Live Updates

اراکین اسمبلی کا عمران خان اور طاہر القادری کے شاہراہ دستورپر دھرنوں اور بیانات پر سخت تشویش کا اظہار

بدھ 20 اگست 2014 14:20

اراکین اسمبلی کا عمران خان اور طاہر القادری کے شاہراہ دستورپر دھرنوں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اگست۔2014ء) اراکین قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کے شاہراہ دستورپر دھرنوں اور بیانات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے چاہنے والوں کی تعدادکروڑوں میں ہے ‘ تماشے اور پٹاخے ہمیں ڈرا نہیں سکتے ‘ شرافت کی زبان اور اخلاق کا خیال کرتے ہوئے ملک بھر میں ہم اجتماعات منعقد کرینگے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ گزشتہ روز عمران اور طاہر القادری ریڈ زون میں داخل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز طاہر القادری نے مبینہ طور پر عوامی پارلیمنٹ سے خطاب کیا ہے ہم کسی ایسی پارلیمنٹ کو نہیں مانتے ہم اس ایوان کو مانتے ہیں جو عوام کی منتخب کردہ ہے۔

(جاری ہے)

اس قسم کے تماشے اور پٹاخے ہمیں ڈرا نہیں سکتے نہ ہم اس کی اجازت دینگے۔

انہوں نے کہا کہ 20 کروڑ عوام کا منتخب کردہ ایوان ہے۔ ہم اس کی حفاظت کرینگے۔ کسی ٹی وی چینل نے خبر چلائی کہ اسمبلی کا اجلاس میریٹ ہوٹل میں ہو گا یہ خبر درست نہیں ہے ہم اس ایوان میں اجلاس منعقد کرینگے۔ عمران خان اور طاہر القادری کے چاہنے والے لاکھوں میں ہونگے۔ اس پارلیمنٹ کے چاہنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین اور جمہوریت کا دفاع کرنا ہے۔

شرافت کی زبان اور اخلاق کا خیال کرتے ہوئے ملک بھر میں ہم اجتماعات منعقد کرینگے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وزیراعظم، قائد حزب اختلاف، مولانا فضل الرحمن سمیت تمام جماعتوں کے اکابرین موجود ہیں۔ ڈنڈا بردار لوگ آئین قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے دروازوں تک آ گئے ہیں۔ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی تقسیم ہو گئی ہے۔ جب تک یہ لڑائی جاری ہے ایوان کی کارروائی جاری رہنی چاہئے سب کو اپنے ارکان کی چھٹیاں منسوخ کرانی چاہئیں۔

وزیراعظم روزانہ اپنی جماعت کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد کرائیں اور روزانہ ایوان میں موجود ہوں۔ وزیراعظم اس ایوان کو لیڈ کر رہے ہیں۔ انہیں کسی قیمت پر استعفیٰ نہیں دینا چاہئے اور وزیراعظم نے ان بلاؤں کا جو بھی جواب دینا ہو اپنی اسمبلی کی قائد ایوان والی نشست سے دیں۔بحث کا آغاز کرتے ہوئے محمد جمال الدین نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ الٹ سمت میں کام کرتے ہیں۔

موجودہ صورتحال میں عمران خان اور قادری کے لانگ مارچ کسی بیرونی دشمنی کے اشارے پر کر رہے ہیں جس کا مقصد ملک کو نقصان پہنچانا ہے۔ ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد انہیں اس طرح کے ڈرامہ نہیں رچانے چاہئیں اگر ہم آپس میں تقسیم ہوئے تو دشمن اس صورتحال کا فائدہ اٹھائے گا وہ اس ایوان کو جعلی اسمبلی کہتے ہیں مگر یہاں سے وظیفہ کو جائز سمجھتے ہیں۔ عمران خان آئین، پارلیمنٹ اور عدالت کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔

اپنے حقوق اور مطالبات منوانے کا یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ عمران خان اور طالبان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ طالبان بھی اسمبلی اور حکومت کی رٹ کو تسلیم نہیں کرتے۔ حکومت نے بردباری اور صبر کا مظاہرہ کیا ہے جس پر ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ قادری کیلئے شیخ الحدیث کا لفظ استعمال کرنا احادیث مبارکہ کے ساتھ نعوذبااللہ مذاق کے مترادف ہے۔

