ایم سی انتظامیہ 2ستمبر تک 36بسوں کو سڑکوں پر لائیں،سید قائم علی شاہ

جمعہ 22 اگست 2014 21:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اگست۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کے ایم سی کے انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ 2ستمبر2014 تک کسی بھی حالت میں 36بسوں کو سڑکوں پر لائیں، انہوں نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی ہے کہ ییلو لائن بس سروس شروع کرنے کیلئے تمام کاروائی یکم دسمبر 2014تک مکمل کرلیں اور کوشش کریں کے اس بس سروس کواگلے سال 2015تک عملی طور پر کراچی کی سڑکوں پر لایا جا سکے۔

انہوں نے محکمہ پلاننگ و منصوبابندی کو بھی ہدایت کی کہ وہ کراچی میں گرین لائن بس سروس شروع کرنے کیلئے ایک ماہ کے اندر پی سی ون تیار کرواکر وفاق کو بھیجیں تاکہ اس پروجیکٹ پر بھی جلد از جلد عملدرآمد کی جا سکے۔ انہوں نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اورینج لائن بس پر عملدرآمد کیلئے فوری طور پر کاروائی شروع کریں، جس کیلئے 3ارب روپے موجودہ بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کراچی اور سندھ کے دیگر ڈویزنل ہیڈکوارٹر کے درمیان 100بسیں چلانے والے منصوبے پر بھی جلد از جلد عمل کریں۔ یہ ہدایات انہوں نے جمعہ کووزیراعلیٰ ہاؤس میں ماس ٹرانزٹ پروگرام پرعملدرآمد کرنے کیلئے بلائے گئے ایک اجلاس کی صدارت کے دوران کی۔اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز حسین جکھرانی ،صوبائی مشیر برائے مالیات سیدمراد علی شاہ،چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پلانگ و ڈولپمینٹ محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحیٰ احمد فاروقی، سیکریٹری فنانس سہیل احمد راجپوت،کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر رؤف اختر فاروقی، ڈائریکٹر کراچی ماس ٹرانزٹ سیل فضل کریم اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران کے ایم سی کے متعلقہ افسران کی جانب سے پہلے کئے گئے اعلان کے مطابق بسوں کو سڑکوں پر نہ لانے پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ نے کے ایم سی کی رپیئر اورری کنڈیشنگ پر خطیر رقم خرچ کی ہے، جن کو عیدالفطر سے پہلے سڑکوں پر لانا تھا۔ لیکن کچھ افسران کی نااہلی اور معمولی بہانوں کی وجہ سے یہ بسیں جوکہ فنی طور پر بلکل تیار ہیں،کئی مہینوں سے ورکشاپ پر کھڑی خراب ہو رہی ہے،جبکہ دوسری طرف کراچی کے شہریوں کو سفری شدید دشواریوں کا سامنہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے افسران کو وارننگ دی کہ وہ انہیں صرف 8دن کی مہلت دیتے ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں2ستمبرتک تیار کھڑی 36بسوں کو سڑکوں پر لائیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی ادارے کا کوئی سیل یا یونٹ توقعات کے مطابق کام نہیں کریں گا تو اسے بن د کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی غریب عوام کی نمائندہ جماعت ہے۔ جس نے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے جوکہ ہر صورت میں پورا کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گرین لائن بس سروس وزیراعظم پاکستان کے اعلان کے مطابق وفاق کی جانب سے 15ارب کی لاگت سے شروع کی جا رہی ہے۔ لیکن سندھ حکومت کو اس کی پی سی ون ایک ماہ کے اندر وفاق کے پاس جمع کرانی چاہیں،تاکہ اس کو ایکنک سے پاس کرایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بھی 26کلو میٹر کی طویل ییلولائن بس سروس 12ارب کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کر رہی ہے اور حکم کیا کہ اس پروجیکٹ کی تمام کوڈل فارمنٹیلزیکم دسمبر2014تک مکمل کی جائے تاکہ اگلے سال 2015تک اس پروجیکٹ کو مکمل طور پر قابل عمل بنایا جائے۔

اس کے ساتھ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اورینج بس سروس پر عملدرآمد کیلئے جلد از جلد کام شروع کردیں۔ جس کیلئے اس سال بجٹ میں 3ارب روپے رکھے گئے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی کو ہدایت دی کہ وہ کے سی آر پروجیکٹ پر عملدرآمد کرنے یا اس کے متبادل پروجیکٹ تیار کرنے کے سلسلے میں وفاق سے رابطہ کریں۔

تاکہ اس معاملے کو جلد سے جلد نمٹایاجا سکے۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو سیکریٹری ٹرانسپورٹ کی جانب سے انٹر سٹی بس پروجیکٹ کے مطابق دی گئی بریفنگ پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا، جس کے تحت شہر میں بس کے(9) روٹس کی نشاندہی کی گئی ہے، جن پر 358بسیں چلاکرروزانہ 3لاکھ 85ہزار مسافروں کو سفری سہولیات مہیا کی جا سکتیں ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس پروجیکٹ پر عملدرآمد کیلئے غیر ملکی سرمایا کاروں کیلئے بریفنگ تیار کرنے کا بھی حکم دیا۔

سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گرین لائین کی پی سی ون نیسپاک کے ماہرین بنا رہے ہیں جوکہ اس وقت آخری مراحل میں ہیں اور 8سے 10دن کے اندر یہ پی سی ون محکمہ پلاننگ و ڈولپمینٹ ڈپارٹمنٹ کو جمع کرادی جائے گی۔ جس کے بعد وفاق کو بھیجی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ییلو لائن بس سروس پر عملدرآمد کیلئے کل 16کمپنیوں نے اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی، جس میں سے 11غیر ملکی کمپنیوں نے اپنے پرپوزل جمع کرادیئے تھے۔

جن کو گذشتہ روز 21اگست کو کھولا گیا ہے اس کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ان کمپنیوں سے ٹیکنیکل اور مالی پروپوزل وصول کئے جائیں گے، جن کی جانچ پڑتال اور مقابلے کے ساتھ یہ ساری کاروائی 2سے 3ماہ کے اندر مکمل کردی جائے گی۔ سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے کہا کہ حکومت سندھ کا ایک اور منصوبہ جس کے تحت 100بسوں کے ذریعے کراچی کو سندھ کے دیگر ڈویزن ہیڈکوارٹرز سے ملانا تھا، تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔جس پر جلد ہی عملدرآمد کیا جائے گا۔سیکریٹری نے اس بات پر یقین دلایاکہ اورینج لائین پر عملدرآمد کیلئے کاروائی کو جلد مکمل کیا جائے گا۔تاکہ رکھے گئے 3ارب روپوں کو استعمال میں لاکر کراچی کے شہریوں کو بہتر سفری سہولیات میسر کرائی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :