حکومت کو ہٹانے کا طریقہ کار آئین میں دیا گیا ہے ‘ آئین سے ہٹ کر کوئی طریقہ کار اپنایا تو اسے لاقانونیت ہی کہا جائیگا ‘سپریم کورٹ

بدھ 20 اگست 2014 16:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اگست۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں ممکنہ بغاوت کو روکنے کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت کے دور ان تحریک انصاف کے سربراہ ‘ عوامی تحریک کے قائد ‘ سیکرٹری قانون اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے کل جمعرات کو عمران اور طاہر القادری کو طلب کرلیا جبکہ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا ہے کہ حکومت کو ہٹانے کا طریقہ کار آئین میں دیا گیا ہے ‘آئین سے ہٹ کر کوئی طریقہ کار اپنایا تو لاقانونیت ہی کہا جائیگا۔

بدھ کو چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے مختلف بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک کے موجودہ حالات پر دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ اسلام آباد، کراچی اور ملتان سمیت کئی شہروں کی بار ایسوسی ایشنز نے عدالت سے رجوع کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ جو درخواستیں ہمارے سامنے آئی ہیں ان کو سناجائیگا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں بھی آج بہت لمبے راستے سے عدالت آنا پڑا۔ جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار کو کہاکہ آئین کے آرٹیکل پندرہ اور سولہ کو پڑھ لیں جن میں شہریوں کو آزادانہ نقل وحرکت کی ضمانت دی گئی ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ ایک کا حق دوسرے کا فرض ہے اور اگر ایک کے حق سے دوسرے کی حق تلفی ہورہی ہو تو یہ غیر قانونی ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہاکہ یہاں ایک مسئلے کو بھی مدنظر رکھاجائے کہ درخواست گزاروں، عدالتی افسران اور سپریم کورٹ اسٹاف کو ڈیوٹی پر آنے میں مشکل ہے جس کی وجہ سے کام متاثر ہورہاہے۔

اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالتیں اس سے قبل خان عبدالولی خان اور بے نظیر بھٹو کیس میں لانگ مارچ اور پبلک آرڈر کے مسئلے پر فیصلے دے چکی ہیں جس میں بزورطاقت حکومت کو ہٹانے اور پبلک آرڈر کو خراب کرنے سے روکا گیاہے، اٹارنی جنرل نے کاکہ بالکل یہی صورتحال آج بھی ہے، دھرنے والے کہہ رہے ہیں کہ ایک قانونی حکومت کو ہٹایا جائے، اور انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر نام نہاد اسمبلی لگائی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ اور کیرالہ ہائیکورٹ بھی ایسی صورتحال پر فیصلے دے چکی ہیں۔ جسٹس جواد نے کہاکہ پاکستان ایک وفاق ہے اوروفاق میں ہر اکائی کی خواہشات کو مدنظر رکھنا لازمی ہے، گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی نے اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی قرارداد منظور کی۔ جسٹس جواد نے کہاکہ حکومت کو ہٹانے کا طریقہ کار آئین میں دیا گیا ہے آئین سے ہٹ کر کوئی طریقہ کار اپنایا تو اسے لاقانونیت ہی کہا جائے گا۔ عدالت نے ملتان ہائیکورٹ بنچ بار کی درخواست پر عمران خان اور علامہ طاہرالقادری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل جمعرا ت کو طلب کرلیا۔