طلاق سے متعلق سعودی اعداد و شمار پر سوالیہ نشان

ہفتہ 19 جولائی 2014 00:14

طلاق سے متعلق سعودی اعداد و شمار پر سوالیہ نشان

جدہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19جولائی۔2014ء)عائلی امور کی نامور مشیر نے سعودی خواتین کی غیر ملکی مردوں سے ہونے والی شادیوں کی کامیابی کے بارے میں وازت انصاف کے جاری کردہ اعداد و شمار کی صداقت کے بارے میں شک کا اظہار کیا ہے۔سعودی وزارت انصاف نے ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ غیر ملکی مردوں سے سعودی خواتین کی 90 فیصد شادیاں کامیاب ہیں جبکہ سعودی جوڑوں کے درمیان طلاق کی شرح اکیس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ الاشمخ کا کہنا ہے ان اعداد و شمار کی تصدیق کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ "سعودی خواتین کی غیر ملکیوں سے شادی کا لمبے عرصے تک چلتے رہنے کا یہ مطلب نہیں کہ ان میں کوئی مشکل یا رکاوٹ پیش نہیں آتی۔ اس پارٹنرشپ کا مطلب یہ ہے کہ خواتین کو معاشرے کے سامنے غیر ملکی شہری سے اپنی شادی کا فیصلہ درست ثابت کرنا ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

"مکہ مکرمہ سے شائع ہونے والے روزنامہ 'مکہ' کے مطابق سعودی جوڑوں میں طلاق کی شرح 21 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔

سعودی خواتین شادی رچانے والے غیر ملکی مردوں میں زیادہ تعداد یمنی شہریوں کی ہے، دوسرے نمبر پر شامی اور پھر قطری مرد ہیں۔گذشتہ برس مقامی عدالتوں نے سعودی خواتین اور غیر ملکی مردوں کے درمیان 1925 شادیاں رجسٹرڈ کیں جن میں سے 190 طلاق پر منتج ہوئیں۔ اس کے مقابلے میں سعودی مردوں اور غیر ملکی خواتین کی 2488 شادیاں رجسٹرڈ ہوئیں جن میں سے 612 طلاق پر منتج ہوئیں۔