وزیراعلیٰ سندھ کا سوئی سدرن گیس کمپنی کی اتھارٹی کی جانب سے دیہاتوں کو گیس فراہم نہ کرنے پر اظہار عدم اطمینان

پیر 14 جولائی 2014 20:03

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14جولائی 2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے دو سال قبل ایڈوانس میں 6.5بلین روپے دینے کے بعد بھی سوئی سدرن گیس کمپنی کی اتھارٹی کی جانب سے دیہاتوں کو گیس فراہم نہ کرنے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ وہ بغیر کسی مزید تاخیر کے اس سال تمام 1108دیہاتوں کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے یہ ہدایات پیرکو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ولیج گیفیکشن سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔اجلاس میں صوبائی مشیر خانہ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، سیکریٹری انرجی آغا واصف عباس، سینئر جنرل مینجرایس ایس جی سی ڈاکٹر الیاس اور سندھ حکومت اور ایس ایس جی سی کے دیگر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ1108دیہاتوں کو گیس کی فراہمی کی اسکیمیں2011ع میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو ایڈوانس6.5بلین روپے کے ساتھ دیں گئیں مگر دو سال کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی ایس ایس جی سی کی میننجمنٹ انہیں مکمل کرنے سے قاصر ہے اور اب تک صرف 648اسکیمیں مکمل ہوئی ہیں، جبکہ باقی ماندہ 460اسکیمیں زیر التوا ہیں اور اس مد میں 2.5بلین روپے بھی ان کے پاس ہیں جوکہ سندھ کے لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔

لہذاہ اب لوگ ہم سے احتجاج کر رہے ہیں اورانصاف کیلئے عدالت کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب رقم ان کے پاس موجود ہے اور منظور شدہ اسکیمیں ہیں تو پھر سالوں کی تاخیر سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے افسران سے کہا کہ 2011ء سے ولیج گینیفکیشن کی تمام اسکیمیں جن کیلئے 6.5 بلیں روپے بھی دے دیئے گئیتھیاورابھی بھی بیلنس میں 2.5 ارب روپے ان کے پاس ہیں وہ اس مالی سال کے آخرتک ہرھال میں مکمل ہونا چاہیں۔

انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ باقی ماندہ سندھ حکومت کی رقم جوکہ ایس ایس جی سی کے پاس ہے وہ اسے سندھ بینک میں رکھے جیسا کہ پہلے فیصلہ ہو چکا ہے۔ صوبائی مشیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مارچ 2014ء میں گذشتہ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ ہوا تھا کہ غیر استعمال شدہ سندھ حکومت کی 2.5بلین روپے کی رقم سندھ بینک میں منتقل کرکے وہاں سے رقوم کا اجراء ہوگا مگر اب تک ایس ایس جی سی کی انتظامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکیموں میں تاخیراور اربوں روپے اپنے اکاؤنٹ میں رکھ کر ایک طرف تو سندھ حکومت کو مالی نقصان پہنچ رہا ہے تو دوسری جانب عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے ایس ایس جی سی کی مینجمنٹ سے کہا کہ دیگر ذرائع سے وسائل منتقل کریں اور اس مالی سال کے آخر تک اسکیموں کو مکمل کریں۔ سینئر جنرل میجرڈاکٹر الیاس نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2008 سے اب تکسندھ حکومت کی جانب سے ولیج گسیفیکشن کی -1502 اسکیمں موصول ہوئیں جن میں سے اب تک 648 اسکیمیں مکمل ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسکیموں پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ اوگرا کی کچھ پابندیاں تھیں۔

متعلقہ عنوان :