وزیراعلی خیبرپختونخوا نے صوبے کے نادار افراد کیلئے سستا آٹا اور گھی پروگرام کاافتتاح کردیا

منگل 22 جولائی 2014 20:40

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے صوبے کے نادار افراد کیلئے سستا آٹا اور گھی ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت اپنا ہر انتخابی وعدہ ایفا کر رہی ہے ہم نے نہ صرف کرپشن کے خاتمے اور نظام کی تبدیلی کے مشن میں واضح کامیابی حاصل کی بلکہ عوام کامعیار زندگی بہتر بنانے اور بالخصوص غریب لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں ہم نے بجٹ میں عوام کوسستے آٹے اور گھی کا خصوصی پیکج دینے کا اعلان کیا تھاجسے آج عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے اس پروگرام کے تحت صوبے کے تقریبا 56لاکھ افراد جوبینظر انکم سپورٹ پروگرام سروے کے تحت غریب قرار پائے تھے کو40کلو گرام آٹے پر 10روپے فی کلو گرام اور 5کلو گرام گھی پر 40روپے فی کلو ماہانہ خصوصی رعایت دی جائے گی ان خاندانوں کو حکومت کی جانب سے ماہانہ 600روپے مالیت کے ووچر جاری ہونگے جن سے وہ قریبی یو ٹیلیٹی سٹورسے یہ اشیاء سستے داموں خرید سکیں گے اس کے علاوہ اکتوبر 2014سے صوبائی حکومت نے ہر غریب گھرانے کے سربراہ کے لئے بیمہ پالیسی کا بھی انتظام کیا ہے جسکے تحت حادثاتی موت پر ایک لاکھ روپے اور طبعی موت کی صورت میں 50ہزار روپے پسماندگان کو ادا کئے جائینگے صوبائی حکومت ان خاندانوں کے لئے ہیلتھ پالیسی کے اجراء پر بھی غور کر رہی ہے وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں سستا آٹا اور گھی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ تقریب میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، صوبائی وزراء اور اعلیٰ حکام کے علاوہ تاجر برادری اور عمائدین شہر نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے گزشتہ سال الیکشن میں واضح کامیابی کے بعد حکومت تشکیل دی اورصوبے کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا تو معلوم ہو ا کہ گزشتہ حکمرانوں کی کرپشن، لوٹ مار اوراقرباء پروری نے ہمارے انداز ے سے بھی زیادہ نظام حکومت کو بری طرح متاثر اور کمزور کیا تھا صوبے کو جن مشکلات اوربحرانوں کا سامنا تھاان میں امن و امان کی بری حالت، سرکاری محکموں اور اداروں کی کمزوری، غربت اور بے روزگاری، عام آدمی کی معاشی حالت کی ابتری، حکومتی وسائل کی کمی، توانائی کا بُحران، افغان مہاجرین اورIDPs کا بوجھ اور جرائم میں اضافہ نیز قدرتی آفات سے تبا ہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی زبوں حالی شامل تھے ہماری اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی صوبے کے مالی وسائل کا تفصیلی جائزہ لیا تو یہ بھی معلوم ہو ا کہ وسائل موجود تھے مگرکرپشن کے باعث ان کا بیدریغ ضیاع ہوا جبکہ ان فنڈز کے صحیح اور شفاف استعمال سے ہم صوبے کی معاشی حالت کو بہتر کرسکتے تھے اللہ تعالیٰ نے ہمارے صوبے کو بیش بہا قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے جن میں پن بجلی کے وسیع امکانات، تیل و گیس کے پوشیدہ قدرتی ذخائر، قیمتی معدنیات،گھنے جنگلات، پر فضا تفریحی مقامات، ثقافتی ورثہ،راہداری برائے تجارت وسطی ایشیاء اور محنت کش افرادی قوت کی بہتات شامل ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت درپیش مشکلات کے حل اور قیمتی وسائل سے سائنسی بنیادوں پر استفادے کیلئے سنجیدگی سے کوشاں ہے البتہ یہ طویل المیعاد اور وقت طلب کام ہے ہم اپنی اتحادی جماعتوں، اراکین اسمبلی اور عوام کے تعاون سے بہت جلد اس صوبے کومعاشی طورپر خود انحصار ی کی راہ پر گامزن کر دینگے تاکہ آئندہ ہمیں کسی پربھی تکیہ کی ضرورت نہ رہے اس سلسلے میں ہماری حکومت نے تبدیلی کا جو عندیہ دیا تھا اُس کو عملی جامہ پہنانے اور غریب و نادار طبقات کی حالت کو بدلنے کیلئے ہم نے ایسے منصوبے شروع کئے جن کی تکمیل سے صوبے میں غربت کی شرح میں خاطر خواہ کمی ہوگی اورعوام پربراہ راست اور بالواسطہ مثبت اثرات پڑیں گے تعلیم و صحت سمیت تمام سماجی شعبوں میں ہمارے فلاحی اقدامات کے سب معترف ہیں جن میں طلبہ کو انٹرمیڈیٹ کی سطح تک مفت درسی کتب کی فراہمی جبکہ اس سال 100 مدارس کو باقاعدہ پرائمری سکولوں کادرجہ دیا جارہا ہے، طا لبات کیلئے میٹرک تک وظائف کا اجراء، ستوری د پختونخوا پروگرام کے تحت میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر نمایاں پوزیشن ہولڈر طلباء وطالبات کیلئے انعامات، اقراء فروغِ تعلیم ووچرسکیم کے تحت نادار طلباء کی مدد، صوبے میں کینسر ،پولیو، پیپاٹائٹس، تھیلی سیمیا،شوگر،ملیریا ، ڈینگی بخار اور ٹی بی سمیت موذی امراض کی روک تھام کیلئے موثرکام کا آغاز، پشاور کے تمام بڑے اور ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ایمرجنسی خدمات کی یقینی فراہمی، صوبے کے 4 اضلاع مردان، مالاکنڈ، چترال اور کوہاٹ میں غریب گھرانوں کیلئے ہیلتھ اِنشورنس سکیم کا آغاز، دور دراز علاقوں میں صحت کی سہولیات بہم پہنچانے کیلئے موبائل ہیلتھ سروس کا آغاز، تنظیم للسائل والمحروم پروگرام کے تحت صوبے میں تقریباً 50ہزار مریضوں کا مفت علاج، 7ہزار طالب علموں کو وظائف اور14سو غریب نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھانے کا بندوبست، صوبے میں سستے بچت بازار قائم کرنے کے اقدامات، جامع منصوبہ بندی کے تحت پشاور ماس ٹرانزٹ اور شہر کی خوبصورتی و بحالی پر کام کا آغاز نیز تمام ڈویثرنل ہیڈکوارٹر شہر وں کی خوبصورتی و بحالی کیلئے اقدامات، 18سے 25سال تک کی عمر کے نوجوانوں کیلئے محکمہ محنت اور فنی تعلیم کے تحت فنی تربیت کے پروگراموں کا اجراء، نوجوانوں کو کاروبار کی ترغیب دینے کیلئے یوتھ چیلنج فنڈ پروگرام کا انتظام اور نوجوانوں کوخود کفالت سکیم کے تحت بلا سود قرضے کی فراہمی شامل ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے کو توانائی بحران کا سامنا ہے توانائی کے منصوبوں کیلئے صوبے میں 8 پن بجلی گھر تعمیر ہونگے جن سے 59میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی بجلی سے محروم دیہات کو روشن کرنے کیلئے شمسی اور متبادل ذرائع کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے جبکہ آبنوشی کی سکیموں کوشمسی توانائی سے چلانے پر بھی کام شروع کیا گیا ہے اسی طرح 356 چھوٹے پن بجلی گھر وں کی تعمیر پر کام کا آغاز کیا جا رہا ہے جبکہ مرکز سے صوبے کی اضافی گیس کے استعمال کی این او سی ملنے کے بعد چھوٹے تھرمل بجلی گھر قائم کرکے مقامی صنعتوں کو سستی بجلی مہیا کرنے کے پروگرام پر عملدرآمد کا آغاز بھی کیا جائے گا پرویز خٹک نے کہا کہ نظام کی تبدیلی نیز میرٹ، قانون اور انصاف کی بالا دستی کے جو وعدے ہم نے الیکشن کے دوران عوام سے کئے تھے وہ ہم نیک نیتی سے سر انجام دینگے تاکہ ہم اللہ تعالیٰ اور پاکستان کے عوام کے سامنے سرخرو ہوں اور آئندہ نسلوں کے لئے بھی ایک تاریخ رقم کر یں۔

متعلقہ عنوان :