وعدہ ہے اپنے حلف پرآنچ نہیں آنے دوں گا، جمہوری نظام میں خلل ڈالنے والوں کا مل کر محاسبہ کرینگے ، وزیر اعظم

بدھ 27 اگست 2014 14:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور اس کے نظریے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا ،ہم نے ماضی سے سبق سیکھا ہے تمام سیاسی جماعتیں موجودہ حکومت کو سپورٹ کررہی ہیں ، الیکشن کمیشن میں اصلاحات کیلئے 33رکنی کمیٹی بنا دی ہے ، سڑکوں پر احتجاج کرنے کی بجائے کمیٹی میں شامل ہوکر تمام اراکین اپنی تجاویز دیں ، پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد کی جانب سے ملک میں موجودہ صورتحال کے حوالے سے پیش کی جان والی تحریک پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور اس کی جدوجہد کیلئے کام کرتے رہیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومتیں آنی جانی چیز ہیں وزارت عظمیٰ ثانوی حیثیت رکھتی ہے مگر ہم نظام اور جمہوریت کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں جب جمہوری نظام مستحکم ہوگا تو یہی ہماری فتح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کی بات کی میں رب العزت کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج اس منصب پر بیٹھا ہوں اسے ایمانداری سے نبھا رہا ہوں آج میں قائد ایوان ہوں کل چلا جاؤنگا اس ملک سے وفاداری کا جو حلف لیا ہے اسے پورا کرونگا ۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے حلف پر آنچ نہیں آنے دونگا میرا قوم سے وعدہ ہے کہ اس ملک کو مستحکم کرونگا تمام تمام سیاسی جماعتوں نے جمہوری نظام کیلئے مجھے سپورٹ کیا ہے جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں وکلاء سول سوسائٹی میڈیا دانشور تاجروں اور اقلیتوں نے ہمیں سپورٹ کیا ہے اور ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں آئین اور قانون کے تحفظ کیلئے سفر جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ اس سفر میں ہم ترقیاتی اہداف کی جانب بڑھ رہے ہیں پاکستان کا مستقبل روشن ہے جمہوری شمعیں جلائینگے اور اسے مزید مستحکم کیاجائے گا جمہوری نظام میں خلل اور رکاوٹیں ڈالنے والوں کا سب مل کر محاسبہ کرینگے ترقی کا مشن جاری رکھا جائے گا ملک میں تیز رفتاری سے ترقیاتی کام جاری ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اونچ نیچ دیکھی ہے اور ماضی میں بھی نشیب و فراز سے گزرتا رہا ہوں سارے ماحول کو ہمیشہ خندہ پیشانی سے برداشت کیا2008ء میں میرے اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے مگر ہم نے جمہوری نظام سے کبھی انحراف نہیں کیا اگر ہم چاہتے تو نتائج کو تسلیم نہ کرتے دھاندلی کا رونا رو سکتے تھے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ ہم نے جمہوری نظام کیلئے اس الیکشن کو برداشت کیا ہے اگر ہم دھاندلی کا واویلہ کرتے تو اسے ایک درست اقدام مانا جاتا کیونکہ پارٹی کے سربراہ کے کاغذات منظور نہیں کئے گئے تھے 2008ء کے الیکشن میں ایک ڈکٹیٹر نظام حکومت چلا رہا تھا تمام ضلعی حکومتوں کا کنٹرول اس کے ہاتھ میں تھا ماضی میں سابق صدر آصف علی ز رداری کے ساتھ میثاق جمہوریت کا معاہدہ کیا تھا کہ جمہوری نظام کو مستحکم کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دینگے ہم نے سابق حکومت کو اس لئے اس کی آئینی مدت مکمل کروائی تھی کہ ملک میں جمہوری نظام مستحکم ہواب نتائج سب کے سامنے ہیں گزشتہ الیکشن کے بعد میں عمران خان کے پاس گیا تھا جنہوں نے ان نتائج کو قبول کیا تھا اور مجھے مبارکباد بھی دی تھی انہوں نے یقین دلایا تھا کہ مثبت کاموں میں وہ ہماری رہنمائی کرینگے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقیاتی ایجنڈے میں انہیں اب ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ میں بنی گالا میں عمران خان کی دعوت پر گیا تھا اور انہوں نے مجھے کہا تھا کہ حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے اگر کوئی غلطیاں ہورہی ہیں تو ایوان میرا محاسبہ کرسکتا ہے میرا بھی احتساب ہونا چاہیے مگر اچھے کاموں میں میری حوصلہ افزائی بھی ہونی چاہیے ۔

اس ملک کیلئے سب نے مل کر سوچا ہے ہم نے اصلاحات کیلئے تہیہ کیا ہوا ہے الیکشن کمیشن میں اصلاحات کیلئے 33اراکین پرمشتمل ایک اصلاحاتی کمیٹی بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ مجھے رائے دیں ہم الیکشن کے عمل کو شفاف اور غیر جانبدار کرنا چاہتے ہیں پاکستان ترقی کی راہ پر چل نکلا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ا حتجاجی دھرنوں کے باعث پاکستان کو سینکڑوں ارب روپے ڈوب چکے ہیں بزنس مینوں کا اعتماد خراب ہورہا ہے ہمارے دوست ہمیں کہتے ہیں کہ پاکستان میں کیسے سرمایہ کاری کریں کیونکہ یہ پرامن ملک نہیں رہا انہوں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں مجھے تمام سیاسی جماعتوں کا ساتھ چاہیے غربت ، بے روزگاری ، مہنگائی بجلی کے بحران اور صاف پانی ہر پاکستانی کا حق ہے ایک دن میں یہ سارے کام نہیں ہوسکتے بجلی کا ایک گھر لگانے کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی اور اقتصادی حالت بہتر کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے مجھ پر جس اعتماد کا اظہار کیا اس پر ان کا طے دل سے مشکور ہوں