انا کو ایک جانب رکھ کر دھرنے دینے والوں کو کسی بھی صورت منایا جائے، فاروق ستار

بدھ 27 اگست 2014 13:22

انا کو ایک جانب رکھ کر دھرنے دینے والوں کو کسی بھی صورت منایا جائے، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔7 2اگست 2014ء) متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ دھرنے دینے والوں کو کسی بھی صورت منایا جائے، وزیر اعظم یہ نہ دیکھیں کہ اس سے کیا روایت قائم ہوگی۔ اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کوشش کی ہے کہ اس وقت ملک جس بحران میں ہے اس کا حل نکالا جائے۔

وہ احتجاج کرنے والی جماعتوں اور حکومت سے مسلسل اپیل کررہے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالیں، اسی غرض سے ہم نے پاکستان عوامی تحریک، چوہدری شجاعت حسین، شیخ رشیداحمد، جاوید ہاشمی، مولانا فضل الرحمان ، خورشید شاہ اور وفاقی وزرا سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم سے ملاقات کے دوران ہم نے انہیں ان تمام رہنماؤں سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا اور وزیراعظم نے بھی ہماری باتوں کو کھلے دل سے سنا، انہیں محسوس ہوا کہ وہ بھی پورے اخلاص کے ساتھ اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اب بھی گنجائش ہے اور تھوڑی کوشش کی جائے تو مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے، حکومت بڑی فریق ہے اور اسے بڑے دل کا مظاہرہ کرناہوگا، ہم ریاست کو مضبوط اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں، آج کا دن انتہائی اہم ہے، انا کو ایک جانب رکھ کر دھرنے دینے والوں کو کسی بھی صورت منایا جائے۔ ہم نے کہا ہے کہ حکومت ایسی پیشکش سامنےرکھے کہ احتجاج کرنے والوں کی ضرورت پوری ہوجائے۔

پی ٹی آئی سے مذاکرات ہوئے ہیں اور عوامی تحریک سے بھی ہونے چاہئیں، اگر حکومت کا اعلیٰ سطح کا وفد ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کرے تو اس بات کی گنجائش ہے کہ معاملات درست سمت میں گامزن ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ ہم ریاست کو مضبوط اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں، ہم نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ اس وقت یہ نہ دیکھا جائے کہ کیا روایت قائم ہوگی۔

مطالبوں کی نوعیت اور اس کے طریقہ کار پر بات کرنا ایک الگ بحث ہے لیکن ہمیں ملک کے وسیع تر مفاد اور اس کے استحکام کے لئے سوچنا چاہیئے۔ انتہاپسندی اور دہشتگردی بہت بڑا چیلنج ہے اور اس سلسلے میں پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب بھی کیا جارہا ہے۔ ایسی صورت حال میں ملک کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :