قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کا جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار

بدھ 20 اگست 2014 16:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اگست۔2014ء) قومی اسمبلی میں حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں نے جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم سے واضح طور پر استعفیٰ نہ دینے اور دھرنوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے ،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کے لوگ پارلیمنٹ کے باہر عوامی پارلیمنٹ لگا رکھی ہے اصل پارلیمنٹ بیس کروڑ عوام کی منتخب کردہ ہے ،عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے غلط زبان استعمال کی توسیاسی و جمہوری جماعتیں پشاور سے کراچی تک جلسے جلوس کرینگی،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم اعلان کریں کہ میں استعفیٰ دونگا ہم ساتھ کھڑے ہیں،ہم جو غیر جمہوری قوتیں اقتدار میں آنا چاہتی ہیں ہم ان کے راستے میں سد سکندری ثابت ہونگے، اختلاف ہوتے ہیں لیکن نظام کو ڈی ریل نہیں کرنے دیا جائے گا ، طالبان اور صوفی محمد آئین نہیں مانتے تو وہ بھی بغاوت کے مقدمے جیل میں پڑے ہوئے ہیں لیکن طاہر القادری آئین کو نہیں مان رہا اس کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

شازیہ مری نے کہا کہ آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ آئین اور پارلیمنٹ کو بے عزت کیا جائے، ، احتجاج کی آڑ میں روایات کا جنازہ نکال دیاگیا ،سول نافرمانی سے غریبوں کے پیٹ پر لات ماری جارہی ہے۔جمعیت علماء اسلام کے جمال الدین نے کہا کہ دشمن ممالک پاکستان کو تقسیم کرنے پر لگے ہوئے ہیں ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہونگے،عبید اللہ خان شادی خیل نے کہا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری لاتوں کے بھوت ہیں یہ باتوں سے ماننے والے نہیں، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ تحریک انصاف نے استعفوں کا اعلان کیا ہے لیکن ابھی تک دیئے نہیں مگر پورے ملک کو ہیجان میں ڈالا ہوا ہے ۔

پیپلز پارٹی کے میر اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کا ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ایک ہے وہ جمہوریت کیخلاف سازش کرتے رہتے ہیں۔وہ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر بحث کر رہے تھے، قبل ازیں وفاقی وزیر زاہد حامد نے معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال پرایوان میں بحث کرائی جائے جس کو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا ، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ حسین پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ معروف سپورٹس مین سکواش محمد ہاشم کی مغفرت کے لیے دعا کرائی جائے ، محمود خان اچکزئی نے تحریک پیش کی عمران خان اور طاہر القادری کے لوگ پارلیمنٹ کے باہر عوامی پارلیمنٹ لگا رکھی ہے اصل پارلیمنٹ بیس کروڑ عوام کی منتخب کردہ ہے جس میں ہم بیٹھے ہیں ۔

