نومبر میں مینار پاکستان سے جلسہ عام میں اسلامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا ،سراج الحق

منگل 19 اگست 2014 21:14

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19اگست 2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے سیاسی ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نومبر کے دوسرے ہفتے میں لاہور مینار پاکستان سے ایک بڑے جلسہ عام میں اسلامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا جس کا مقصد پاکستان سمیت عالم اسلام میں اسلامی نظام کے نفاذ کی روح کو بیدار کرنا ہے چند لوگ سیاسی مجاور بننا چاہتے ہیں اور جلتی پر تیل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں سیاستدانوں کی آپس کی لڑائیوں کے بعد سیاسی طاقت راولپنڈی منتقل ہو گئی ہے اوراب سیاسی بحران کو حل کرنے کیلئے راولپنڈی کو دیکھا جا رہا ہے اس وقت پاکستان کو توڑنے کے بجائے جوڑنے کا وقت ہے پاکستان کو اس وقت ایٹم بم سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے ہمارے تمام مسائل کا حل مارشلاء میں نہیں بلکہ اللہ کے نظام میں ہے ملکی سیاسی بحران کا تماشہ دیکھنے کیبجائے اس کا حل تلاش کرنے کے لئے ہمیں تمام تر اختلافات سے بالاتر ہو کر کوشش کرنا ہو گی وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف، طاہر القادری، عمران خان، سراج الحق، مولانا فضل الرحمن، خورشید شاہ، اسفند یار ولی سمیت تمام سیاستدانوں کو استغفار کریں اور ملک ، آئین و جمہوریت کو بچانے کیلئے آگے بڑھیں ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ سے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما میاں اسلم، خیبر پختونخواہ کے امیر پروفیسر ابرہیم، جماعت اسلامی ایبٹ آباد کے امیر سعید عباسی، پی کے48جماعت اسلامی کے امیدوار عبد الرزاق عباسی، نائب امیر جماعت اسلامی ایبٹ آباد قاضی محمد ارشد ایڈووکیٹ، سردار محمد سرور و دیگر نے بھی خطاب کیا اس موقع پر سابق ضلعی ناظم جنید خان تنولی، سابق سیکرٹری تعلیم جمشید خان تنولی، عاشق خان جدون، ترام شاہ ، وحید خان سمیت دیگر افراد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا جلسہ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسلامی شری نظام کے نفاز کیلئے ملک بھر کا دورہ کر رہا ہوں بائیس اگست کو سرگودھا، چوبیس کو ساہیوال جس کے بعد بلوچستان اور سندھ اور خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوں میں اسلامی شرعی نظام کے نفاذ کیلئے بیداری مہم چلائی جائے گی جس کے بعد چودہ، پندرہ اور سولہ نومبر کو مینار پاکستان پر کراچی سے خیبر ، خیبر سے گلگت اور گلگت سے گوادر تک کی عوام کو اکٹھا کر کے ایک اسلامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا جس میں ہمارے تمام مسائل اور بحرانوں کاحل موجود ہو گا انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان پر اپنی حکومت نہیں اللہ کی حکومت چاہتے ہیں اپنی پارٹی کا نظام نہیں شریعت نہیں، مغربی نظام نہیں خلافت چاہتے ہیں موجودہ سیاست اور جمہوریت جاگیرداروں کا کھیل ہے جو کہ مغلوں اور انگریزوں کے دور سے چلا آ رہا ہے اور آج بھی ہمارے ایوان اقتدار میں مغلوں اور انگریزوں کے ادوار میں مسلمانوں سے غداری کرنے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے جو سرمایہ دار بھی ہے صنعت کار بھی بیوروکریٹس بھی ہے جن کو غریبوں، مزدوروں، مظلوموں کے مسائل کا علم نہیں ہے جو کہ اپنی سیاست پاکستان میں اپنی تعلیم ، اپنی صحت سمیت تمام سہولیات امریکہ و یورپ سے حاصل کر رہے ہیں جس سے ہمیں چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے65سال گزرنے کے باوجود ہم آج تک سیاسی طور پر بالغ نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے آج ہمیں یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں اور یورپ بھی ہمارے سیاستدانوں کو آپس میں لڑنے کے بجائے اپنے آئین سے مسائل کاحل تلاش کرنے پر ذور دے رہا ہے مگر بدقسمتی سے ہم اقتدار پر برجمان ہونے کیلئے آپس میں لڑ رہے ہیں سراج الحق نے مزید کہا کہ استعماری قوتوں نے پہلے عربوں کو تقسیم کیا اور ایراق کو ملیا میٹ کیا ، شام لیبیا کو تباہ و برباد کیا اور افغانستان پر آگ اور خون کی بارش کی اور اب وہ عالم اسلام کی واحد ایٹمی صلاحیت پاکستان اور اس کی فوج کو تباہ کرنا چاہتے ہیں مکہ اور مدینہ اور بیت المقدس کے بعد پاکستان اسلامی دنیا کی ایک پاک سرزمین ہے جس کے خلاف وہ پے در پے نت نئی سازشیں کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں امیر اور غریب کا فرق ختم ہو، وی آئی پی اور پروٹوکول کے نظام کا خاتمہ ہو جہاں صدر پاکستان اور وزیر اعظم جمعہ اور عید کے خطبات مسجدوں میں جا کر دیں جنہیں غریب مزدور، یتیم، نادار کے مسائل کا علم ہو انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اب سیاسی پنڈتوں کو طلاق دے کر اسلامی و شرعی انقلاب کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں جس میں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے انہوں نے کہا کہ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ سوا کروڑ یہودیوں نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں، ستر لاکھ اسلامی افواج، چالیس لاکھ ٹینکوں اور بیس ہزار سے زائد جنگی جہازوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور غزہ جو کہ ہمارا پہلا قبلہ اول ہے اس پر نہتے بچوں، خواتین کو تہہ و تیغ کر رہے ہیں اور55اسلامی ممالک کی افواج حکمران اور عوام خاموش قبرستان بنے ہوئے ہیں اور ہمارے حکمرانوں کی مثال اس مرغی جیسی ہے جو دانے ہمارے کھاتی ہے اور انڈے امریکہ میں دیتی ہے حکمرانوں کی بے غیرتی اور بے حسی کی وجہ سے ہم مسائل کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں سراج الحق نے مزید کہا کہ ہم نے کسی بھی سرکاری کمیٹی میں شامل ہونے سے اس لیئے انکار کیا ہے کہ ہم ثالثی کرنا چاہتے ہیں اور ملک کو اس بحران سے نکالنا چاہتے ہیں اس لئے میں نے میاں نواز شریف، محمود خان اچکزئی، خورشید شاہ سمیت دیگر سیاسی قائدین کے گھروں میں جاکر اس سیاسی بحران کو حل کرنے کیلئے دعوت دی ہے اور یہ کام ہم جاری رکھیں گے ۔

متعلقہ عنوان :