عراق میں عیسائی اکثریتی علاقے پرداعش کے قبضے کے بعد فرانس اپنی فوجیں بھیجنے کو تیار

جمعرات 7 اگست 2014 00:57

عراق میں عیسائی اکثریتی علاقے پرداعش کے قبضے کے بعد فرانس اپنی فوجیں ..

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اگست۔2014ء) فرانسسیی صدر فرانسس اولاند نے اعلان کیا ہے کہ عراقی حکومت کے خلاف سرگرم جنگجو گروپ داعش کے خلاف لڑنے کے لئے اپنی فوجیں بھیجنے کو تیار ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر نے عراق کے صوبے کردستان کے گورنر کو فون کیا اور داعش کی تیزی سے جاری پیش قدمی پر تبادلہ خیال کیا، فرانسیسی صدر نے عراقی عیسائی اکثریتی علاقے قرقیش سے عیسائیوں کی بے دخلی اور داعش کے قبضے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف لڑنے والی حکومتی فورسز کی حمایت اور فوجی تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

دوسری جانب فرانس نے عراق کے مختلف علاقوں میں داعش کے مسلسل قبضے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس فوری طور پر بلانے کا مطالبہ کیا جبکہ فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عراقی شمالی علاقے میں عیسائیوں کو داعش کے حملوں کے بعد علاقہ بدر کردیا گیا جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے علاقوں پر قبضے ناقابل برداشت ہوچکے ہیں، عالمی برادری فوری نوٹس لیتے ہوئے عراق میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ عراق میں عیسائی اقلیت کے سب سے بڑے قصبے قرقیش پر داعش کے قبضے کے بعد ہزاروں عیسائی علاقہ چھوڑ کر چلے گئے جبکہ داعش کے خلاف جھڑپوں میں مصروف کرد رضاکار پہلے ہی علاقہ چھوڑ کر فرار ہوچکے تھے۔

متعلقہ عنوان :