وفاقی محتسب کے ادارے نے ایک لاکھ سے زائد التواء شکایتوں پر فیصلہ کردیا ہے ،آغا ندیم

جمعرات 24 جولائی 2014 18:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی۔2014ء) وفاقی محتسب کے ادارے نے ایک لاکھ سے زائد التواء شکایتوں پر فیصلہ کردیا جس سے لاکھوں خاندانوں کو انصاف ملا۔ یہ کارنامہ تقریباً 9 ماہ کے مختصر عرصہ میں انجام پایا جبکہ اس میں خاطر خواہ تعداد میں 2 سے10 سال تک کے پرانے کیسز شا مل تھے ۔ اس طرح ماہانہ 11 ہزار 500 شکایتوں کا ازالہ کیا گیا جو کہ ایک حیران کن تعداد ہے۔

جبکہ اوسط ماہانہ کارکردگی پچھلے 30 سالوں میں 4500 سے زیادہ نہ تھی ۔ یہ کارنامہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی خصوصی ہدایت کی وجہ سے ممکن ہوا ۔اس بات کا اظہارسیکریٹری وفاقی محتسب سیکریٹریٹ آغا ندیم نے ایک رپورٹ میں کیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ادارے کی تاریخ میں پہلی دفعہ 2013ء تک کے زیر التواء کیسز کو نمٹا یا گیا اور اب اس سال وصو ل کی جا نے وا لی تمام شکایات کے ازالے کے لئے کام ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی محتسب سلمان فاروقی نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ آئندہ سال سے 100 فیصد کیسز کافیصلہ 60 دن میں کیا جائے گا ۔ اس کی مکمل حکمت عملی اور (ایس او پی) مرتب ہوچکی ہیں اس پر عملدرآمد سے ادارے کی کارکردگی دنیا کے اعلیٰ ترین اداروں میں شمار ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ادارے میں عوام کی شکایات کے ازالہ کے لئے نہ کوئی خرچہ ہوتا ہے اور نہ ہی کسی وکیل کی ضرورت ہے اور وفاقی محکموں اور اداروں کی زیادتیوں اور ناانصافی کا سدباب اس سے بہتر طریقے سے ممکن نہیں اہم نقطہ جس سے عوام کو بے حد فائدہ پہنچا کہ وفاقی محتسب کے فیصلوں کے خلاف ایک فیصد سے بھی کم کیسوں میں اپیل دائر کی گئی ان فیصلوں کے خلاف Review اپیلیں وفاقی محتسب خود سن کو شکایت کنندہ کی تسلی کی جاتی ہے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جاتا ہے۔

اعلیٰ کارکردگی کے لئے ادارے کے مشیر اور افسر د فتری اوقات کے علاوہ چھٹیوں میں بھی کام کرتے رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فوری اور سستا انصاف مل سکے ۔اس ادارے کی کارکردگی کی اہم بنیاد اس کے اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کی صلاحیت ہے اس کے لئے ایک خصوصی شعبہ بنایا گیا ہے جو کہ ایک سابقہ وفاقی سیکریٹری کے ماتحت کام کرکے وفاقی محکموں کو عملدرآمد کا پابند بناتا ہے ۔

آغا ندیم نے کہا کہ اسی منظم اور مربوط نظام کی بدولت ان ہزاروں فیصلوں میں سے 2 فیصد سے کم کیس پر ابھی عملدرآمد ہونا باقی ہے۔ یہ یاد رہے اس سادہ اور شفاف نظام کی بدولت عوام کی شکایتوں کا کم سے کم وقت میں ازالہ کیا جارہا ہے اور شکایت کرنے والے تقریباً 95 فیصد غریب اور ان پڑھ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اسی لئے ان شکایات کی وصولی اور خط و کتابت کا اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں استعمال ممکن بنایا گیا ہے ۔