قائمہ کمیٹی سینیٹ قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس،سوئی گیس فراہمی کی تاخیرپرکمیٹی اظہاربرہم

بدھ 27 اگست 2014 20:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2014ء) قائمہ کمیٹی سینیٹ قواعد و ضوابط و استحقاق کے اجلاس میں سینیٹر زاہد خان کے صوابدیدی فنڈ سے لوئر دیر ، مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں وزارت پیڑولیم ، اوگرااور سوئی نادرن گیس کے تعاون سے علاقوں میں سوئی گیس کی فراہمی میں تاخیر پر تحریک استحقاق کے حوالے سے قائمہ کمیٹی استحقاق و قواعد وضوابط کے گزشتہ پانچ اجلاسوں میں وزارت ، پیڑولیم ، اوگرا ، سوئی نادرن گیس کی طرف سے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود گیس فراہمی کے متعلقہ منصوبے کے 90 فیصد کام کی تکمیل میں حائل سوئی گیس کے فنڈز کی عدم فراہمی اور موجودہ اجلاس میں چیئرمین اوگرا کی طرف سے بورڈ کے ممبران کے کورم پورا نہ ہونے کی نئی توجیح پر کمیٹی کے چیئرمین کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی اور ممبران کمیٹی نے شدید غصے کا اظہا رکرتے ہوئے قرار دیا کہ اوگرا عوامی فلاحی ترقیاتی منصوبے کو مکمل کرنے میں جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی زیر صدرات منعقد ہوا جس میں محرک سینیٹر زاہد خان ، سینیٹرز چوہدری اعتزاز احسن ، عبدالرؤف ، پروفیسر ساجد میر، عباس خان آفرید ی کے علاوہ سیکرٹری پیڑولیم ، چیئرمین اوگرا ، ڈی ایم ڈی ایس این جی پی ایل ، ڈی جی ملٹری لینڈ ، سی ای او پشاور نے بھی شرکت کی ۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ پسماندہ ترین علاقے کے عوام کو گیس کی بنیادی سہولیت کی فراہمی کیلئے فنڈز جاری کروائے منصوبے کا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا منصوبے کی تکمیل کیلئے بیوروکریسی کے تاخیری حربوں کے خاتمے کی خاطر کمیٹی کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے ہر اجلاس میں منصوبے کی تکمیل کی یقین دہانی کرائی گئی پچھلے اجلاس میں چیئرمین اوگرا نے وفاقی وزیر پٹرولیم ، سیکرٹری پٹرولیم کی موجودگی میں معاملہ کو دو دن میں حل کرنے کی بھرپور یقین دہانی کرائی وزیراعظم سیکرٹریٹ سے مالاکنڈ سوئی گیس فراہمی منصوبے کی خصوصی منظوری دی گئی سوئی نادرن گیس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچاناچاہتی ہے لیکن اوگرا کے چیئرمین کا رویہ قائمہ کمیٹی پارلیمنٹ حکومت وقت کیلئے انتہائی غیر مناسب ہے پچھلے اجلاس میں بھی چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کے شدید دباؤ کی وجہ سے معاملے کو حل کرنے کا وعدہ کیا تھا حالانکہ کمیٹی کی سفارشات اور ہدایت پر وزیراعظم پاکستان نے مالاکنڈ ترقیاتی منصوبے کو دوسرے منصوبوں سے الگ کر کے منظوری دی پچھلے اجلاس میں چیئرمین اوگرا نے نہ تو بورڈ کے ممبر کی کمی کا ذکر کیا اورنہ وزارت پٹرولیم سے اجازت نامے کی اطلاع دی اور نہ ہی وزیراعظم پاکستان کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر اعتراض کیا آج کے اجلاس میں کورم نہ مکمل کی نشاندہی کر کے پارلیمنٹ ، پارلیمانی کمیٹی اور حکومتی بدنامی کروانے پر تلے ہوئے ہیں چیئرمین قائمہ کمیٹی کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے چیئرمین اوگرا کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی ادروں اور وزراء سے بالاترہے کمیٹی کے اجلاس میں بار بار وعدے کیے گئے لیکن کافی عرصے سے ایک پر بھی عمل نہیں ہوا پہلے ٹیکنکل وجوہات اور اب قانونی بہانے بنا کر دیر کی جارہی ہے مالی سال ختم ہونے سے پہلے معاملہ کو حل ہو جانا چاہے تھا اگر چیئرمین اوگرا کے تحفظات تھے تو پچھلے اجلاس میں ایک لفظ بھی اعتراضات کے حوالے سے نہیں کہا گیا فنڈز جاری ہونے کے بعد استعمال ہو چکے منصوبے پر 90 فیصد کام مکمل ہو چکا لیکن ہم دو ماہ کے بعد بھی وہی کھڑے ہیں پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے آرڈنینسز ، قوانین ، قواعد پارلیمنٹ سے ہی منظور ہوتے ہیں اداروں کا عدم تعاون کسی طور قابل قبول نہیں سیکرٹری پٹرولیم نے آگاہ کیا کہ سوئی گیس فراہمی کے منصوبہ جات میں سے سینیٹر زاہد خان کے سوئی گیس منصوبے کو الگ کر کے وزیراعظم پاکستان سے خصوصی منظوری لی گئی اب مالی سال کے آخر میں سوئی گیس نے بتایا گیا ہے کہ اوگرا کی منظوری کے بغیر سوئی گیس کا محکمہ کام جاری نہیں رکھ سکتا چیئرمین اوگرا نے کہا کہ اوگرا وزات کا پابند نہیں کیبنٹ ڈویژن کے ماتحت ہے وزارت دوسرے سٹیک ہولڈرز اور ایس این جی پی ایل کی درخواست پر 3 جولائی کو حکومت کو فیصلے سے آگاہ کیا گیا حکومت پاکستان نے جواب نہیں دیا گیا تھا اب 6 اگست کو منظوری کا خط موصول ہو گیا ہے نہ پہلے اعتراض تھا نہ اب ہے 3 جولائی 2014 کو ایک ممبر ریٹائرڈ ہو چکا ہے لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت کورم کیلئے تین ممبر ضروری ہیں کیبنٹ ڈویژن ایک ممبر کی عارضی تعیناتی کر بھی دے تو عدالت میں چیلنج ہو جائے گا جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ منصوبے کی وزیراعظم سے منظوری کے بعد سرکاری اس خاص منصونے کیلئے بیورو کریسی کے معروف طریقے استعمال کیے جارہے ہیں کیا وزیراعظم کے بعد بھی اس ملک میں کوئی اور بڑی اتھارٹی بھی موجود ہے سینیٹر عباس آفرید ی نے کہا کہ 3 جولائی سے اوگرا کا کورم نامکمل ہے اس وقت سے لے کر اب تک کورم مکمل کیوں نہیں کیا گیا سپریم کورٹ کی طرف سے بھی گیس فراہمی علاقوں میں منصوبوں پر پابندی نہیں ہر اجلاس میں عدالت کا بہانہ اور اب کورم کا مسئلہ کھڑ اکرکے عوامی ترقیاتی منصوبے کو ختم کرنے کی سازش ہے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ ادراے جہاں چاہتے ہیں وہاں من پسند لوگوں اور کمپنیوں کو فائد دینے کیلئے بغیر بورڈ کے کورم کے بھی فیصلے کر لئے جاتے ہیں جس کا ثبوت تھری جی ، فور جی کی نیلامی ہے 8 جولائی کے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نہ صرف وعدہ بلکہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ دو دن بعد منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا جائے گا لیکن معاملہ پھر لٹکایا جا رہا ہے اگر یہ حالت ہے تو بیورو کریسی حکومت چلائے اور پارلیمنٹ چھٹی کرے سینیٹر عباس خان آفریدی نے کہا کہ تاخیرکی وجہ سے ریاست کوکرروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے سینیٹر عبدالرؤ ف نے کہا کہ عوامی مفاد کے معاملات کے بار میں سپریم کورٹ کا حکم واضع ہے اگر وزیراعظم کی منظوری کے بعد بھی اوگرا کی اجازت چاہے تو پھر اس ملک کی اصل اتھارٹی کون ہے سینیٹر افرسیاب خٹک نے کہا کہ وفاقی وزیر پٹرولیم کی موجودگی میں جو وعدے اور یقین دہانیاں کر ائی جاتی رہیں کمیٹی اور حکومت دونوں کے سامنے اُن کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے چیئرمین کمیٹی کرنل (ر) طاہر حسین مشہد ی نے چیئرمین اوگرا سے کہا کہ وہ کمیٹی کو تویل لیکچر نہ دیں پارلیمنٹ کا کام کلرکوں اور سیکرٹریوں کے پاس جانا نہیں کمیٹی کے اجلاس