اگر متاثرین کو سرکاری سکولوں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے ،تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی

جمعرات 21 اگست 2014 20:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اگست۔2014ء) امن جرگہ شمالی وزیرستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے جن علاقوں کو کلےئر کیا گیا ہے وہاں متاثرین کو واپس جانے کی اجازت دی جائے اور بے گھر افراد کو سرکاری سکول خالی کرنے کیلئے تیس اگست کا جو ڈیڈ لائن دیا گیا ہے وہ متاثرین کے ساتھ سراسر زیادتی ہے کیونکہ متاثرین کی رہائش کے لئے متبادل جگہ فراہم نہیں کیا گیا ہے اگر متاثرین کو سرکاری سکولوں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں امن جرگہ شمالی وزیرستان کے سربراہ حاجی شیر محمد جانشین فقیر آف ایپی ‘ ملک نور رحمان داوڑ ‘ سعد شاہ ‘ فضل غفار خان اور دیگر نے پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے باعث شمالی وزیرستان سے لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جو زیادہ تر بنوں اور خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں آباد ہوئے مگر ان متاثرین کو اب کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں سب سے بڑا حکومت کی جانب سے تیس اگست تک سرکاری سکولوں کو خالی کرنا ‘ شناختی کارڈ میں ڈبل ایڈریس کے حامل افراد کی رجسٹریشن نہ کروانا اور حکومت کی جانب سے متعین نقد امداد وزیرستان کے لاکھوں افراد کو نہ ملنا اور ناقص راشن کی فراہمی ہ لہٰذا وزیرستان امن جرگہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ آپریشن کو فوری طور پر حتمی انجام تک پہنچایا جائے جو علاقے کلےئر ہو چکے ہیں وہاں عوام کو فوراً جانے کی اجازت دی جائے ،سرکاری سکولوں سے نکلنے کا نوٹس واپس لیا جائے ‘ ڈبل ایڈریس رکھنے والے متاثرین کی رجسٹریشن کروائی جائے جن لوگوں کو تاحال نقد امداد فراہم نہیں کیا گیا ہے ان کو فوراً نقد امداد دیا جائے ‘ ناقص راشن کا نوٹس لے کر متاثرین کو معیاری راشن فراہم کیا جائے ‘ شمالی وزیرستان میں ایک خاندان کے افراد جو کہ چالیس اور پچاس افراد پر مشتمل ہیں ان کے لئے ایک پیکج نا کافی ہے لہٰذا اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے ‘ جو لوگ شمالی وزیرستان میں محصور ہیں ان کو راشن اور دیگر سہولیات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور وزیرستان کے بچوں کے تعلیم کیلئے حکومت کی جانب سے جو اعلانات کئے گئے ہیں ان کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :