13سال بعد پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ کیا ،اگلے چار سالوں میں پنجاب کا گروتھ ریٹ 8فیصد پر لے جایا جائیگا‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن

بدھ 23 جولائی 2014 16:54

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جولائی۔2014ء) وزیر ایکسائز وٹیکسیشن ، خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ اگلے چار سالوں میں پنجاب کا گروتھ ریٹ 8فیصد پر لے جایا جائے گا اورپنجاب کے موجودہ بجٹ کے نتیجے میں 70لاکھ سے زائد افراد خط غربت سے اوپر آجائیں گے جبکہ 40لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر ہوں گے اس کے علاوہ 20لاکھ افراد کو فنی تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکیں،موجودہ مالی سال کا بجٹ عوامی اورپراگریسو ہے، بجٹ روایتی طور پر ترقیاتی اور غیرترقیاتی حصوں پر مشتمل ہوتا ہے اور بعض لوگ غیرترقیاتی فنڈز کو رقم کا ضیاع کہتے ہیں یہ تصور درست نہیں ہے جہاں ترقیاتی اخراجات نئے انفراسٹرکچر فراہم کرنے کے لئے ہوتے ہیں وہیں سروسز کی فراہمی کے لئے غیرترقیاتی اخراجات لازم ہیں جیسے ڈاکٹروں کی ملازمت ، نرسز، اساتذہ، ادویات کی فراہمی وغیرہ انتہائی ضروری ہیں ،حکومت نے جہاں ترقیاتی اخراجات میں اضافہ کیا ہے تو ان پر عملدرآمد کے لئے غیرترقیاتی اخراجات کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے،ترقیاتی اور غیرترقیاتی اخراجات کا تناسب 32 اور68فیصد ہے ۔

(جاری ہے)

پارٹی ورکرز سے گفتگو کرتے ہوئے مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لئے ترقیاتی بجٹ کا 36فیصد حصہ مختص کیا گیا ہے تاکہ کم ترقی یافتہ اضلاع میں زیادہ سے زیادہ ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ پاورجنریشن اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے اور ساہیوال پاور پلانٹ مکمل ہونے سے 1320میگاواٹ بجلی کم لاگت پر مہیا ہوگی جس سے صنعت اور زراعت کے پیداواری اخراجات بھی کم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اپنی مدت مکمل ہونے تک بجلی کی پیداوار کے منصوبے مکمل کرلئے جائیں اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو۔ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اورترقیاتی بجٹ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 17فیصد زیادہ ہے اس کے علاوہ تعلیم کے لئے مختص بجٹ کل اخراجات کا 26.25فیصد ہے جبکہ صحت کے لئے مختص بجٹ حکومت کے کل اخراجات کا 11.66فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوابدیدی فنڈز 95فیصد لوگوں کے علاج معالجہ اور انتہائی غریب افراد کی مالی امداد پر خرچ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی اور غیرترقیاتی اخراجات کا تناسب 32 اور68فیصد ہے ۔مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے ریونیو ٹیکسز سے حاصل ہوتا ہے تاہم موجودہ حکومت نے صرف اشرافیہ اور صاحب استعداد افراد پر ہی ٹیکس لگایا ہے جس طرح بڑے گھروں پر ٹیکس اور بھاری مالیت کی بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 13سال بعد پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ کیا ہے اور یہ اضافہ بھی بڑے گھروں اور صاحب استعداد لوگوں پر ہی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور حکومت نے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے 5ارب روپے صوبائی بجٹ جبکہ 5ارب روپے وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کرے گی جس سے کاشتکاروں کو ڈی اے پی کھاد کی فراہمی پر 10ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ محنت کشوں کی کم از کم اجرت 10ہزار روپے سے بڑھا کر 12ہزار روپے ماہانہ کی گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :