سابق فوجی خلیجی ممالک میں مسلمان بھائیوں سے لڑنے کیلئے بھیج رہی ہے انہوں نے کہاکہ وہ حیران ہوگئے جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کا ایک سابق ڈرائیور بھی چلا گیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ وزیراعظم کو اتنی شرم نہیں آئی کہ وہ بھارت کے دورے پر گئے مگر حریت کانفرنس کے وفد سے نہیں ملے بلکہ معروف بھارتی صنعت کار میتل سے ملاقاتیں کیں اور بزنس مینوں سے اپنے بیٹے کو ملواتے رہے ۔ مظاہرین سے خطاب میں آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما احمد رضا قصوری نے کہاکہ تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے اسی تھانہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف انہوں نے درج کرایاتھا اور وہ پھانسی سے نہیں بچ سکے تھے تو پھر وہی تھانہ ماڈل ٹاؤن ہے جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر نوازشریف اور شہبازشریف کے خلاف کٹنے جاری ہے جب ذوالفقار بھٹو ایک قتل کے بدلے پھانسی سے نہیں بچ سکے تو پھر 14 افراد کے قتل میں ملوث شہبازشریف و نوازشریف کیسے بچ جائینگے ۔

متعلقہ عنوان :