طاہر القادری کا دس نکاتی ایجنڈہ کو غیر آئینی ہے،سینیٹر میر حاصل بزنجو ، اسلام آباد کے ڈیڑھ سیکٹر میں ہونے والے ناچ گانوں اور بھنگڑوں کے خوف سے حکومت بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مستعفیٰ نہیں ہونگے نئے ،پاکستان کی تشکیل آئین توڑکر کی جائے گی عمران کو اپنی سیاست بچانے کیلئے ملک میں مارشل لاء لگوانے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں، خصوصی گفتگو

ہفتہ 16 اگست 2014 23:40

طاہر القادری کا دس نکاتی ایجنڈہ کو غیر آئینی ہے،سینیٹر میر حاصل بزنجو ..

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اگست۔2014ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو نے طاہر القادری کے دس نکاتی ایجنڈہ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے ڈیڑھ سیکٹر میں ہونے والے ناچ گانوں اور بھنگڑوں کے خوف سے حکومت بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مستعفیٰ نہیں ہونگے نئے پاکستان کی تشکیل آئین توڑکر کی جائے گی عمران کو اپنی سیاست بچانے کیلئے ملک میں مارشل لاء لگوانے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ”خبر رساں ادارے“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے میر حاصل بزنجو نے ملک میں جاری انتشار کی سیاست پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ نیشنل پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان حکومت اور وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کسی کے مطالبہ پر مستعفی قطعاً نہیں ہونگے اور نہ ہی وزیراعلیٰ گونر بلوچستان کواسمبلی تحلیل کرنے کی کوئی ایڈوائز دیں گے ایسے غیر جمہوری عمل کے خلاف بھرپور سیاسی مزاحمت کریں گے کوئی اسلام آباد کی دو گلیوں میں آکر بیٹھ جائے اور ان کے مطالبے پر منتخب اسمبلیاں توڑ دی جائیں ایسا نہیں ہوسکتا جمہوری نظام کے ڈی ریل ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں میر حاصل بزنجو نے کہا کہ عمران خان کے پاس تو اب اور کوئی آپشن نہیں رہا لہذا وہ کوشش کریں گے کسی نہ کسی طرح سے اس ملک میں مارشل لاء کا نفاذ ہو ہی جائے اگر جمہوری نظام ڈی ریل نہیں ہوتا اور ملک میں مارشل لاء نہیں لگتا تو عمران خان آئندہ سیاست ہی نہیں کرسکیں گے اس لئے کہ وہ اب زیادہ خطرناک ہوگیا ہے جس ملک میں آئین توڑدیں اور کہیں کہ ہم نئے پاکستان کی تشکیل کررہے ہیں میری سمجھ سے بالاتر ہے ان کے ”نئے پاکستان “کی تشکیل کیلئے مجھے آئین توڑنے کے سوا اور کوئی راستہ نظر نہیں آرہا اور کمال یہ ہے کہ اسلام آباد میں کوئی احتجاج بھی نہیں تیس چالیس ہزار لوگ طاہر القادر ی کے پاس ہیں آٹھ دس ہزار لوگ عمران خان کے پاس ہیں جو گانے گارہے ہیں بھنگڑے ڈال ہیں اور موج مستیوں میں مصروف ہیں اب ظاہر ہے کہ کسی کے گانے بجانے اور بھنگڑوں سے حکومت تو نہیں جائے گی تو یہ اپنے لوگوں کو طیش میں لائیں گے اور پھر کچھ ہو ہی جائے گا جو ان کی خواہش ہے اور پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان اور سندھ کے عوام کا کیا قصور ہے وہاں کی منتخب حکومتیں کیوں جائیں وہاں سے کوئی نہیں آیا پنجاب کے بھی اگر ایک آدھ ضلع سے ان کا کوئی بندہ آیا ہے تو اس کا یہ کوئی طریقہ کار نہیں کہ ناچ گانے اور بھنگڑوں کے ذریعے کسی منتخب حکومت کو چلتا کیا جائے طاہر القادری کے مطالبات خیالی پلاوٴ سے زیادہ کچھ نہیں قومی حکومت کی تشکیل کا مطالبہ ان کے آس پاس کھڑے لوگوں سے واضح ہوجاتا ہے انتظامی صوبوں کی مخالفت ہم سب سے پہلے کریں گے اگر اس طرح احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے منتخب حکومت کو چلتا کرنے کی روایت پڑگئی تو اس کے انتہائی خطرناک و تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے حکومت صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے ایسے دھرنوں کی سیاست کی عمر زیادہ طویل نہیں