اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے جس کا ظلم و بربریت اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں‘ اس وقت ملک میں ظلم و بربریت کی انتہاء کردی گئی ہے‘ انصاف کا حصول تک ناممکن ہوگیا‘ ڈاکٹر طاہرالقادری

جمعہ 22 اگست 2014 17:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اگست۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے جس کا ظلم و بربریت اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں‘ اس وقت ملک میں ظلم و بربریت کی انتہاء کردی گئی ہے‘ انصاف کا حصول تک ناممکن ہوگیا‘ ہم نے حکمرانوں سے دلیل کی بنیاد پر سوالات پوچھے اور اپنا حق طلب کیا لیکن نواز اور شہباز دلیل کی بجائے دھونس دھمکی دھاندلی‘ دہشت گردی اور قتل و غارتگری سے بات کرتے ہیں‘ حکمرانوں میں اخلاقی جرات تک ختم ہوگئی‘ چودہ ماہ کے اقتدار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں‘ نہتے پاکستانیوں پر براہ راست گولیاں چلاکر قتل عام کیا گیا اور ان کیخلاف ایف آئی آر تک درج نہ ہوسکی ہم گھر سے مظلوموں کی مدد کیلئے نکلے ہیں اور مظلوم عوام کو حق دلاکر ہی واپس جائیں گے‘ حکمرانوں نے عدالتوں اور پولیس سمیت تمام سول اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن سے انصاف کی توقع نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو جبراً چھٹی پر بھیج کر اپنے سابق وکیل کو قائم مقام چیف جسٹس لگادیا گیا ہے‘ ایسے میں انصاف کسے مل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

آج کا جمعہ پاکستان کی تاریخ کا انوکھا اجتماع ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب دھرنا کے شرکاء کو خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج کا جمعہ پاکستان کی تاریخ کا انوکھا اجتماع ہے۔ اس جمعہ کی نسبت انقلاب کیساتھ ہوگئی اور یہ جمعہ انقلاب بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے‘ ظلم کرتا ہے نہ دوسرے مسلمان پر ظلم برداشت کرتا ہے۔

انہوں نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضور نبی پاک نے فرمایا ہے کہ وہ مسلمان نہیں جو ظلم میں مبتلاء اپنے بھائی کو بے یارومددگار چھوڑدے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ظلم و بربریت کی انتہاء کردی گئی ہے۔ جن لوگوں کے عزیز قتل ہوئے انہیں انصاف تک نہیں مل رہا۔ جو یہ ظلم دیکھ کر خاموش رہے وہ بھی ظالم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن وآشتی کا درس دیتا ہے جس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمران وقت کے یزید‘ ابن زیاد‘ قارون اور فرعون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنے ظلم میاں برادران نے پاکستانی عوام پر کئے ہیں اتنے ظلم یزید‘ فرعون اور قارون نے بھی نہیں کئے تھے۔ ہمارے لوگوں کا کھانا اور پانی بند کردیا گیا ہے۔ سول ادارے اور انسانی حقوق کی بات کرنے والے جمہوریت کے چیمپئن بننے والے اس ظلم پر کیوں خاموش ہیں۔

کیا یہی جمہوریت ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ گزرگیا ہمارے قاتلوں کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی جبکہ سیشن کورٹ کے فیصلے کیخلاف حکومت نے چھ دن تک اپیل تک نہیں کی اور آج اسلئے اپیل کی گئی کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ امتیاز کو چھٹی پر بھیج دیا گیا اور چھٹی پر گئے ہوئے جسٹس منظور ملک کو واپس بلالیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران بتائیں کہ 9 ستمبر کو چھٹی پر رہنے والے ملک منظور کو پہلے کیوں بلایا گیا اور خواجہ امتیاز کو اچانک پندرہ روزہ چھٹی پر کیوں بھیجا گیا انہوں نے انکشاف کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج منظور ملک مشرف طیارہ کیس میں نواز شریف کے وکیل تھے اور اسی خدمت کے عوض انہیں جج بنایا گیااور آج وہ لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج ہیں اور خواجہ امتیاز کے بعد انہیں قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں تمام اداروں‘ پاکستان بار کونسل‘ سپریم کورٹ بار کونسل‘ سول اداروں ایگزیکٹو اداروں اور پارلیمنٹ اور وزیراعلی شہباز شریف اور وزیراعظم نواز شریف سمیت تمام سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ایسی صورتحال میں کسی کو انصاف مل سکتا ہے جب آپ اپنی مرضی کے جج تعینات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ دلیل کی بات کی لیکن حکمرانوں نے ہمیشہ اس کا جواب دھن‘ دھونس‘ دھاندلی‘ دہشت گردی‘ سینہ زوری اور لوٹ مار سے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران انسانیت کیساتھ ساتھ عدل و انصاف کو بھی قتل کررہے ہیں اور دن دیہاڑے اخلاقی اقدار کو بھی پامال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سول اداروں اور پولیس سمیت کوئی ادارہ میاں برادران کے تسلط سے آزاد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چودہ ماہ میں شہباز شریف سرکاری جہاز پر لاہور سے اسلام آباد 200 مرتبہ آئے۔ عوام کا اس طرح بے دریغ پیسہ ضائع کرنا کیا جمہوریت ہے۔ آخر میں طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک مظلوموں کو انصاف نہیں دلادیتے اور حق داروں کو حق نہ دلوائیں