جیکب آباد ، محکمہ تعلیم میں 40ملازمین کو واپس ان کے گریڈ پر منتقل کردیاگیا

جمعہ 25 جولائی 2014 18:44

جیکب آباد( پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25جولائی۔2014ء) جیکب آباد کے محکمہ تعلیم میں غیر قانونی طور پر57 نائب قاصد اور چوکیداروں کا گریڈ تبدیل کرکے پی ایس ٹی ،جے ایس ٹی اور عربی ٹیچر مقرر کرنے کا کمشنر لاڑکانہ اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کے نوٹس کے بعد 40ملازمین کو واپس ان کے گریڈ پر منتقل کردیاگیا ہے،جبکہ17 ملازمین کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ،گسٹا تحصیل گڑہی خیرو کا صدر بھی جعلی نکلا۔

(جاری ہے)

جیکب آباد کے محکمہ تعلیم اور خزانہ آفس کے افسران کی ملی بھگت سے 57نائب قاصد اور چوکیداروں کو غیر قانونی طور پر پرائمری ٹیچر ، ہائی اسکول ٹیچر سمیت عربی ٹیچر بنادیا گیا تھا جس کے خلاف مہران ٹیچرس ایسوسی ایشن کے رہنماوٴں حق نواز نوناری، سید اسد شاہ، جان محمد کورائی کی جانب سے غیر قانونی ترقیوں کے خلاف سیکریٹری ایجوکیشن فضل اللہ پیچوہو، سیکریٹری فنانس، کنٹرولر جنرل آف اکاوٴنٹس اسلام آباد، پروجیکٹ ڈائریکٹر پفرا، اکاوٴنٹ جنرل سندھ، ڈائریکٹر اسکول لاڑکانہ اور کمشنر لاڑکانہ کو درخواست دی گئی تھی،جس کے بعد کمشنر لاڑکانہ سعید احمد اور ڈائریکٹر ایجوکیشن لاڑکانہ احسان احمد سومرو نے جعلی ترقیوں کا نوٹس لیتے ہوئے لیٹر نمبر DSE/LRK/DEV/731/2014کے ذریعے خزانہ آفس جیکب آباد اور محکمہ تعلیم جیکب آباد کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ جعلی ترقیوں کا ریکارڈ ان کے حوالے کریں جس کے بعد خزانہ آفس کے افسران نے جعلی ترقی حاصل کرنے والی 57نائب قاصد اورچوکیداروں میں سے 40ملازمین کو واپس ان کے گریڈ پر منتقل کردیا ہے جبکہ دیگر 17ملازمین کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، جعلی ترقی حاصل کرنے والوں میں گورنمنٹ ہائی اسکول ٹیچرس ایسوسی ایشن تحصیل گڑہی خیرو کے صدر گلشن علی جمالی بھی جعلی نکلا جس کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، مہران ٹیچرس ایسوسی ایشن کے رہنما حق نواز نوناری نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ہم تعلیم کو بچانے نکلے ہیں اور ہماری جدوجہد جاری ہے ،انہوں نے کہا کہ 40ملازمین کو واپس ان کے گریڈ پر مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر 17افراد کو بھی ان کے اصل گریڈ پر لایا جائے، انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ نائب قاصد اور چوکیداروں کو استاد بنایا گیا ہے جس کے ہماری تعلیم کا نظام مکمل تباہ ہوجائے گا ،انہوں نے مطالبہ کیاکہ جلد غیر قانونی ترقیاں حاصل کرنے والے ملازمین کو ہٹایا جائے اور اس کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف کاروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :