ترکی کے نائب وزیراعظم کے خواتین کو عوامی مقامات پر منہ کھول کر قہقہے لگانے سے گریز کرنے کے مشورہ پر سیکولر ترک خواتین کا سخت رد عمل

جمعرات 31 جولائی 2014 21:31

ترکی کے نائب وزیراعظم کے خواتین کو عوامی مقامات پر منہ کھول کر قہقہے ..

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31جولائی۔2014ء) ترکی کے نائب وزیراعظم کی طرف سے خواتین کو عوامی مقامات پر منہ کھول کر قہقہے لگانے سے گریز کرنے کا مشورہ سامنے آنے پر ترک خواتین کے ایک سیکولر طبقے میں سخت رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ترکی میڈیا کے مطابق اس ردعمل کا اظہار کرنے کے لیے ایک ترک خاتون صحافی نے اپنی قہقہوں والی تصاویر ٹویٹ کی ہیں۔

بعد ازاں اس خاتون صحافی نے دوسری خواتین کی بھی ایسی ہی تصاویر ری ٹویٹ کی ہیں۔ اس صحافیہ کے ٹویٹر پر تقریبا دس لاکھ فالورز ہیں۔میلڈا اونور نے ترکی کی اپوزیشن جماعت کی رکن ہیں، نائب وزیراعظم کے الفاظ کو از سر نو ٹویٹ کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سرعام منہ کھول کر خواتین کے ہنسنے سے ان کا وقار مجروح ہوتا ہے۔اپوزیشن نے وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ یہ آمرانہ انداز کی حکومت ہے جو لوگوں کی نجی زندگیوں میں مداخلت کرتی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے اس معاملے میں ترکی کے سیکولر اور قدامت پسند طبقات میں طویل عرصے سے نظریاتی تصادم ہے۔اسی نظریاتی تصادم کے ماحول میں رجب طیب ایردوآن ان دنوں بارہویں صدارتی مدت کے لیے امیدوار کے طور پر میدان میں موجود ہیں۔ترک نائب وزیراعظم نے جو وزیراعظم طیب ایردوآن کی جماعت کے شریک بانی ہیں،عید الفطر کی تقریبات کے موقع پر ترک روایات یاد دلاتے ہوئے خواتین کو مشورہ دیا کہ خواتین منہ کھول کر ہنسنے سے احتیاط کر کے اپنے عزت کا تحفظ کر سکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :