مقبوضہ کشمیر ، کنگن،پلوامہ اور سرینگر میں لوگوں کے احتجاجی مظاہرے

بدھ 20 اگست 2014 23:22

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اگست۔2014ء) مقبوضہ کشمیر میں ضلع گاندربل کے علاقے کنگن میں ایک نوجوان مشتاق احمد میر کو پْراسرارطور پر اغوا کرنے کیخلاف لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور سرینگرلداخ شاہراہ پر دھرنا دیا۔ تفصیلا ت کے مطابق اغواکے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعدادنے کنگن کے نزد یک سرینگر لہہ شاہراہ پر احتجاج کیا اور اْس کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بر ون بگ کنگن کے مشتاق احمد میر کو کچھ نامعلوم نقاب پوش افرادزبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ لوگوں نے پولیس تھانہ کنگن کے باہر احتجاج کیا اور سرینگر لہہ شاہراہ کو بلاک کرکے گاڑیوں کی آمدورفت روک دی۔ ادھر ضلع پلوامہ کے علاقے سانبورہ پانپور ہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مزار شہداء پر نصب بورڑ کو اکھاڑ نے کے خلاف دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ لوگوں نے سرینگر پلوامہ شاہراہ پر دھرنا دیا۔

(جاری ہے)

علاقے میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور لو گ دن بھردھرنے پر بیٹھے رہے جس کے نتیجے میں پلوامہ سرینگر روڑپر دوسرے روز بھی ٹریفک کی آمد ورفت معطل رہی۔ اس دوران بھاتی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فورسز نے مزارشہداء پر نصب بورڈ کو اکھاڑ دیا جس پر قرآن کی آیات تحریر تھیں۔ مظاہرین ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے۔

دریں اثناء بھارتی پولیس نے سرینگر میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ اور دیگر وزراء کی رہائش گاہوں کا گھیراؤ کرنے والے عارضی سرکاری ملازمین پر طاقت کا بے تحاشااستعمال کرکے ایک درجن مظاہرین کو زخمی اور 100 دیگرکو گرفتار کر لیا۔زخمیوں کو سرینگر کے صدر اسپتال منتقل کیا گیاہے ۔یہ لوگ اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے کررہے تھے۔ مظاہرین قابض انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے اور انہوں نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اْن کو کئی برسوں سے تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں اور اْن کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