طاہر القادری کے تو استاد کا بھی کسی کو علم نہیں ہے دونوں شخصیات نے اپنے بچوں کو تو محفوظ رکھا ہوا ہے جبکہ دوسروں کے بچوں کو خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔ شیخ رشید اور چوہدری برادران کی مشاورت ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں ہمارا علاقہ محصور ہو کر رہ گیا ہے۔ عوام ضروریات زندگی اور ادویات تک کیلئے ترس رہے ہیں۔

حکومت اس معاملے کا فوری نوٹس لے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بوگس اور جعلی کہنے والوں کو چاہئے کہ صرف استعفوں کا فیصلہ نہ کریں بلکہ ایوان میں آ کر استعفے بھی دے دیں۔ سڑک پر تماشا لگا ہے۔ حکومت نے ریڈ زون کی رکاوٹیں ہٹا کر احسن قدم اٹھایا ہے۔ ہم وزیراعظم کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام 6 بجے کے بعد میوزک شروع ہو جاتا ہے لوگ تفریح کی غرض سے آتے ہیں اس صورتحال سے لوگ پریشان ہیں۔

عمران خان 6 سے 8 گھنٹے تو گھر میں آرام کرتے ہیں اور ناشتہ کرتے ہیں مگر ان کے ساتھ آئے ہوئے لوگ سخت پریشانی میں مبتلا ہیں اگر عوام کے مسئلے پر بات کرتے تو پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہم بھی ان کا ساتھ دیتے اسمبلی کو بوگس نہ کہیں اس سے ہمارا استحقاق مجروح ہوتا ہے۔ ملک مشکلات کا شکار ہے ان حالات میں سول نافرمانی کی تحریک اور محاذ آرائی کا کوئی جواز نہیں بنتا جس نے غلط بات کی اس کا احتساب ہونا چاہئے۔

حکومت کو چاہیے کہ اپنا رویہ مزید نرم بنائے۔ آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے مذاکرات کئے جائیں۔شیر اکبر خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ دھرنوں کا نوٹس لیا جائے اور حکومت کو ہدایت کی جائے کہ ان لوگوں کو منتشر کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ملک دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

اب تک پی ٹی آئی کے ارکان 7 کروڑ روپے کی تنخواہیں اور مراعات لے چکے ہیں وہ جعلی اسمبلیاں کہتے ہیں یہ رقم ان سے واپس لی جائے۔ شیر اکبر خان نے اپنی بات چیت جاری رکھتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری کیخلاف آئین سے بغاوت کا غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے میر اعجاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ ان دھرنوں کی منصوبہ بندی کرنے والے وہ لوگ ہیں جو ملک میں جمہوریت نہیں چاہتے۔

جمہوریت کی قدر کرنے والے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) والوں سے پوچھیں جنہوں نے اس کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ دونوں بڑی جماعتوں نے محاذ آرائی کی سیاست سے بہت سے سبق حاصل کئے ہیں اس وجہ سے بالغ نظری کی سیاست فروغ پا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس اسمبلی میں بیٹھے ہیں اسے ہی ناجائز کہا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے چار حلقوں کی چھان بین پر آمادگی ظاہر کر دی ہے اس کے بعد احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

عمران خان کو وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ ترک اور دادا گیری سے اجتناب کرنا چاہئے۔ جمہوریت قائم و دائم رہی تو دہشت گردی، کرپشن، ملک سے مہنگائی اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو گا۔ ہمیں کفر کا ساتھی کہنے والا طاہر القادری خود کفر کا ساتھی جو اٹھارہ کروڑ عوام کیلئے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ حکومت نے مثالی برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کر کے بالغ نظری کا ثبوت دیا ہے۔

مفاہمت کی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت پوری پارلیمنٹ اور پاکستان کی تمام جمہوری قوتیں ایک بار پھر جمہوریت کے تحفظ اور اس کی بقاء کیلئے صف آراء ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اس ملک کے سیاسی اور جمہوری نظام کیلئے قربانیاں دی ہیں اور انشاء اللہ اب بھی جمہوریت، آئین اور پارلیمنٹ کو بائی پاس کرتے ہوئے اقتدار کے حصول کیلئے شارٹ کٹ استعمال کر رہے ہیں۔

