اگر شمالی وزیرستان کا 80فیصد حصہ کلیئر کیا گیا ہے تو متاثرین کو واپس ان کے علاقوں کوبھیجاجائے ،سراج الحق

پیر 14 جولائی 2014 19:00

پشاور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14جولائی 2014ء) امیر جماعت اسلامی اور سینئر صوبائی وزیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر شمالی وزیرستان کا اسی فیصد حصہ کلیئر کیا گیا ہے تو متاثرین کو واپس انکے علاقوں کوبھیجاجائے ۔آپریشن کاایک ماہ ہو گیا، آپریشن جتنا طول پکڑیں گا اتناپاکستان کا نقصان ہوگا۔ شہراسلام آباد کیلئے تواربوں روپے کا فنڈزرکھے گئے مگر متاثرین کے بنیادی ضروریات کے لئے بھی کچھ نہیں، دس لاکھ افراد بے گھر ہو ئے ہیں مگر وزیراعظم کے چہرے پر پریشانی کے کوئی آثار نہیں ۔

فاٹا میں پینسٹھ سال سے ایک قانون تک نہیں بنایا جاسکا ۔پشاور میں الگ ، ایف آر میں الگ اور قبائلی علاقوں میں الگ قوانین بنائے گئے ہیں۔ پولٹیکل انتظامیہ قبائلی علاقوں میں مغلیہ نظام اپنائے ہو ئے ہیں اور وہاں کے لوگوں پر جنگل کا قانون مسلط کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

شمالی وزیرستان میں مشرف دورسے مسلسل آپریشن کئے جارہے ہیں ۔ جس سے قبرستان آباد اوربستیاں ویران ہو گئی ہیں دس سال سے قبائلی بچے تعلیم سے محروم ہو ئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شمالی وزیر ستان کے چارسو متاثرین میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عید کیلئے فورڈ پیکج تقسیم کیا اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پینسٹھ سال سے قبائلی عوام نے پاکستان کے سرحدوں کی حفاظت کی ہے اور قبائلی عوام نے قائدا عظم کیساتھ کئے گئے تما م معاہدوں کی پاسداری کی مگر اسلام آباد کے حکمرانوں نے اس کی کوئی پاسداری نہیں کی ۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان ایک ویران علاقہ ہے جہاں قبائلی بچوں کے لئے نہ کوئی یونیورسٹی اورنہ ہی کوئی میڈیکل کالج بنایا گیا ہے ۔ پینسٹھ سال سے رائج ایف سی آر کے نظام میں انسانی حقوق نہیں ،پولٹیکل انتظامیہ قبائلی علاقوں میں مغلیہ نظام اپنائے ہو ئے ہیں اور وہاں کے لوگوں پر جنگل کا قانون مسلط کیا ہوا ہے قبائلی علاقہ اور ایف آر میں الگ الگ قانون ہے ابتک ایک قانون نہیں بنایا گیا قبائلی عوام نے اسلام اور پاکستان کے ساتھ وفاداری کی ہے مگر بدقسمتی سے ان کے ساتھ وفاداری نہیں کی گئی اور قبائلی عوام پر آپریشن آج سے نہیں بلکہ 2004میں پرویز مشروف کے دور سے شروع کیا گیا ہے مسلسل آپریشنز کے باعث نقصان صرف قبائلیوں کا ہوا وہاں کے بچے تعلیم سے محرو م ہو گئے ہیں اور قبرستان آباد اور بستیاں ویران ہو گئی ہیں اسلام آباد سے پوچھتا ہوں کہ متاثرین کیلئے کیا لائحہ عمل بنایا گیا ہے جبکہ آپریشن کیلئے بھی لائحہ عمل اور ٹائم فریم بھی نہیں دیا گیا ْ متاثرین کیلئے خیموں میں کوئی بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں ۔

ان کا کہناتھا کہ حکومت دعوے تو کررہی ہیں شمالی وزیرستان کا اسی فیصد حصہ کلیئر ہو گیا ہے تو متاثرین کو واپس بھیجا جائے ۔صرف اسلام آباد کیلئے اربوں روپے کا فنڈر کھا گیا ہے مگر متاثرین کو کچھ نہیں ملا ۔ دس لاکھ افراد بے گھر ہو ئے ہیں مگر وزیراعظم کے چہرے پر پریشانی کے کوئی آثار نہیں ۔ قبائلیوں کیلئے انقلابی بنیادوں پر میگا پرجیکٹس اور وہاں کے بچوں کے لئے تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائے ۔

قبائلی نوجوانوں کو بھی ہائیر ایجوکیشن کے ذریعے بیرون ممالک میں وظیفہ دیں جائے اور جو سرکاری ملازمین قبائلی علاقوں میں کام کررہے تھے انہیں جہاں ان کی رہائش ہے وہاں تنخواہیں پہنچائی جائے۔ بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ کے خلاف صوبائی حکومت کے احتجاج پر امیر جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ واپڈا نے طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اگر واپڈالوڈشیڈنگ ختم کرکے صوبے کی عوام سے معافی مانگے تو احتجاج ختم کردیں گے۔