جماعةالدعوة پاکستان کی اپیل پر اسرائیلی بربریت اور فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے و ریلیاں

جمعہ 25 جولائی 2014 19:01

لاہور(پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جولائی۔2014ء) جماعةالدعوة پاکستان کی اپیل پر اسرائیلی بربریت اور فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ لاہور میں سب سے بڑا پروگرام یونیورسٹی گراؤنڈ میں نماز جمعہ کے بعد القدس ریلی اور چوبرجی چوک میں منعقدہ جلسہ عام تھا جس میں لاہور اور اس کے گردونواح سے ہزاروں افراد نے جوق درجوق شرکت کی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف زبردست غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر ہزاروں شرکا ء کی جانب سے اسرائیل کی بربادی تک جنگ رہے گی‘ جنگ رہے گی اور حافظ محمد سعید قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں کے فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔ چوبرجی چوک میں جلسہ عام سے امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،تحریک حرمت رسول ﷺ کے کنوینر مولانا امیر حمزہ، مولانا سیف اللہ خالد، لاہور بار کے سابق سیکرٹری عبدالطیف سراء ایڈووکیٹ، مولانا ابو الہاشم، مولانا محمد ادریس فاروقی،احسان الہٰی وٹو، بلال احمد چیمہ و دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے جلسہ عام اور یونیورسٹی گراؤنڈ میں جمعةالوداع کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطینی مسلمانوں کو ظلم سے نجات دلانے اور اسرائیلی درندگی کے خاتمے کے لئے ساری امت پر جہاد فرض ہو چکا ہے ۔فلسطینی مسلمان بھی اسرائیل کے خلاف جہاد کیلئے اٹھ کھڑے ہوں‘ پوری پاکستانی قوم کا بچہ بچہ ان کے ساتھ ہے۔

افغان مسلمان امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان سے بھاگنے پر مجبورکر سکتے ہیں تو اسرائیل بھی ان شاء اللہ فلسطینی مسلمانوں کے سامنے نہیں ٹھہر سکے گا۔ جس طرح اللہ کی مدد یہاں اتری ہے اس کی مدد وہاں بھی آئے گی۔فلسطین، کشمیر، برما، انڈیا اور دیگر خطوں کے مظلوم مسلمانوں کی آزادیوں و حقوق کا تحفظ جہاد فی سبیل اللہ سے ہی ممکن ہے۔

اسی سے دنیا سے ظلم اور فساد کا خاتمہ ہو گا۔بھارتی مسلمانوں کا قتل عام اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیرروکنے کا حل بھی یہی ہے۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے سعودی عرب میں بیٹھ کر احتجاج کی کال دی لیکن میں انہیں اللہ کا پیغام پہنچانا چاہتا ہوں کہ جب کسی خطے کے مسلمان دشمنوں کے ظلم میں ہوں او ر وہ پکار رہے ہوں ۔جس طرح فلسطین کے مسلمان آج پکار رہے ہیں تو پھراللہ حکمرانوں کومظلوم مسلمان بھائیوں کی مدد کا حکم دیتا ہے۔

ایران القدس کے مسئلہ میں پیش پیش رہتا ہے اگر ایران سچا ہے تو اسرائیل پر حملہ کرے یہ سیاست کا وقت نہیں ۔اگر ایران حملہ نہیں کرتا تو ہم سمجھیں گے کہ سیاست کی جا رہی ہے ۔یہ وقت دشمن کے ظلم کو روکنے کا ہے۔افغانستان میں مجاہدین کی رب نے مدد کی قبلہ اول کی حفاظت کے لئے افغانستان سے بھی بڑا جہاد ہو گا۔ فلسطینی مسلمان اکٹھے ہو جائیں آپس کے جھگڑے ختم کردیں ۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لئے مالی طور پر انکا تعاون کرنا ہے جنکی ناکہ بندی کی گئی اوروسائل روکے گئے ہیں ۔رمضان کے مہینے میں بھی کھانے پینے کا سامان نہیں پہنچ رہا ،ہر طرف سے راستے روک دیئے گئے ہیں ۔ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہو گا جو ان شاء اللہ فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لئے سب سے آگے ہو گا ،ہم بھی انکی مدد کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ مسلمانوں کا دشمن ہے۔ عرب سربراہ و دیگر اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کا ساتھ چھوڑ دیں ،صرف افغانستان میں ا مریکہ نے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا جب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں اسرائیل کی درندگی کے خلاف قرارداد آئی تو امریکہ نے اسکی مخالفت کی جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ امریکہ پورے عالم اسلام کا دشمن ہے ۔

حافظ محمد سعید نے کہاکہ فلسطینی مسلمان اسرائیل کے خلاف میدان میں نکلے ہیں تو اسرائیلیوں کے لاشے تڑپنا شروع ہو گئے ہیں۔ ہم نے اسرائیل سے اپنا قبلہ اول چھڑانا ہے۔ شام او ر عراق میں جو لوگ کفار کی سازشوں کے راستے ہموار کر رہے ہیں اگر وہ جہاد کرنا چاہتے ہیں تو اسرائیلی درندوں کے خلاف جہاد کیلئے کھڑے ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ یہودی سمجھ چکے ہیں کہ اب انہیں اپنے مظالم کا حساب دینا پڑے گا۔

اس لئے وہ حساس علاقوں کونشانہ بنا کر بچوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس طرح وہ بچ جائیں گے ۔ فرعون نے بھی اسی خطرہ کے پیش نظر 80ہزار بچوں کا قتل عام کیا آج اسرائیل بھی وہی ظلم کر رہا ہے اسے خطرہ ہے کہ یہاں سے مسلمان اٹھیں گے جو اس کے وجود کیلئے خطرہ بنیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہودی غزہ کی ناکہ بندی کر کے نہتے فلسطینی مسلمانوں پر فاسفورس بم گرا رہے ہیں۔

اسرائیلیوں کو امریکہ و یورپ کی مکمل مددوحمایت حاصل ہے۔ عالم اسلام میں اس وقت زبردست خاموشی ہے۔ مسلم حکمران محض مذمتی بیانات سے کام لے رہے ہیں۔صرف پاکستان میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مغرب نے منظم منصوبہ بندی کے تحت پوری دنیا سے یہودیوں کو اکٹھا کر کے اسرائیل نام کی ایک ریاست قائم کی۔

اسرائیل اسی وقت سے مصر، شام ، اردن اور دوسرے علاقوں میں مسلمانوں کو نقصانات سے دوچار کر رہا ہے۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنے کیلئے بھارت نے اسرائیل سے خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں۔ صیہونی ریاست مسلمانوں کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ امریکہ کی شکست کے بعد اسرائیل کو فکر لاحق ہے کہ اب امریکہ اور اس کے اتحادی اس کی پشت پناہی نہیں کر سکیں گے اس لئے وہ جہاد کو روکنا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ سازشیں ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔

اس خطہ میں ان شاء اللہ جہاد کی بہت بڑی قوت اٹھے گی۔ ہم عالم اسلام کی خاموشی توڑنے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔ جب عوام کی قوت کھڑی ہو گی تو حکمران بھی بیدار ہوں گے۔قبل ازیں جماعةالدعوة کے زیر اہتمام یونیورسٹی گراؤنڈ میں ہزاروں افراد کے بڑے جم غفیر نے حافظ محمد سعید کی امامت میں نماز جمعہ اد اکی۔ اس موقع پر گراؤنڈ میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی۔

خطبہ جمعہ کے دوران حافظ محمد سعید نے فلسطین، کشمیر، برماو دنیا کے دیگر خطوں کے مظلوم مسلمانوں اور وطن عزیز پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے دعا کروائی تو اجتماع میں شریک ہزاروں افراد زاروقطار روتے رہے۔ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے تذکرہ پر ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے خطبہ جمعہ کے دوران کہاکہ بھارت کا ظلم صرف کشمیر تک محدود نہیں بلکہ پورے بھار ت میں مسلمانوں کا قتل عام کیاجارہا ہے۔

نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد مساجد ومدارس پر حملے بڑھ گئے۔ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت کوختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔کہاجاتا ہے کہ مودی الیکشن کے ذریعہ منتخب ہو کر آیا ہے لیکن ہم صاف طور پر کہتے ہیں کہ مودی ہو یا کوئی اور نہتے مسلمانوں کے قتل عام اور بابری مسجد کی جگہ کسی کو رام مندر کی تعمیر کی اجازت نہیں دیں گے۔

جس دن رام مندر تعمیر کرنے کی کوشش کی گئی اسی دن پورے بھارت میں غزوہ ہند کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ افغانستان پر حملہ کے بعد پاکستان میں بھی اپنے اڈے بنانا چاہتا تھامگر اللہ نے اس کے سارے منصوبوں کو خاک میں ملادیا ہے۔ اب وہ آخری حربہ کے طور پر مسلمانوں کو آپس میں لڑانے، لسانیت پرستی اور عصبیتیوں کو پروان چڑھانے اور قبائل میں بغاوتیں کھڑی کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

اس کی یہ سازشیں بھی ان شاء اللہ جلد دم توڑ جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ فلسطینی مسلمانوں کے لئے عالم اسلام ،مسلم حکمرانوں اور مسلم ممالک کی فوجوں کے سربراہان کو اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو رب کا یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد کیوں نہیں کرتے۔ فلسطینی مسلمانوں کی مدد کے لئے آخری حد تک جائیں گے۔تحریک حرمت رسول ﷺ کے کنوینر مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی شہریوں ،ہسپتالوں،سویلین آبادیوں پر حملہ کیا میں پوچھتا ہوں کہ اقوام متحدہ،عالمی عدالت انصاف اورحقوق انسانی کی عالمی تنظیمیں کہاں ہیں؟اب اسرائیل کے خلاف بھی جہاد ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں کی مددوحمایت پوری مسلم امہ پر فرض ہے۔ اسرائیلی اب جنگ بندی کا کہہ رہے ہیں لیکن حماس والے کہتے ہیں کہ اب جنگ بندی ہماری شرائط پر ہو گی ۔انہوں نے کہاکہ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامک یونین کیوں نہیں بن سکتی؟ ۔جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ خالد، لاہور بار کے سابق سیکرٹری عبدالطیف سراء ایڈووکیٹ، مولانا ابو الہاشم، مولانا محمد ادریس فاروقی،احسان الہٰی وٹو، بلال احمد چیمہ و دیگر نے کہاکہ پوری امت مسلمہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہے ۔

اسرائیل کے مظالم کے خاتمہ کیلئے جہاد کرنا ہو گا ۔جماعةالدعو ة پاکستان کے زیر اہتمام صوبائی دارالحکومت لاہور کی طرح گوجرانوالہ، فیصل آباد، سیالکوٹ، جہلم، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، ملتان، کراچی، کوئٹہ، اوکاڑہ، ساہیوال، بہاولپوراور ملک بھر کے دیگر شہروں میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے بڑے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔

جماعةالدعوة کے مرکزی قائدین پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، تحریک تحفظ قبلہ اول کے کنوینر مولانا محمد شمشاد احمد سلفی، مولانا غلام قادر سبحانی، قاری یعقوب شیخ، انجینئر نوید قمر،مولانا محمد یوسف طیبی، حافظ عبدالرؤف، مولانا بشیر احمد خاکی، قاری گلزار احمد،خالد سیف الاسلام، مولانا محمد یوسف ربانی و دیگر نے بڑے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطینی اور کشمیر ی مسلمانوں کی مدد پوری مسلم امہ پر فرض ہے۔

ستائیس رمضان المبارک کو قیام پاکستان کا اعلان ہوا تھا ۔ آج ہم نے اس ملک کو لاالہ الااللہ کی تعبیراور گہوارہ بنانا ہے پھر یہ پاکستان دنیائے اسلام کی قیادت کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نام نہاد سپرمیسی ختم ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف جتنی شدت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ فلسطین کی طرح بھار ت میں بھی مسلمانوں کا قتل عام اور مساجدومدارس پر حملے ہو رہے ہیں۔ مسلمانوں کو ناقابل برداشت تصور کیاجارہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اپنی عزتوں و حقو ق کے تحفظ کی خاطر جہاد کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔

متعلقہ عنوان :