آئینی اداروں کا تحفظ قانون نافذ کرنے والے ادارں کا کام ہے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے غلط زبان استعمال کی ان کی ہے اس پارلیمنٹ کے پاس کروڑروں لوگ ہیں سیاسی و جمہوری جماعتیں پشاور سے کراچی تک جلسے جلوس کرینگے ۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے تحاریک استحقاق پیش کی جس پر جمعیت علماء اسلام کے جمال الدین نے کہا کہ دشمن ممالک پاکستان کو تقسیم کرنے پر لگے ہوئے ہیں ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہونگے حکومت کے غلط کاموں کی نشاندہی اور مخالفت کرتے رہیں گے، عمران خان اور طاہر القادری نے عدالت اور پارلیمنٹ کی توہین کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز کی طرف حکومت توجہ نہیں دے رہی اگر انہوں نے بھی احتجاج شروع کردیا تو بہت زیادہ مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کے عبید اللہ خان شادی خیل نے کہا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری لاتوں کے بھوت ہیں یہ باتوں سے ماننے والے نہیں، پنجاب حکومت نے انہیں ایک ہزار ایکڑ سرکاری زمین دی ہے ۔ حکومت حکمت عملی اختیار کرے باتوں سے معاملات حل نہیں ہونگے۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ تحریک انصاف نے استعفوں کا اعلان کیا ہے لیکن ابھی تک دیئے نہیں مگر پورے ملک کو ہیجان میں ڈالا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مارچ میوزک مارچ ہے عوام پریشان ہیں یہ اپنی جگہ ہے ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے لاہور کو خون خرابے سے بچا لیا قائد نے جو مذاکرات پر زور دیا ہے جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان آزادی مارچ اور انقلابی مارچ کا ازخود نوٹس لے اور حکومت لوگوں کو منتشر ہونے کی ہدایت دے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان مارچ ختم کریں اور پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سرکاری مراعات واپس جمع کرائیں،پی پی او کے تحت ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کیخلاف غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے اور قادری کی شہریت ختم کرنی چاہیے ۔ پیپلز پارٹی کے میر اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کا ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ایک ہے وہ جمہوریت کیخلاف سازش کرتے رہتے ہیں ماضی میں مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی حکومت کی حمایت کی ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2002ء کی اسمبلی سے استعفے کیوں نہیں دیا ان کے پاس کوئی وجہ نہیں کہ وزیراعظم سے استعفے لیں محترمہ نے یہ کبھی نہیں کہا کہ میرے قتل کے بعد پرویز مشرف کو قتل کردینا ۔ملک میں مارشل لا لگا تو ملک ٹوٹ جائے گا ۔ یہ ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آزادی مارچ اور انقلابی مارچ جاری ہے اسمبلی کا اجلاس جاری رہنا چاہیے،جماعتوں کے سربراہان اپنے ممبران کی حاضری یقینی بنائیں۔

وزیراعظم استعفیٰ نہ دیں،پارلیمنٹ ان کے ساتھ ہے، وزیراعظم جو بھی جواب دیں ایوان کے اندر سے دیں۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سیاسی و جمہوری نظام کے لیے قربانیاں دی ہیں جو غیر جمہوری قوتیں اقتدار میں آنا چاہتے ہیں ہم ان کے راستے میں سد سکندری ثابت ہونگے، وزیراعظم اعلان کریں کہ میں استعفیٰ دونگا ہم ساتھ کھڑے ہیں اختلاف دنیا میں ہوتے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو سے بھی اختلاف تھے لیکن نظام کو ڈی ریل نہیں کرنے دیا جائے گا طالبان اور صوفی محمد آئین نہیں مانتے تو وہ بھی بغاوت کے مقدمے جیل میں پڑے ہوئے ہیں لیکن طاہر القادری آئین کو نہیں مان رہا اس کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے تو مختلف باتیں تو ہونگی۔

پاکستان کی تمام مذہبی جماعتیں جمہوری اور سیاسی نظام پر یقین رکھتی ہیں ہم نے مذہبی طبقے کو نظر انداز کیا،عمران خان اور طاہر القادری دھرنوں کی باتیں کرتے ہیں ہم نے دھرنے دیئے تو دھرنی بھاگ جائے گی لوگ اپنے دھرنے بھول جائینگے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد کے لیے قانون سازی کرے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹا جاسکے قوم کی بچیوں کو نچاتے ہیں جو کہ سراسر زیادتی ہے۔

صبروتحمل سے کام لے رہے ہیں ورنہ ان کو لپیٹنا ہمارے لئے کوئی مشکل نہیں،دنیا کی کوئی طاقت جمہوریت کی بساط نہیں لپیٹ سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کو بچالیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے میاں عبدالمنان نے کہا کہ عمران خان کا ملین مارچ زیرو ہوگیا سول نافرمانی کی تحریک بھی ناکام ہوچکی ہے کسی نے بھی سرجھکانے کی کوشش کی تو یہ لوگ پھر کسی کا سر اٹھنے نہیں دینگے ،پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ آئین اور پارلیمنٹ کو بے عزت کیا جائے، ، پارلیمان سب سے بڑی ترجیح ہونی چاہیے ،وزرا پارلیمنٹ میں نہیں آتے اور اپنے اجلاسوں میں مصروف رہتے ہیں، وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں آنے سے ثابت ہوتاہے وہ ہماری عزت کرتے ہیں۔

شازیہ مری نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں روایات کا جنازہ نکال دیاگیا ،سول نافرمانی سے غریبوں کے پیٹ پر لات ماری جارہی ہے۔بعدازاں اجلاس جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا