Live Updates

ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ،پہلی بار عمران خان نے دھاندلی زدہ نظام کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا

بدھ 27 اگست 2014 21:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2014ء) تحریک انصاف کے اراکین صوبائی اسمبلی پنجاب کے استعفے قائد حزب اختلاف پنجاب میاں محمود الرشید نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی کو جمع کروادئیے، استعفے جمع کروانے کے بعد انہوں نے اراکین اسمبلی سبطین خان، ڈاکٹر مراد راس، احمد علی بھچر، اعجاز احمد جازی، شفقت مسعود ربیرااور سعدیہ سہیل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوا سال سسٹم کا حصہ رہتے ہوئے دھاندلی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی مگر ہمیں انصاف نہیں ملا، عوام نے ہمیں نہیں عمران خان کے نظریہ کو ووٹ دیا ، پارٹی فیصلے کی پاسداری کرتے ہوئے مستعفی ہوئے ،غیر قانونی ، غیر اخلاقی اور غیر جمہوری حکومت کو بلآخر سرنڈر کرنا پڑے گا، اگر کسی کے دل میں یہ خیال ہے کہ وہ تحریک انصاف کے بغیر سسٹم کو چلا لے گا تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے، دھاندلی کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے ریفرنس دائر ہونگے اور انہیں سزائیں دلوا کر دم لینگے، انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ، ہارنے والی جماعت نے احتساب کے خوف اور اگلی باری کے انتظار میں خاموشی اختیار کی، جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کا آئینی ادارہ کٹھ پتلی بن کر رہ گیا، پہلی بار عمران خان نے دھاندلی زدہ انتخابی نظام کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا جسے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے، انہوں نے کہا عمران خان نے ممکنہ حد تک لچک دکھا دی مگر حکومت یکطرفہ ٹریفک چلانے پر بضد ہے ،غیر آئینی اقدام ہوا تو اس کے ذمہ دار ہٹ دھرم حکمران ہونگے، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے انصاف کے لیے سوا سال ہر ادارے کے دروازے پر دستک دی مگر ہر جگہ حکومت رکاوٹ بنی، اسمبلیاں بھی عوامی مینڈیٹ چرائے جانے کے واضح شواہد کے باوجود اپنا آئینی کردار ادا کرنے میں ناکام رہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جولائی کے وسط میں دھاندلی کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی کال دی مگر اس پر سنجیدگی دکھانے کی بجائے تمسخر اڑایا گیا اور تاحال تحقیقات کے ضمن میں ایک انچ پیشرفت نہیں ہو سکی، پہلے کہتے تھے حکومت الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی اب کہتے ہیں ہم نے سارے مطالبات تسلیم کر لیے یہ منافقانہ طرز عمل مزید وقت حاصل کرنے کیلئے اختیار کیا گیا ہے، جعلی مینڈیٹ والے وزیراعظم استعفیٰ دیدیں ورنہ احتجاج کا دوسرا مرحلہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ ہو گا، میاں محمود الرشید نے پنجاب حکومت کی بیڈگورننس اور کارکردگی پر بھی شدید تنقید کی اورچارج شیٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پر 23سال حکومت کرنے والا شریف خاندان شہریوں کو صاف پانی تک فراہم نہ کر سکا، عدالتی حکم کے باوجود ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی ریاستی دہشتگردی کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہونے دی جارہی، گزشتہ 8 ماہ میں بجلی کے بل ڈبل ، مہنگائی 100فیصد ہوئی ، عوام کو ایک وقت کی روٹی چھوڑنے اور خودکشیوں پر مجبور کیا گیا ،حکمران خود چند کنال کے گھر سے اٹھ کر کئی سوایکڑ کے محلات میں شفٹ ہو گئے مگر غریب عوام کیلئے قبر کی زمین بھی خواب بن کر رہ گئی، جنوبی پنجاب کے پسماندہ اضلاع شہباز حکومت کے امتیازی سلوک کا سب سے زیادہ نشانہ بنے ، انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت کے منصوبوں کی طرف توجہ دینے کی بجائے میٹرو بس جیسے مال بناؤ منصوبوں پر توجہ دی گئی، محکمہ خوراک وزیراعلیٰ کے فراڈ منصوبوں کی وجہ سے آج بھی 3 کروڑ روپے روزانہ سود ادا کررہا ہے، سود کی رقم ادا کرنے کے لیے فلور ملوں کو مہنگا آٹا فروخت کیا جاتا ہے ،روٹی غریب کی پہنچ سے باہر ہونے کا سبب وزیراعلیٰ کے فراڈ منصوبے ہیں، کشکول توڑنے کے دعوے داروں نے پیلی ٹیکسی ، لیپ ٹاپ ، سولر لیمپ ، گرین ٹریکٹر ، فوڈ سپورٹ پروگرام جیسے کرپشن سے بھرپور منصوبے دیکر صوبہ کو 5 سو ارب کا مقروض کر دیا اور پنجاب کی شرح نمو گزشتہ 10سال کی کم ترین سطح پر آئی، انہوں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے حوالے سے پنجاب بدترین دور سے گزررہا ہے، سنگین جرائم میں110 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر 2 ماہ بعد بھی درج نہ ہونا بربریت ، لاقانونیت اور دوہرے قانون کی بدترین مثال ہے،پنجاب میں روزانہ 200گاڑیاں ، 600موٹر سائیکلز ، 4000 موبائل فون چھین لیے جاتے ہیں، گزشتہ7 ماہ میں 1لاکھ 98ہزار 45 سنگین جرائم ہوئے جو گزشتہ سال کے نسبت 110فیصد زیادہ ہیں، یہ خفیہ رپورٹ وزیراعلیٰ کو بھی پیش کی جا چکی ہے، اس خفیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں 91 ہزار مقدمات درج نہیں کیے گئے، دوہرے قانون اور جسٹس سسٹم کا یہ عالم ہے کہ شریف خاندان کے خلاف درج کرپشن کیسز کی 20سال بعد بھی سماعت جاری ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی الیکشن نہ کروا کر اپنی بادشاہت قائم کررکھی ہے، بلدیاتی اداروں کو دئیے جانے والے 150ارب روپے کے فنڈز کا آج تک آڈٹ نہیں ہونے دیا گیا جس دن یہ آڈٹ ہو گیا پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی کرپشن سامنے آئے گی، محکمہ صحت بیماریوں اور کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے، محکمہ صحت میں آج بھی 8 ہزار ڈاکٹرز، سپیشلسٹ، پروفیسرز کی آسامیاں خالی ہیں،بنیادی مراکز صحت میں نہ ڈاکٹر ہے نہ دوائی ، 40 فیصد سکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے نام پر خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے، ایک سوال کے جواب میں میاں محمود الرشید نے کہا کہ ”جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے“

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :