سپریم کورٹ کا کمیشن دھاندلی کی انکوائری کرے ثابت ہو جائے تو وزیراعظم سے استعفیٰ لینا آسان ہوگا ،سید خورشید شاہ

جمعرات 21 اگست 2014 19:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اگست۔2014ء ) قومی اسمبلی میں پوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کمیشن دھاندلی کی انکوائری کرے  ثابت ہو جائے تو وزیراعظم سے استعفیٰ لینا آسان ہوگا پھر اسمبلیاں تحلیل کر نے کا جواز بھی ہوگا  فوج ملک وآئین کے دفاع کیلئے کردار اداکررہی ہے ہمیں اپنی فوج پر شک نہیں کر نا چاہیے  جو بھی فیصلہ ہو آئین اور قانون کے اندر ہو نا چاہیے طاہر القادری اور عمران خان مذاکرات کا راستہ اپنائیں  سسٹم پر کبھی آنچ نہیں آنے دینگے  اروں کو مضبوط بنا کر جمہوریت کو قائم رکھیں گے ۔

جمعرات کو پارلیمانی لیڈروں ،سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن اورپاکستان بار کونسل کے وفدسے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت آئین کی بالادستی اور دفاع کیلئے تمام پارلیمانی لیڈرز ،سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل شانہ بشانہ کھڑی ہیں ،ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ سسٹم پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے اور اداروں کو مضبوط بنا کر جمہوریت کو قائم رکھیں گے ،پاکستان کے آئین کا ہر صورت تحفظ کریں گے اگر ہماری کوشش سے وزیراعظم کی حکومت بچتی ہے تو الحمد اللہ ،ورنہ ہم سب ایک پارٹی فورم پر کھڑے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات کا راستہ اپنائیں وفاق مزید نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔سیاستدان جب اس منزل تک آجائیں تو ان کو بھی راستہ چاہیے ہوتاہے ۔حکومت کو بھی چاہیے کہ ان دونوں کو کوئی محفوظ راستہ دیں عمران خان کے چھ مطالبات مان لیے جائیں لیکن وہ اس کی ترجیح تبدیل کریں پہلے عدالتی کمیشن معاملات کی انکوائری کرے گا اگر انتخابات میں دھاندلی ثابت ہوجائے تو وزیراعظم سے استعفیٰ لینا آسا ن ہوجائیگااور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا بھی کوئی جواز ہوگا اس کے بعد تمام سیاسی جماعتیں عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی اگر عمران خان اچھی اصلاحات لاسکتے ہیں تو میری تجویز ہے کہ وہ اصلاحاتی کمیٹی کے چیئرمین بن جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کمیشن انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرے اگر انتخابات میں دھاندلی ثابت ہوجائے تو وزیراعظم کو استعفیٰ دینا ہوگا ،عمران خان کے مطالبات کی ترجیح تبدیل ہونی چاہیے ہمیں اپنی فوج پر شک نہیں کرنا چاہیے فوج ملک وآئین کے دفاع کیلئے کردار اداکررہی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے وزیراعظم کے استعفیٰ کی بات کو تسلیم کرنے کی تجویز دی ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتیں استعفیٰ کا مطالبہ پانچویں یا چھٹے نمبر پر رکھیں ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ عدلیہ پر عمران خان اور طاہرالقادری کا اعتماد ہے ،سپریم کورٹ کا کمیشن انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرے اگر دھالی ثابت ہوجاتی ہے تو پھر نوازشریف سے استعفیٰ لینا آسان ہوجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ اگروزیراعظم قائم رہتے ہیں تو الحمداللہ، ورنہ ہم پھر بھی ایک پلیٹ فارم پر سب اکٹھے ہوں گے۔

انہوں نے چودھری شجاعت حسین سے اپیل کی کہ وہ اپنی لڑائی کا بدلہ آئین سے نہ لیں ،آئین کا تحفظ یقینی بنایاجائے گا ۔اور ہم حکومت کو بچانے کی ہرممکن کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم عمران خان کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی حمایت کریں گے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ملک نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ جو بھی فیصلہ ہویہ آئین کی حدودکے اندر اور جلد ہونا چاہیے کیونکہ شاہراہ دستور پرمارچ کی وجہ سے قومی اوربین الاقوامی سطح پرمنفی تاثرپیدا ہو رہا ہے ۔

پی ٹی آئی اورعوامی تحریک کے مارچ کوکسی مزاحمت کے بغیر ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت دیکر حکومت نے دانش مندی دکھائی۔انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان اور طاہرالقادری کو فیس سیونگ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی سیاسی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو ہم فوج پر کیوں شک کرتے ہیں کہ فوج کوئی کردار ادا کرنے کیلئے گیم کھیل رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم یہ کیوں نہیں سوچتے ہیں کہ فوج ملک و آئین کے دفاع کیلئے بھرپور طریقے سے اپنا کردار ادا کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان کی آرمی چیف سے ملنے پر کوئی تعجب نہیں ہے کیونکہ اسلام آباد میں آرٹیکل دو سو پینتالیس نافذ ہے ۔