رانا ثنااللہ ،ڈاکٹر توقیر شاہ عدالتی ٹربیونل میں پیش ، وزیر اعلیٰ کی طرف سے بیان حلفی جمع کرانے کیلئے ایک روز کی مہلت کی استدعا منظور،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سابق آئی جی پنجاب کے تبادلے کی وجوہات کی رپورٹ ٹربیونل میں پیش کر دی گئی، آخری نوٹس کے باوجود منہاج القرآن انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی ٹربیونل میں بیان ریکارڈ کرانے کے لئے پیش نہ ہوا ،ٹربیونل میں دائر درخواستوں پر کل فیصلہ کر لیا جائیگا ،ٹربیونل کی کارروائی کل ہفتہ تک کیلئے ملتوی کر دی گئی،ٹریبونل کے دائرہ اختیار کیخلاف درخواست میں درخواست گزار کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی

جمعہ 25 جولائی 2014 22:20

رانا ثنااللہ ،ڈاکٹر توقیر شاہ عدالتی ٹربیونل میں پیش ، وزیر اعلیٰ کی ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جولائی۔2014ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے عدالتی ٹربیونل میں سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان اور وزیر اعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ پیش ہوئے ، وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے بیان حلفی جمع کرانے کے لئے کل ( ہفتہ ) تک کیلئے مہلت کی درخواست منظور کر لی گئی جبکہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سابق آئی جی پنجاب کے تبادلے کی وجوہات کی رپورٹ ٹربیونل میں پیش کر دی گئی ، آخری نوٹس کے باوجود منہاج القرآن انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی ٹربیونل میں بیان ریکارڈ کرانے کے لئے پیش نہ ہوا ۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر علی نجفی پر مشتمل جوڈیشل ٹربیونل نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے 18ویں روز کارروائی کا آغاز کیا تو سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ ، وزیر علیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ ، ایڈیشنل آئی جی رائے محمد الطاف ، آئی پی او شیخوپورہ ریجن ، ڈی آئی جی ابو بکر خدابخش ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد حنیف کھٹانہ ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ، ڈی ایس پی گارڈن ٹاؤن ، ڈی جی ایل ڈی احد چیمہ ، سابق ایس ایچ او فیصل ٹاؤن رضوان قادر سمیت دیگر ایس ایچ اوز ٹربیونل کے روبرو پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ڈائریکٹر آئی ایس آئی محمد اسد بھی ٹربیونل کے سامنے پیش ہوئے ۔ آئی ایس آئی کی طرف سے ڈائریکٹر اسد علی خان نے سا نحہ کے متعلق اہم سیاسی شخصیات اور پولیس افسروں کے ٹیلی فون نمبروں کی تجزیاتی رپورٹ جمع کرادی جبکہ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن ندیم حسن آصف نے آئی جی پنجاب خان بیگ کے تبادلے سے متعلق جواب جمع کرادیا۔ٹربیونل کے سربراہ جسٹس علی باقر نجفی نے رانا ثنا اللہ سے بھی بند کمرے میں سوالات کیے ۔

ٹربیونل میں رانا ثناء اللہ پر ایک گھنٹے تک جرح مکمل کر لی گئی ۔ٹربیو نل میں کارروائی کے دوران وکلاء آفتاب باجوہ ، عبدللہ ملک نے مطالبہ کیا کہ سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر اوپن کورٹ جرح کی جائے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے ٹربیونل کے سامنے پیش ہو کر سوالات کے جوابات دیئے ۔ وزیر اعلی کے بیان حلفی سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہباز شریف شہر سے باہر ہیں، بیان حلفی جمع کرانے کے لئے ایک دن کی مہلت دی جائے جسے منظور کر لیا گیا۔

اس موقع پر سیکرٹری اسٹیبلمشنٹ ڈویژن کی جانب سے آئی جی پنجاب کے تبادلے کی وجوہات کی رپورٹ ٹربیونل میں پیش کی گئی ۔ ایڈووکیٹ جنرل محمد حنیف کھٹانہ کی طرف سے 20سے زائد صفحات پر مشتمل رپورٹ ٹربیونل میں جمع کروائی گئی ۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ ایڈووکیٹ کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور پولیس افسران کے بیان حلفی پر جرح کی اجازت دی جائے اور پولیس افسران کے بیانات حلفی کی نقول بھی فراہم کی جائیں ۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ٹربیونل میں دی گئی تمام درخواستوں بارے بھی فیصلہ کیا جائے ۔ جسٹس باقر علی نجفی نے موقف سننے کے بعد کہا کہ ٹربیونل میں دائر درخواستوں پر کل ( ہفتہ ) کو فیصلہ کر لیا جائیگا ۔ جوڈیشل ٹربیونل کی طرف سے آخری مہلت کے باوجود منہاج القرآن کا کوئی بھی نمائندہ بیان ریکارڈ کروانے کے لئے پیش نہ ہوا ۔ جوڈیشل ٹربیونل نے کارروائی کل ( ہفتہ ) تک کے لئے ملتوی کر دی ۔

علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے عدالتی ٹریبونل کے دائرہ اختیار کیخلاف درخواست میں درخواست گزار کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی ۔عدالتی ٹریبونل کیخلاف دائر درخواست کی سماعت مسٹرجسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں مسٹرجسٹس انوارالحق اورمسٹر جسٹس عبدالستار اصغر پر مشتمل فل بنچ نے کی ۔

متعلقہ عنوان :