میں جو وعدہ کیا گیا اس کی پاسداری کی جائے سینیٹر چوہدری اعتزاز نے چیئرمین اوگرا سے سوال کیا کہ پچھلے اجلاس میں بورڈ کے کورم میں ایک ممبر کی کمی کا علم نہیں تھا اور اوگرا نے وزیراعظم سیکرٹریٹ کیبنٹ ڈویژن اور وزارت پٹرولیم کو کتنے خطوط لکھے جس پر چیئرمین اوگرا نے تسلیم کیا کہ اس معاملے پر کوئی خط کتابت نہیں کی بورڈ کے ممبر کی کمی کا کیبنٹ ڈویژن کو علم ہوتا ہے اوگرا نے ممبر کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں آگاہ کر دیا تھا ہم پابند نہیں کہ بار بار خط لکھیں ممبر کی تعیناتی حکومت کا کام ہے جس پر چوہدری اعتزاز احسن نے خط و کتابت نہ کرنے پر اسے اوگرا کی مجر مانہ غفلت قرار دیا اور کمیٹی میں تجویز دی کہ اوگرا چیئرمین اور سیکرٹری وزارت پٹرولیم کو پچھلے اجلاسوں کے وعدوں اور یقین دہانیوں کے حوالے سینیٹر زاہدخان کے سوئی گیس فراہمی منصوبے کے معاملے کو پانچ منٹ کے اندر اجلاس میں حل کیاجائے ورنہ قواعد ضوابط کے تحت غفلت کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا فیصلہ دیا جائے جس پر سیکرٹری پٹرولیم اور چیئرمین اوگرا نے باہمی مشاورت کے ذریعے کمیٹی کو معاملہ 15 دنوں میں حل کرنے کی یقین دہائی کروائی چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئین کے تحت پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات اور ہدایات پر دو ماہ میں عمل درآمد کی پابندی ہے اگر عمل درآمد نہ ہو سکے تو تحریری جواب دینا پڑتا ہے ورنہ کمیٹی کا استحقاق مجروع کرنے والے بیوروکریٹ کے خلاف کاروائی کی جاسکتی ہے چیئرمین اوگرا اور سیکرٹری پیٹرولیم کی معاملہ کو 15 دنوں میں حل کرنے کی یقین دہانی کو تسلیم کر لیا سینیٹر حاجی عدیل کی طرف سے کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کو 5 کروڑ 70 کی گرانٹ سے گلیاں سکول بجلی کا ٹرانسفامر لائیبرری کا قیام ہیلتھ سینٹر کا قیام کے حوالے سے تحریک استحقاق پر بحث کے حوالے تحریک کے محرق سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کے ایک مستقل اورایک عارضی وکیل نے عدالت سے حکم امتناعی لیا ہوا ہے میرے فنڈ سے پشاور کی واحد آئی ٹی لائیبرری کا افتتاح ہو چکا ہے ہیلتھ سینٹر کی عمارت دو منزلہ تھی ہسپتال کا معائنہ کیا تو دیکھا کہ میرے مشورے کے بغیر ایک منزل کا ڈیزائن تبدیل کر دیا گیا ہے ہیلتھ سینٹر کی جگہ بھی تبدیل کر دی گئی کنٹونمنٹ بورڈ کو بار بار خطوط لکھے جواب نہیں دیا جا رہا چار خطوط کے بعد ایک اور تفصیل خط لکھا ڈی جی نے بھی دلچسپی نہیں لی اور تحریری جواب دیا گیا ہے کہ میں معلومات حاصل کرنے کا حق نہیں رکھتا میرے پانچ کرڑو 70 لاکھ کے فنڈ جو مختلف شعبوں کے لئے دیئے گئے کہا ں استعمال ہوئے آگاہ نہیں کیا جارہا کچھ دل میں کالا ہے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت دفاع نے سینیٹر حاجی عدیل سے معذرت کر لی چیئرمین کمیٹی نے ادارے کے اس رویے کو قابل افسوس قرار دیا اور کہا کہ معزز رکن کے ساتھ اس طرح کا رویہ غیر مناسب ہے سینیٹر حاجی عدیل نے کمیٹی کے اجلا س میں ضیاء الحق کے مارشل لاء کے زمانے کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فضل الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر تھے کسی ایک فائل پر سیکرٹری نے 13 اعتراضات لگا کر فائل واپس کر دی تو جواب میں جنرل فضل الحق نے واپس 13 وجوہات لکھنے کا حکم دیا جس پر معاملہ حل کر دیا گیا میرے ساتھ بھی اعتراضات اور وجوہات والا معاملہ ہے ۔

متعلقہ عنوان :