شہبازشریف جو کہتے ہیں کر کے دکھاتے ہیں،وزیراعلیٰ کی طرف سے منصوبے کیلئے مقررہ کردہ ٹائم لائن کو پوراکرنے کی ہر ممکن کوشش کرینگے‘ صدر چینی کمپنی

بدھ 23 جولائی 2014 20:27

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جولائی۔2014ء) پنجاب حکومت اورچین کی معروف توانائی کمپنی زونرجی کے مابین آج یہاں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ مفاہمتی یادداشت کے تحت چینی کمپنی قائد اعظم سولر پارک میں 900میگاواٹ کا سولر منصوبہ لگائے گی۔900میگاواٹ سولر پاور کا یہ منصوبہ 21ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔

500میگاواٹ سولر توانائی کا منصوبہ 15ماہ میں جبکہ اگلے 6ماہ میں 400میگاواٹ سولر توانائی کا منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری توانائی جہانزیب خان جبکہ چینی کمپنی کے صدر یویانگ نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین کی کمپنی کے ساتھ سولر انرجی کے منصوبے کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط خوش آئندہے اوراس مفاہمتی یادداشت کے تحت منصوبے پر تیز رفتاری سے عملدر آمد کیاجائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے سنگین بحران کا سامنا ہے ۔صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کے فروغ ،غربت اور بے روزگار ی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے توانائی کے بحران کا جلد از جلد خاتمہ ناگزیر ہے ۔حکومت توانائی کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے تیزرفتاری سے اقدامات کررہی ہے اور کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین کی توانائی کمپنی سے طے پانے والی مفاہمتی یادداشت کے تحت سولر انرجی کامنصوبہ لوڈ شیڈنگ میں کمی لانے میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اورچین کے مابین توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہورہا ہے ۔صدرچینی کمپنی یویانگ نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف کو چینی قیادت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔شہبازشریف جو کہتے ہیں کر کے دکھاتے ہیں۔وزیراعلیٰ کی طرف سے منصوبے کے لئے مقرر کردہ ٹائم لائن کو پورا کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔اس موقع پر قائد اعظم سولر پار ک کے چےئرمین عارف سعید،ایڈیشنل چیف سیکرٹری توانائی ،چیف ایگزیکٹو آفیسر قائداعظم سولر پارک اورمتعلقہ حکام بھی موجود تھے ۔