Live Updates

عمران خان کے رویے سے تجزیہ کار،سفارتکار حیران ہیں ‘ برطانوی اخبار

پیر 11 اگست 2014 13:43

عمران خان کے رویے سے تجزیہ کار،سفارتکار حیران ہیں ‘ برطانوی اخبار

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اگست۔2014ء) برطانوی اخبار”گارجین “ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انتخابی دھاندلی سے تحریک انصاف کے کامیاب نہ ہونے کے عمران خان کے موقف سے تجزیہ کار اور سفارت کار قائل نہیں ہوسکے ‘بین الاقوامی مبصرین نے پاکستان کے ان انتخابات کو تمام گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں شفاف اور بہتر قرار دیا۔عمران خان کے پاس ایسا کوئی قانونی راستہ نہیں جس سے وہ اپنے مقاصد حاصل کرسکیں۔

عمران خان کے نام نہاد آزادی مارچ حکومت کیلئے سنجیدہ آلارم ہے ‘اقتدار کے14 ماہ کے دوران ر فوج، طاہر القادری اور عمران خان نے نواز شریف کی اتھارٹی کو متاثر کیاحکومت کو خدشہ کہ اسلام آباد میں مظاہرین سے تصادم جنم لے سکتا ہے جو فوج کے لئے راستہ کھول سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اخبار نے طاہر القادری کو متنازع عالم، عمران خان کی مضحکہ خیزیاں اور آزاد ی مارچ کو نام نہاد قرار دیا ۔

اخبار نے پاکستان کی احتجاجی سیاست پر اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ عمران خان کے رویے نے بہت سے تجزیہ کاروں اور سفارتکاروں کو حیرت میں ڈال دیا جو اس پر قائل نہیں ہو سکے کہ انتخابی خرابیوں اور دھاندلیوں سے تحریک انصاف کو کامیابی سے محروم کیاگیا۔ 2013کے عام انتخابات کو جج کرنیوالے بین الاقوامی مبصرین نے ان انتخابات کو تمام گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں شفاف اور بہتر قرار دیا ہے۔

مبصرین اشارہ دیتے ہیں کہ عمران خان کے پاس ایسا کوئی قانونی راستہ نہیں جس سے وہ اپنے مقاصد حاصل کرسکیں۔ کیونکہ حکومت کے پاس پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت ہے اور حکومت کو باہر نکالنے کے لئے اس کے خلاف پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کا کوئی امکان نہیں۔ بہر حال لاہور سے اسلام آبا د کیلئے عمران خان کے نام نہاد آزادی مارچ حکومت کیلئے سنجیدہ آلارم ہیں۔

مارچ کو روکنے کیلئے سخت اقدا م اٹھائے گئے ہیں ۔ناقدین کا کہنا ہے حکومت نے صورت حال کو مس ہینڈل کیا۔ سخت مون سون کے دوران مظاہروں کی اجازت دے دینی چاہیے تھی۔حکومت کو خدشہ ہے کہ اسلام آباد میں ہزاروں کی تعد ادمیں مظاہرین سے تصادم جنم لے سکتا ہے۔ جو فوج کے لئے راستہ کھول سکتا ہے۔اخبار کے مطابق عام انتخابات میں بھاری اکثریت کے ساتھ تیسری بار اقتدار میں آنے والے نوازشریف کو ابھی ایک سال سے تھوڑا عرصہ زیادہ ہوا تھا کہ افراتفری اور سیاسی بے یقینی آگئی ‘ نواز شریف کی بھاری پارلیمانی اکثریت سے پاکستان پر نظر رکھنے والوں میں ایک مثبت امید پیدا ہو ئی ، جو مشکل سے ہی ایک نئے وزیر اعظم سے امید لگا تے ہیں کہ ان کے پاس کمزور معیشت کی بحالی، بھارت کے ساتھ امن قائم کرنے اور اسلامی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے مقاصد کو حاصل کرنے کا مینڈیٹ ہے تاہم اقتدار کے14 ماہ کے دوران پاکستان کی طاقتور فوج، کینیڈا بیس عالم طاہر القادری اور عمران خان نے ان کی اتھارٹی کو متاثر کیا۔

اخبار لکھتا ہے کہ رواں ہفتے پا کستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سیاسی بحران کی موجودگی میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہونے جارہا ہے جب شہروں میں پٹرول کی فراہمی بند ہو چکی ہے، لاہور میں ایک متنازع عالم کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ اس صورت حال میں عمران خان نے نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ عمران خان نے اسلام آباد کو جام کرنے کا اعلان کیا ، حکومت کے مستعفی اور نئے انتخابات کے عزم کا اظہار کیا ۔

اخبار نے سینئر تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کے حوالے سے لکھا کہ ہم نے فوری طور پر انتخابی نتائج کو مسترد نہیں کیا ہم نے سوچا کہ عدالتوں سے ہمیں ریلیف مل سکتا ہے لیکن اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر چیز جس کے لئے ہم نے پارلیمنٹ میں کوشش کی اور عدالتوں نے کام نہیں کیااور ہمارے پاس ایک بڑا احتجاج کرنے کے سوا کوئی سہارا نہیں ۔طاہر القادری نے بھی نواز شریف کے اختیارات کو چیلنج کر رکھا ہے۔قادری نے اگست کے اختتام سے پہلے حکومت کے گر نے کی پیش گوئی کی ۔ اخبار نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں طاہر القادری کو متنازع عالم، عمران خان کی مضحکہ خیزیاں اور آزاد ی مارچ کو نام نہاد قرار دیا ۔ تاہم کچھ گھنٹوں بعد مضحکہ خیزی کوتبدیل کرکیرویے کا ذکر کیا گیا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :