ملک میں مارشل لاء لگانے یہ نہ لگانے کے فیصلے بھی امریکہ کرتاہے اور پاکستانی پارلیمنٹ بھی امریکہ کے سامنے بے بس ہے‘ سراج الحق

جمعرات 24 جولائی 2014 18:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی۔2014ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی کے این آر او میں طے پانی والی شرائط کے بارے میں انکشاف سے واضح ہو گیاہے کہ ہمارے معاملات ہماری پارلیمنٹ میں نہیں واشنگٹن اور نیو یارک میں طے پاتے ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ دونوں ایک ہیں اور امریکی غلامی میں ایک دوسرے کو مات دینے کی کوشش میں رہتے ہیں ، چودہ اگست کو عمران خان کو ریلی نکالنے کا پورا حق ہے، عمران خان انتخابی عمل کو شفاف اور غیر جانبدار بنانے کا جو مطالبہ کررہے ہیں وہ صرف تحریک انصاف کا نہیں تمام سیاسی جماعتوں کا ہے البتہ عمران خان کا مطالبہ مان کرحکومت اگر چار حلقوں میں گنتی کروا دیتی تو معاملات یہاں تک نہ پہنچتے ، ہندوستان کے ساتھ دوستی کی باتیں فراڈ اور دھوکہ ہیں ، دونوں حکومتیں جانتی ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے اس کے باوجود آلو ٹماٹر اور پیاز کی تجارت اور دوستی کی باتوں سے اپنے عوام کو فریب دیتی ہیں ، عوام جمعة الوداع کو فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گھروں سے نکلیں اور احتجاجی مظاہروں میں شریک ہو کر یوم عزم کو کامیاب بنائیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں دورہ تفسیر قرآن کی اختتامی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے چوہدری محمد اسلم سلیمی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر شیخ القرآن مولانا عبدالمالک ، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس اور دیگر بھی موجود تھے ۔ایک سوال کے جواب میں سرا ج الحق نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان جمہوریت کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔

آئین میں حکومت کے خاتمے کا طریقہ کار موجود ہے ۔ عمران خان سے کسی غیر آئینی اقدام کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ دھاندلی کے بارے میں عمران خان کے موقف کی جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی حامی ہیں ۔ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہاہے ۔ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی کہ وہ انتخابی ضابطہ کار پر عمل درآمد کرواتا مگریہاں تو کروڑوں روپے خرچ کر کے اسمبلی میں ایسے لوگ پہنچ جاتے ہیں جن کو سورة اخلاص تک نہیں آتی اور جن کی کرپشن کے چرچے عام ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو دفعہ 62-63 پر سختی سے عمل کروانا چاہیے ۔ سراج الحق نے کہاکہ اب ملک میں مارشل لاء نہیں آئے گا کوئی جرنیل گھمبیر مسائل میں گھرے ہوئے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کی ہمت نہیں کرے گا ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ پاکستان کو اپنی 51 ویں سٹیٹ سمجھتاہے ۔ امریکی حکومتی اہلکار کی طرف سے پاکستان میں مارشل لاء لگانے یا نہ لگانے کے بیان سے ثابت ہوتاہے کہ دال میں کچھ کالا ضرورہے ۔

ملک میں مارشل لاء لگانے یہ نہ لگانے کے فیصلے بھی امریکہ کرتاہے اور پاکستانی پارلیمنٹ بھی امریکہ کے سامنے بے بس ہے ۔آئی ڈی پیز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ آئی ڈی پیز کا مسئلہ دن بدن سنگین ہوتا جارہاہے ۔ دس لاکھ انسانوں کا ریلا سخت گرمی میں اپنے گھروں سے نکل آیاہے ۔ متاثرین کی مشکلات اور مصائب کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ۔

مرکزی اور صوبائی حکومتیں اتنی بڑی تعداد میں آنے والے آئی ڈی پیز کو سنبھالنے میں ناکام ہیں ۔ مرکزی حکومت کو چاہیے تھاکہ وہ آپریشن کا فیصلہ کرنے سے پہلے متاثرین کو باعزت ٹھہرانے کے انتظامات کرتی ۔ انہوں نے کہاکہ ایک لاکھ سے زائد آپریشن متاثرین افغانستان میں ہجرت کرگئے ہیں جہاں پاکستان دشمن امریکی بھار تی اور اسرائیلی ایجنسیوں کا نیٹ ورک موجود ہے اگر مہاجرین سے کچھ لوگ ان دشمنوں کے ہتھے چڑھ گئے تو یہ انتہائی خطرناک ہوگا۔

سراج الحق نے کہاکہ جمعة الوداع کو پورا عالم اسلام فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت اور بربریت کی مذمت کے لیے یوم عزم منائے گا۔ انہوں نے پاکستانی قوم سے اپیل کی کہ وہ گھروں سے نکلے اور اپنے مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں ۔ انہوں نے فلسطینی شہدا کے بچوں اور زخمیوں کے علاج کے لیے قوم سے دل کھول کر مالی جہاد کی بھی اپیل کی ۔ انہوں نے ایک بار پھر عرب دنیا سے اپیل کی کہ وہ اپنا سرمایہ امریکی بنکوں سے نکال لیں اور تیل کے ہتھیار کو استعمال کر کے امریکہ اور مغرب کو اسرائیل کی سرپرستی سے روکیں ۔ انہوں نے کہاکہ دشمن کے جہاز ہمارے تیل سے اڑتے ہیں اور ان کے کارخانے ہمارے سرمائے سے چلتے ہیں۔