اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے پنجاب حکومت کی فنانشل مس مینجمنٹ پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

منگل 22 جولائی 2014 19:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی۔2014ء) اپوزیشن لیڈر پنجاب میاں محمودالرشید نے 6سال سے مسلسل برسراقتدار پنجاب حکومت کی فنانشل مس مینجمنٹ پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہو ئے کہا ہے کہ بیڈگورننس اور فنانشل ڈسپلن کے فقدان کے باعث صوبہ 10سال پیچھے چلا گیا ہے پنجاب 452ارب کا مقروض ہے صوبائی حکومت نے 385ملین ڈالر کے نئے قرضوں کی درخواست دے دی ہے اس سے صوبہ کے مالی مسائل میں اضافہ اور سود کی ادائیگی کا بوجھ بڑھے گا انہوں نے وائٹ پیپر میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ پنجاب کی موجود ہ حکومت این ایف سی ایوارڈ کے تحت 2008کے بعد سے ہر سال100ارب روپیہ سالانہ اضافی وسائل حاصل کر رہی ہے اس کے باوجود صوبہ کے ذمہ واجب الادا قرضوں کا بوجھ کم ہونے کی بجائے بڑھ رہا ہے اور خسارے کا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے اپوزیشن لیڈر نے صوبائی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں وائٹ پیپر کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت بین الاقوامی مالیاتی اداروں ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے 350ملین اور انٹرنیشنل فنڈفار ایگرکلچر ڈویلپمنٹ سے 35ملین ڈالر کا نیا قرضہ لے رہی ہے پنجاب حکومت صوبہ کے تین شہروں میں میٹروبسیں چلانے کے لئے 100ارب کے وسائل مہیا کر سکتی ہے تو غربت میں کمی اور شہری ترقی کے منصوبوں کے لئے غیر ملکی بنکوں کی طرف کیوں دیکھا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے2008میں صوبہ کی باگ ڈور سنبھالتے وقت یہ وعدہ کیا تھا کہ آنے والی نسلوں کے لئے وہ قرضوں کا بوجھ چھوڑ کر نہیں جائیں گے مگر قرض پر قرض لیکر وہ آنے والی نسلوں کا بال بال قرضوں میں جکڑ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ قرضوں کی شرائط کتنی ہی نرم کیوں نہ ہوں اور واپسی کا دورانیہ کتنا ہی طویل کیوں نہ ہو پھر بھی یہ بوجھ آنے والی نسلوں اور حکومت کے سر ہو گا صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زیادہ سے زیادہ قرضے لے رہی ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت 6سال سے بے کار منصوبوں پر قومی دولت ضائع کر رہی ہے اور سیکھنے کے لئے تیار نہیں سستی روٹی ،فوڈ سپورٹ پروگرام ،آشیانہ ،لیپ ٹاپ،گرین ٹریکٹر،پیلی ٹیکسی ،موبائل ہیلتھ یونٹ،سولر لیمپ ،دانش سکول جیسے ناکام منصوبوں پر لگ بھگ 100ارب ضائع کر دئیے گے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بتائے ان نام نہاد منصوبوں کی وجہ سے تعلیم صحت کی سہولتوں میں کتنا اضافہ ہوا اور غربت میں کتنی کمی واقع ہوئی ؟انہوں نے کہا کہ یہ قیمتی وسائل اگر زراعت صنعت کی ترقی اور توانائی کے بحران کے حل کے لئے استعمال میں لائے جاتے تو یقیناًپنجاب میں خوشحالی آتی اور قرضوں کی ضرورت نہ پیش آتی آج صورت حال یہ ہے کہ زرعی صوبہ میں امپورٹڈآلو اور پھل بک رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اے ڈی پی کے استعمال ،محاصل کی وصولی میں اضافہ ادارہ جاتی کرپشن کے خاتمہ اور ٹیکس چوری کے رجحان کے خاتمہ کو روکنے کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل نہیں دے سکی جسکی بڑی وجہ بیڈگورننس اور وژن کا فقدان ہے، میاں محمود الرشید نے کہا کہ نندی پور کے ناکام پاور پروجیکٹ کے بعد خدشہ ہے کہ ساہیوال کو ل پاور اور قائداعظم سولر پارک کا نجام بھی خزانے کی بربادی کی صورت میں سامنے نہ آئے ؟ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پنجاب کی فنانشل مس مینجمنٹ پر ایک دن بحث کروانے کا مطالبہ کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :