قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی دھرنوں پر سخت تنقید

جمعرات 21 اگست 2014 17:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اگست۔2014ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے دھرنوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے،آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ اگر وزیراعظم استعفیٰ دے دیتے ہیں تو عمران خان پھر کس سے مزید بات کریں گے،اعجازالحق نے ہاتھ جوڑتے ہوئے اپیل کی کہ مذاکرات کو آئین اور قانون کے تحت لے کر آگے بڑھنا ہوگا ۔

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ملک کو درپیش تازہ ترین سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا کہ عوام ملک کے وفادار ہیں ٹیکس دیتے رہیں گے ۔ ٹویٹر اور فیس بک پر عوام ان رہنماؤں بالخصوص عمران خان سے مایوس ہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

قومی وطن پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم استعفیٰ دیتے ہیں تو عمران خان بات کس سے کریں گے وزیراعظم کو صرف مسلم لیگ (ن) نے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے سے منتخب کروایا ہے اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو اس کا مطلب اسمبلیوں کی تحلیل ہوگا اور ہاؤس اس کی اجازت نہ دے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک برس بعد عمران خان کو خواب آگیا کہ ” وزیراعظم عمران خان “ آفتاب احمد شیر پاؤ نے کہا کہ حکومت اور مظاہرین دونوں سے اپیل کی کہ ون ون صورتحال کسی کی نہیں بلکہ اس ملک اور قوم کی ہونی چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جمہوری نظام کو ان کے بزرگوں نے نہ صرف قائم کیا بلکہ بچایا بھی لہذا اس نظام کو منہدم نہیں ہونے دیا جائے گا ۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا استعفیٰ کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جائے گا جبکہ دوسری جانب مظاہرین بنیادی مطالبات تسلیم کرلئے گئے ہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (ضیاء) کے سربراہ اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے ساری زندگی سیاست میں گزاری جہاں انہوں نے مختلف طرح کے حالات کا مشاہدہ کیا ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ حکومت تنہا ہی ہوتی ہے جبکہ احتجاج کرنے والی جماعتیں دوسری جانب تاہم اس مرتبہ صورتحال مختلف ہے کہ پارلیمانی حکومت کے ساتھ ہے اور اڑھائی جماعتیں دوسری جانب ۔

انہوں نے کہا کہ 38 افراد نے بیٹھ کر کیا یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ان 342 سے زائد نشستوں والی پارلیمان کو ختم کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ پھر بھی یہ خوشی کی بات ہے کہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نمبر گیم میں نہیں پڑتے تاہم اتنا ضرور کہیں گے کہ اگر دس لاکھ افراد بھی باہر کھڑے ہوجائیں تو کیا وہ پارلیمان کو روند کر آگے بڑھ جائینگے انہوں نے اپیل کی کہ مذاکرات کو آئین اور قانون کے تحت لے کر آگے بڑھنا ہوگا ۔

اعجاز الحق نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ دو ناراض شدہ بھائیوں میں صلح کروانی چاہیے تاہم ان بھائیوں کو بھی سوچنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 70 ہزار جوان اس وقت وزیرستان میں راتوں کو جاگ رہے ہیں تاکہ قوم سو سکے ۔ جہاں پر قوم اتنی بڑی سطح پر قربانیاں دے رہی ہے وہاں ناچ گانا زیب نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ہاتھ جوڑ کر مظاہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ ہر انسان نے ایک دن مرنا ہی ہے تاہم یہ شب یہی رہ جانا ہے لہذا اس پوری پارلیمان اور قوم کی طرف سے یہ درخواست ہے کہ مظاہرین وہ بات کریں جو سب کے حق میں ہو اور جس کا اس ملک کو بھی فائدہ ہو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کی حفاظت کرے اور ملک کو نقصان نہ پہنچے۔

اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی سید آصف حسنین کا کہنا تھا کہ ملک کے شمالی علاقہ جات میں جاری آپریشن ضرب غضب کا سہرا پارلیمنٹ اور مسلح افواج کے سر ہے لہذا اس نازک وقت میں قوم کو پارلیمان کے ہاتھ مزید مضبوط کرنا چاہیے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پارلیمان مذاکرات کے ذریعے مظاہرین کے ساتھ معاملات پرامن انداز میں حل کرے گی انہوں نے زور دیا کہ مظاہرین کے ساتھ ساتھ مسائل کے حل کے بعد وزیراعظم اور حکومت دیگر حل طلب مسائل کی جانب بھی توجہ دے کر ان کے حل کی کوششیں کریں گے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اسلام الدین شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان جمہوریت کے تمام تقاضوں کی نفی کررہے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی نہ صرف جمہوریت پر یقین رکھتی ہے بلکہ جمہوریت کا دفاع بھی کرے گی ۔ انہوں نے عمران خان کو شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عمل اور تقاریر سے قوم بالخصوص نوجوان نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نے حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہداء کے لواحقین کو انصاف فراہم کرتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کرے اور چودہ افراد کے قتل میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لائے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا گیا