فوج کی مداخلت کا سوچ بھی نہیں سکتا فوجی اور سول تعلقات پر مطمئن ہوں ،وزیر اعظم نواز شریف

جمعرات 21 اگست 2014 20:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اگست۔2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ ان کے استعفیٰ سے ملک بحرانوں میں گھر جائیگا  اقتدار نہیں ملک کا خیال ہے  ایک طرف پوری پارلیمنٹ ہے اور دوسری طرف ایک سیاسی جماعت ہے آئین سے ماورء مطالبات کیسے مانیں ؟دھرنوں کے مظاہرین ہمارے اپنے ہیں  جتنا عرصہ مرضی بیٹھے رہیں پر امن لوگوں پر تشدد نہ کر نے کی تجویز سے متفق ہوں  مذاکرات کیلئے پہلے بھی تیار تھے اب بھی تیار ہیں فوج کی مداخلت کا سوچ بھی نہیں سکتا فوجی اور سول تعلقات پر مطمئن ہوں ۔

جمعرات کو وزیر اعظم محمد نواز شریف سے سینئر صحافیوں نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب میں شہباز شریف اور بعض وفاقی وزراء بھی موجود تھے ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم نے اسلام آباد میں تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنوں اورموجودہ سیاسی صورتحال پر صحافیوں سے تفصیلی مشاورت کی اور خوشگوار موڈ میں گپ شپ کرتے رہے اس موقع پر صحافیوں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ موجودہ صورتحال میں کسی صورت طاقت کااستعمال نہ کریں مظاہرین کو اسلام آباد میں بیٹھنے دیں وہ جتنی دیر چاہیں بیٹھیں وزیر اعظم نے صحافیوں کے مشورہ کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے شرکاء جتنی دیر بیٹھنا چاہتے ہیں بیٹھیں ہم پر امن حل چاہتے ہیں وزیر اعظم نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں کل بارہ جماعتوں کی نمائندگی ہے جس میں گیارہ جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں عوام کے مینڈیٹ کا احترا م کرتے ہیں وزیر اعظم نے کہاکہ مذاکرات کیلئے پہلے بھی تیار تھے اب بھی تیار ہیں انہوں نے کہاکہ اگر مستعفی ہو جاتا ہوں تو ملک میں ایک بحران پیدا ہوجائیگا مجھے کرسی سے کوئی پیار نہیں ہم عوامی مینڈیٹ حاصل کر کے آئے ہیں عوام کی خدمت کر نا چاہتے ہیں انہوں نے بتایا کہ مالدیپ کے صدر نے یہاں آنا تھا مگر دورہ ملتوی ہوگیا اس کے بعد سری لنکا کے صدر نے آنا تھا تو ہمیں موجودہ صورتحال پر انہیں خود روکنا پڑا اب چین کے صدر نے پاکستان آنا ہے تو اس صورتحال میں ہم کیا کریں تو اس موقع پر صحافیوں نے ازراہ مذاق کہاکہ آپ چینی صدر کو بتائیں کہ اسلام آباد میں مصنوعات کی ایک نمائش لگی ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہاکہ پارلیمنٹ نے جمہوریت کی بالادستی کیلئے ایک متفقہ قرار داد منظور کی ہے جو ایک اچھا شگون ہے چند افراد پارلیمنٹ کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں اس صورتحال میں ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے فوجی اور جمہوری حکومت کے تعلقات کے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ فوج کے آنے کے حوالے سے میں سوچ بھی نہیں سکتا فوجی اور سول تعلقات پر مطمئن ہوں انہوں نے کہاکہ ہم تحریک انصا ف کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کر نے کیلئے تیار ہیں تحریک انصا ف اور عوامی تحریک عورتوں اور بچوں کو ڈھال نہ بنائیں یہ سب ہمارے اپنے ہیں وزیر اعظم نے کہاکہ ایک طرف پوری پارلیمنٹ ہے اور دوسری طرف ایک سیاسی جماعت ہے وزیر اعظم نے کہاکہ جمعرات کو دن کے وقت میڈیا نے عمران خان کی تقریر راہ راست نشر کی اچھا ہوتا اس موقع پر موجود مظاہرین بھی دکھائے جاتے ۔

متعلقہ عنوان :