اسرائیل غزہ میں ہٹلری فاشزم پرعمل پیرا ہے: تر ک وزیر اعظم ،صہیونی ریاست ہٹلر کی روح کو زندہ رکھنے کی کوشش کررہی ہے، یہو دی کیو ں بھو ل گئے جب ان کو ان کے آبائی ممالک سے نکالا جارہا تھا تو ان کی مدد کو ہمارے آباؤاجداد ہی آئے تھے ‘رجب طیب ایردگا ن

جمعہ 1 اگست 2014 15:15

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اگست۔2014ء) ترک وزیراعظم رجب طیب ایردگان نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت کو ایک مرتبہ پھر کڑی تنقید کا نشانہ بنا تے ہو ئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف ہٹلر کی طرح کے فاشزم کا مظاہرہ کررہا ہے۔ترکی کے مشرقی صوبہ وان میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہو ئے انھوں نے کہا کہ وہ 2004ء میں ایک امریکی جیوش گروپ کی جانب سے ملنے والے ایوارڈ کو بھی واپس کرنے کو تیار ہیں۔

انھوں نے امریکی یہودی گروپ کو مخاطب کر کے کہا:اگر آپ سفاکیت ،نسل کشی ،ہٹلر کی طرح کے فاشزم اور بچوں کو قتل کرنے والے رجیم کی حمایت کرتے ہیں تو پھر اپنا ایوارڈ واپس لے لیجیے''۔انھوں نے سوال کیا کہ ''اسرائیلی اقدامات اور نازیوں اور ہٹلر کے اقدامات میں کیا فرق ہے؟اسرائیلی ریاست غزہ اور فلسطین میں جو کچھ کررہی ہے،یہ اگر نسل کشی نہیں تو آپ اس کی کیا وضاحت کریں گے۔

(جاری ہے)

یہ نسل پرستی ہے،یہ فاشزم ہے اور یہ ہٹلر کی روح کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے''۔ترک وزیراعظم غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف تندو تیز لب ولہجے میں بیانات دے رہے ہیں اور ان کی اس سخت کلامی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔ان کے اس لب ولہجے کی وجہ سے اسرائیل اور امریکا ان سے ناراض ہوچکے ہیں لیکن وہ ان کی ناراضی کو کسی بھی طرح خاطر میں نہیں لارہے ہیں۔

وہ ترکی میں 10 اگست کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے مہم کے دوران خود کو فلسطینی حقوق کے سب سے بڑے موٴید اور ہیرو کے طور پر پیش کررہے ہیں اور انتخابی ریلیوں میں کم وبیش روزانہ ہی اسرائیلی جارحیت کی مخالفت میں تقریریں کررہے ہیں۔اسرائیل اور امریکی یہودی گروپ رجب طیب ایردوآن پر صہیونی مخالف ہونے کے الزامات عائد کررہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کا اور ترکی کا یہودیوں کے تحفظ کے لیے ریکارڈ بے داغ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ''جب یہودیوں کو ان کے آبائی ممالک سے نکالا جارہا تھا تو ان کی مدد کو ہمارے آباء واجداد ہی آئے تھے۔یہ سلطنت عثمانیہ ہی تھی جس نے ان کو پناہ کی پیش کش کی تھی''۔وہ پندرھویں صدی عیسوی میں سپین سے یہودیوں کی زبردستی بے دخلی کا حوالہ دے رہے تھے۔انھوں نے یہود سے سوال کیا کہ ''کیا آپ کو سْبکی کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا؟آپ کتنے اخلاق سے گرے ہوئے ہو۔یہ ہم ہی تھے جنھوں نے اپنی سرزمین پر یہودیوں کو تحفظ مہیا کیا اور انھیں محفوظ طور پر زندہ رہنے کا حق دیا تھا''۔۔

متعلقہ عنوان :