ناچ گانوں سے حکومتیں نہیں گرتی، نرگس اور دیدار کے رقص پر بھی ہزاروں کا مجمع جمع ہو جاتا ہے،شجاع حیدر لودھی ایڈووکیٹ

جمعہ 22 اگست 2014 12:46

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اگست۔2014ء) ناچ گانوں سے حکومتیں نہیں گرتی ،نرگس اور دیدار جہاں بھی رقص کرتی ہیں وہاں بھی ہزاروں کا مجمع جمع ہو جاتا ہے ،عمران خان اس وقت اکیلے ہونے کی وجہ سے شدید پریشان ہیں کیونکہ پاکستان سے مخلص عوام جنہوں نے ان پر اعتماد کیا ۔عوام بھی خان کے ہر روز یوٹرن پر اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو جاتے ہیں چند ہزار لوگ جو شام کو صرف آؤٹنگ کی وجہ سے دھرنے میں آجاتے ہیں اور رات کو واپس چلے جاتے ہیں ان خیالات کا اظہار مسلم لائزر فورم ضلع میرپو رکے صدر او رمسلم لیگ ن کے مرکزی راہنما شجاع حیدر لودھی ایڈووکیٹ نے لیگی کارکنوں کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتوں نے جمہوریت کا ساتھ دے کر ثابت کیا ہے کہ کسی صورت جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگی کارکن اپنے قائد کے حکم کے پابند ہیں ورنہ ہم بھی لاکھوں کا مجمع اکھٹا کر سکتے ہیں عمران خان اپنی زبان کو لگام دیں اور قائد میاں نواز شریف کے خلاف نازیبا الفاظ کسی طور قبول نہیں ۔عمران خود ملک میں اشتعال اپنے کی باتیں کر رہے ہیں لیگی کارکن صبر کا مظاہرہ کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ مولانا قادری اپنے مریدوں کو خوار کروا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب معاشرے میں خواتین کو اس طرح استعمال نہیں کرتے جو لوگ دلیر ہوتے ہیں وہ خواتین کو دھال نہیں بناتے لیکن یہ دونوں نام نہاد لیڈر صرف خود کو وزیراعظم دیکھنے کے لیے عوام کو مشکلات میں ڈال رہے ہیں لیکن پاکستان کی جمہوری طاقتیں ایک ایجنڈے پر متفق ہیں کہ جمہوریت ہی پاکستان کا مستقبل ہے انتخابات میں عمران کو خان تو عوام نے مسترد کر دیا تھا جس کا غصہ پاکستانی عوام پر نکال رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ ملک کے آئندہ وزیراعظم ہیں لیکن بن نہ سکے ۔

مولانا بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے مرید ان کو وزیراعظم بنا دینگے پورے ملک میں موجود مرید مل کر بھی ان کو عہدہ نہیں دلوا سکتے انہوں نے کاہ کہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ فوج کا کردار عوام کے سامنے ہے فوج اس وقت ملک کی سلامتی کی جنگ لڑرہی ہے مسلم لیگ ن کے کارکنان اور عوام پاکستان و کشمیر کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں انہوں نے کارکنان سے کہا کہ اگر مرکزی قائدین نے کال دی تو پھر ہم بھی اسلام آباد کا رخ کریں گے ۔