دھاندلی میں ملوث پائے گئے تو صرف وزیراعظم نہیں ہم سب مستعفی ہوجائیں گے، سعد رفیق

بدھ 27 اگست 2014 15:00

دھاندلی میں ملوث پائے گئے تو صرف وزیراعظم نہیں ہم سب مستعفی ہوجائیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔7 2اگست 2014ء) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی میں ملوث پائے گئے تو صرف وزیراعظم نہیں ہم سب مستعفی ہوجانے کے لئے تیار ہیں لیکن جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے کی روایت نہ ڈالی جائے۔ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے مذاکرات کے حوالے سے قومی اسمبلی کو آگاہ کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے واضع احکامات کےباوجود شاہراہ دستور کو خالی نہیں کیا گیا۔

اس کے باوجود حکومت کا اسلام آباد میں موجود افراد کے خلاف کسی کریک ڈاؤن کا ارادہ نہیں۔ حکومت پاکستان تحریک انصاف کے عہدیداروں اور پاکستان عوامی تحریک کے مریدین سے مذاکرات کررہی ہے، اب تک تحریک انصاف سے مزاکرات کے 4 ادوار ہوچکے ہیں جبکہ ٹیلیفونک رابطے اس کے علاوہ ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت معاملات کو سیاسی انداز میں سلجھانے کی کوشش کررہی ہے، مذاکرات کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جو 6 مطالبات کئے گئے تھے ان سب ہی کو تسلیم کیا گیا ہے۔

انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمانی کمیٹی بن چکی ہے جو اپنا کام شروع کرچکی ہے۔ انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا ہے جس پر حکومت نے انہیں جوڈیشل کمیشن کی تجویز پیش کی ہے۔ اگر دھاندلی کے الزام ثابت ہوجائیں تو صرف وزیراعظم نہیں ہم سب استعفے دے دیں گے۔ اس کے باوجود وہ ضد کررہے ہیں کہ بس وزیراعظم استعفیٰ دیں چاہے ایک ماہ کے لئے ہی کیوں نہ ہو، پاکستان کو اس طرح نہیں چلا جاسکتا کہ وزیراعظم آفس کو او ایس ڈی کا درجہ دے جائے۔

جرم سے پہلے سزا دینے کی روایت ملک کے لئے نقصان دہ ہوگی۔ ان کی اطلاعات ہے کہ تحریک انصاف کا اہم حلقہ عمران خان کو سمجھا رہا ہے کہ وہ اس طرح جبری استعفے نہیں لئے جاسکتے، اگرایسی روایت قائم ہوگئی تو پھر پاکستان میں ہر 6 ماہ بعد سڑکوں پر زیادہ لوگ لائے گا وہ حکومت تبدیل کرسکے گا۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ حکومت 7 مرتبہ رابطے ہوئے تاہم طاہرالقادری سے ملاقات میں صرف ایک مرتبہ ملنے کا موقع ملا۔

پاکستان عوامی تحریک کو کہا کہ ان کے پاس اصلاحاتی پیکیج ہے تو ہم قانونی پلیٹ فارم دینے کو تیار ہیں وہ اصلاحات کا پیکج لائیں، ہم اسے پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے، طاہرالقادری کی جو اصلاحات قابل عمل ہوں گی ان پر عمل کریں گے۔ طاہرالقادری سے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن واقعے میں گناہ گاروں کو نامزد کریں اس سلسلے میں قانونی یا شرعی طریقہ اختیار کرلیں ہم ہر طریقہ اختیار کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری سے اپیل ہے کہ مذاکرات کاروں اور سیاسی قائدین کو براہ راست رسائی دیں کیونکہ براہ راست مذاکرات کے بغیرمعاملات حل نہیں ہوں گے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں اور پاکستانی عوامی تحریک کے مریدین سے مذاکرات کے دوران حکومت جس قدر لچک دکھا سکتی تھی دکھائی ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ مذاکرات کے دروازے بند نہ کئے جائیں اور ڈیڈ لائن واپس لی جائیں۔

تشدد کا راستہ اختیار نہ کیا جائے، پھانسی، کفن قبریں کھودنے اور حملے کرنی کی باتٰن نہ کی جائیں ۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم مذاکرات اور گفت وشنید کے ذریعے مسائل کو حل کرلیں گے۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ کوئی ریلی نہ نکالی جائے تاکہ کہیں بھی تصدام کا خطرہ نہ رہے۔ ہم نے مطالبہ نہیں کیا کہ اگر انتخابی دھاندلی میں ہماری بے گناہی ثابت ہوئی تو کیا عمران خان اپنی جماعت کی قیادت چھوڑ دیں گے۔ دباؤ کے ذریعے مطالبات منوانے کا اصول مان لیا گیا یا جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے کا اصول مان لیا گیا پھر کچھ باقی نہیں رہے گا۔

متعلقہ عنوان :