ان کے راستے میں رکاوٹ بنیں گے۔ وزیراعظم کو واضح طور پر اعلان کرنا چاہئے کہ میں ڈٹا ہوا ہوں اور کوئی استعفیٰ نہیں ہو گا اور جمہوریت پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا۔ ہم نے آئین، قانون، شائستگی اور اخلاق کے دائرے میں اختلافات کئے ہیں تاکہ کوئی بھی جمہوری نظام کو سبوتاژ نہ کر سکے۔ ایک شخص اقتدار اور دوسرا نظام کو تبدیل کرنے کے نعرے لگا رہا ہے۔

نظام کو تبدیل کرنے کلئے صاف اور شفاف راستہ موجود ہے۔ طالبان جمہوریت اور آئین کو نہیں مانتے تو ان کیخلاف بمباری ہو رہی ہے۔ صوفی محمد بغاوت کر کے جیل میں پڑے ہیں، طاہر القادری کر رہے ہیں تو یہ بھی جائز نہیں ہے وہ آئین کو سبوتاژ کر کے اسلام آباد کی سڑکوں پر دندنا رہے ہیں کیونکہ ان کی پشت پر غیر ملکی قوتیں ہیں، ملک کی تمام مذہبی جماعتیں آئین اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہیں یہ کون ہے جو ہم پر زبردستی اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتا ہے۔

اگرا نہوں نے زبردستی کی تو میں اعلان کرتا ہوں کہ ان کا نظام ایک دن بھی چلنے نہیں دونگا۔ ہم اگر دھرنا کرنے پر آ جائیں تو ان کو سمجھ آ جائے کہ دھرنا کس کو کہتے ہیں، پارلیمنٹ اور قانون ساز ادارے کے ساتھ مذاق نہیں ہونا چاہئے۔ اسلام آباد میں اس طرح کی سرگرمیوں کے حوالے سے وزیراعظم قانون سازی کا سو چیں۔ ان سے قطعی مرعوب نہیں ہیں، یہ بلبلے ہیں ان سے خوفزدہ یا مرعوب نہیں ہیں۔

یہ بچوں اور عورتوں کو لے آتے ہیں یہ لیڈر عورتوں کو نچاتے ہیں۔ قوم کی بیٹیوں کی حرمت کو یہ لیڈر اس طرح پامال نہ کریں ہم اس کی اجازت نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو خانہ جنگی سے بچانا چاہتے ہیں ورنہ ان قوتوں کو لپیٹنا ہمارے لئے کوئی بڑا کام نہیں ہے۔ انہوں نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مائی کا لال جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

ان کو دھاندلی کا خیال دیر سے آیا۔ صوبہ میں دھاندلی کی بنیاد پر حکومت کر رہے ہیں جبکہ 4 نشستوں کی وجہ سے مرکزی اسمبلی کو ختم کرنا چاہتے ہیں ہم نے کے پی کے میں تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔ ہم وزیراعظم کے شانہ بشانہ رہتے ہوئے غیر جمہوری قوتوں سے مل کر لڑینگے۔میاں عبدالمنان نے کہا کہ عمران خان نے اسلام آباد میں اپنا کل اثاثہ جمع کر لیا ہے اور سول نافرمانی پر عمل نہیں کرا سکے۔

10 لاکھ افراد لانا تو درکنار 3 فیصد لوگ بھی نہیں لا سکے۔ پاک فوج کے جوان دہشت گردی سے نبردآزما ہیں اور یہ بے ہودہ زبان استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف پر جان قربان کرنے والے عمران خان کے پورے جسم کے بالوں سے بھی زیادہ نہیں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ملک کی جمہوری تاریخ میں ہمیشہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور آصف علی زرداری کی سیاسی جدوجہد کا ذکر کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایوان ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ہے ہم کسی کو بھی اپنے آئینی اور جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانے کی کبھی اجازت نہیں دینگے۔ کسی صوبہ کے وزیراعلیٰ کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی دھرنے میں شرکت کر کے وزیراعظم، حکومت اور پارلیمنٹ کیخلاف غلط زبان استعمال کرے یہ آئین کے برعکس اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو ان حالات میں پارلیمنٹ کے اندر موجود رہنا چاہئے۔ اس کام کو انہیں اپنی اولین ترجیح بنانا چاہئے۔ احتجاج کے نام پر روایات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات