امریکہ افغانستان سے واپسی کے بعد پاکستان کی مدد جاری رکھے، جب تک ایک بھی دہشت گرد ختم نہ ہو جائے وزیرستان میں کارروائی جاری رہے گی، وزیر اعظم کے مشیر خارجہ طارق فاطمی کا انٹرویو

منگل 22 جولائی 2014 14:04

امریکہ افغانستان سے واپسی کے بعد پاکستان کی مدد جاری رکھے، جب تک ایک ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی۔2014ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے بعد بھی امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر آنے والے اخراجات کی ادائیگی جاری رکھے ‘ عسکریت پسندوں کی سیاسی وابستگی نسل و قومیت کے حوالے سے کوئی تفریق یا امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا تمام عسکریت پسند نشانے پر ہیں ‘ مقصد حاصل نہ ہونے تک وزیرستان میں فوجی کارروائی جاری رہے گی ‘امریکی فوج دونوں ممالک کے معاہدے کے بعد افغانستان میں تعینات کی گئی ‘ تبصرہ کر نا ہمارا حق نہیں ‘ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کی بحالی کی صورت میں دونوں ملک منڈی تک بلا امتیاز رسائی کے مقصد کے حصول کے لئے کام کریں گے۔

(جاری ہے)

ایک انٹرویو میں طارق فاطمی نے کہا کہ اگلے ایک دو برسوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا جو مقصد ہے وہ حاصل نہیں ہوتا اور پاکستان اس جنگ میں اپنی مدد جاری رکھتا ہے تو ان کی امید ہوگی کہ امریکہ پہلے کی طرح ہی اس خرچ کو جاری رکھے۔انہوں نے کہاکہ وزیرستان میں فوجی کارروائی تب تک جاری رہے گی جب تک کہ وہاں سے دہشت گردی کو ختم کرنے کا مقصد حاصل نہ ہو جائے۔

انھوں نے کہا کہ اس آپریشن میں پاکستان یہ نہیں دیکھ رہا کہ یہ شدت پسند کس ملک سے ہیں، کس قوم سے ہیں یا پھر سیاسی طور پر وہ کس کے ساتھ ہیں؟ایک سوال کے جواب میں طارق فاطمی نے کہاکہ جب اتنا بڑا آپریشن ہوتا ہے اور اتنی بڑی فوج تعینات کی جاتی ہے تو ظاہر ہے وہ ہوا میں نہیں ہوتا، پوری دنیا کو اس کا پتہ چلتا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ بہت سے افراد وہاں سے بھاگ نکلے ہیں تاہم ہماری پالیسی سب کو نشانے بنانے کی ہے۔

طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک مشترکہ معاہدے پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت دہشت گردی کے خلاف تعاون بنانے اور ایک دوسرے کی شکایات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ رواں سال کے آخر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی اور بھارتی وزیراعظم کے درمیان ملاقات کا پاکستان خیر مقدم کریگا۔مشیر برائے خارجہ امور نے کہا کہ اس موقع پر تمام متعلقہ امور کا احاطہ کیا جائیگا، مثلاً دونوں فرقین کو ایک دوسرے سے پیدا ہونے والی شکایات، سرحدی انتظام، دونوں ملکوں کی افواج اور ان کے سیکیورٹی و انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان تعاون میں توسیع دینے پر غور کیا جائے گا۔

طارق فاطمی نے کہا کہ اب بھی اگر امریکی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مقاصد مزید ایک یا دو سال کیلئے نامکمل رہ جاتے ہیں اور اگر پاکستان کو ان خدمات کی فراہمی جاری رکھنی پڑتی ہے تو ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان اخراجات کی ادائیگی جاری رکھی جائے گی۔انہوں نے امریکی میڈیا کی اس رپورٹ کی تردید کی کہ پاکستان نے امریکہ سے کہا تھا کہ وہ اپنے انخلاء کے منصوبے پر نظرثانی کرے، اس لیے کہ اب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ امریکی افواج دونوں ملکوں کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت افغانستان میں تعینات کی گئی تھی اور ہمارا حق نہیں ہے کہ ہم اس پر تبصرہ کریں کہ انہیں کتنا عرصہ رکنا چاہیے یا نہیں رکنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان نے کبھی امریکی افواج کی تعیناتی کے سلسلے میں عوامی یا نجی سطح پر کسی قسم کا ترجیحی بیان نہیں دیا ہے۔

طارق فاطمی نے ان قیاس آرائی کو مسترد کردیا کہ اگر امریکہ کے افغانستان میں طویل قیام سے پاکستانی فوجی کارروائی میں مدد ملے گی، تو اس آپریشن کا آغاز 2010ء میں زیادہ بہتر ہوتا جب کہ افغانستان میں امریکیوں کی موجودگی کئی سالوں کیلئے تھی۔وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ دہشت گردی کے خاتمے کے بنیادی مقاصد حاصل نہیں کرلیے جاتے۔

انہوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں کی سیاسی وابستگی نسل و قومیت کے حوالے سے کوئی تفریق یا امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا تمام عسکریت پسند نشانے پر ہیں اور اس آپریشن کے مقاصد جب تک حاصل نہیں ہوجاتے اسے طویل عرصے تک جاری رکھا جائے گا۔طارق فاطمی نے وضاحت کی کہ اس کے دوسرے مرحلے میں تعمیر نو پر توجہ مرکوز کی جائیگی اور پناہ گزینوں کی دوبارہ آباد کاری کیلئے بڑے پیمانے پر کام کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل مشکل اور مہنگی کارروائی ہے تاہم اگر ملک کو ایک جدید، اعتدال پسند اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر سامنے لانا ہے تو یہ کارروائی کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر کی دعوت پر افغانستان میں ان کے حالیہ وزٹ کے دوران دونوں فریقین نے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ پر اتفاق کیا تھا، جو ایک دوسرے کی شکایات کی جانچ پڑتال کرے اور انہیں دور کرنے لیے اقدامات اْٹھائے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کی بحالی کی صورت میں دونوں ملک منڈی تک بلا امتیاز رسائی کے مقصد کے حصول کے لئے کام کریں گے۔خارجہ امور کے بارے میں وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان بھارت کیساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ سیاسی، تجارتی اور سیکورٹی کے معاملات جامع مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔

طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کی بحالی کی صورت میں دونوں ملک منڈی تک بلا امتیاز رسائی کے مقصد کے حصول کے لئے کام کریں گے۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بعض پیچیدگیوں کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان قریبی روابط ہیں اور وہ اس اہم شراکت داری کو دیرپا اور مزید مضبوط بنانے کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