پنگریو اور گرد ونواح کے شہروں کی زرعی منڈیوں میں تاجروں نے پھٹی کے نرخوں میں 600روپے فی من کمی کر دی

ہفتہ 26 جولائی 2014 17:22

پنگریو( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جولائی۔2014ء) پنگریو اور گرد ونواح کے شہروں کی زرعی منڈیوں میں تاجروں نے پھٹی کے نرخوں میں 600روپے فی من کمی کر دی ہے جس کی وجہ سے پھٹی کے کاشت کاروں کو زبردست مالی نقصان ہو رہا ہے تاجروں کا کہنا ہے کہ عید الفطر کی آمد کے باعث ملکی منڈی میں پھٹی کی خرید و فروخت بند ہو گئی ہے جس کی وجہ سے نرخوں میں کمی ہوئی ہے جبکہ کاشت کاروں نے کہا ہے کہ تاجر حیلوں بہانوں کے ذریعے زرعی اجناس میں از خود کمی بیشی کرتے رہتے ہیں اور حکومت نرخوں کے معاملے پر تاجروں کے ساتھ فریق بنی ہوئی ہے تفصیلات کے مطابق پنگریو اور اس سے ملحقہ شہروں کھوسکی، شادی لارج، نندو ، ٹنڈوباگو، خلیفو قاسم ، ملکانی شریف، نوکوٹ، جھڈو، ڈیئی، کھڈھرو، تلہار میں تاجروں نے اچانک پھٹی کے نرخوں میں چھ سو روپے فی من کمی کر دی ہے جس سے پھٹی کی فی من قیمت3300 روپے سے کم ہو کر2700 ہو گئی ہے پھٹی کے نرخوں میں ہونے والی بھاری کمی کے باعث کاشت کاروں کو زبردست مالی نقصان ہو رہا ہے جس پر کاشت کار سراپا احتجاج بن گئے ہیں تاجروں نے پھٹی کے نرخوں میں کمی کا سبب عید الفطر کی آمد بتایا ہے تاجروں کے مطابق عید الفطر کی تعطیلات کے باعث ملکی منڈی میں پھٹی کی خریدوفروخت بند ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اس کے نرخوں میں کمی آئی ہے جبکہ کاشت کاروں نے تاجروں کے اس موقف کو رد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ تاجر طبقہ اپنی مرضی کے مطابق پھٹی کے نرخوں میں کمی بیشی کرتا رہتا ہے اور تاجر حضرات زرعی اجناس کے نرخوں میں کمی کرنے کے لئے ہر وقت کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کرتے رہتے ہیں کاشت کار رہنماؤں گلن شاہ، علی اکبر چانڈیو، وکیل ملک اور جان محمد کمبوہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس ضمن میں بتایا کہ زرعی اجناس کے نرخوں پر متعلقہ حکومتی اداروں کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اور تاجروں کو اپنی مرضی کے نرخ مقرر کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ تاجروں نے پھٹی کے نرخوں میں اچانک زبردست کمی کرکے کاشت کاروں کو زبردست معاشی نقصان پہنچایا ہے اگر حکومتی اداروں کا نرخوں کے معاملے پر کوئی کنٹرول ہوتا توتاجروں کو اس طرح کی من مانیاں کرنے کا موقع نہ ملتا کاشت کاروں نے وفاقی اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پنگریو اور اندرون سندھ کے دیگر علاقوں میں پھٹی کے نرخوں میں اچانک زبردست کمی کرنے کے معاملے کا نوٹس لیا جائے اور آئیندہ اس طرح کی من مانیاں کرنے سے تاجروں کو سختی سے روکا جائے بصورت دیگر کاشت کار احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہو جائیں گے