سندھ پولیس کے اہم افسران کو ہٹانے کی تیاریاں، وزیراعلی کو سمری ارسال

پیر 14 جولائی 2014 15:48

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14جولائی 2014ء) حکومت سندھ نے پولیس میں تقریبا ً5 ارب روپے کی سامان کی خریداری سے قبل اے آئی جی لاجسٹک نعیم شیخ کو ہٹانے کے ساتھ ایم این اے ایاز سومرو کے دوبھائیوں سمیت 3 افسران کو دوبارہ پولیس افسران کی حیثیت ختم کرنے کے بعد آئی جی لیگل علی شیر جکھرانی کو بھی ہٹانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ اس ضمن میں وزیراعلی سندھ کو سمری ارسال کردی گئی ہے۔

اس ضمن میں باخبرذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں بکتربندگاڑیوں سمیت تقریباً5ارب روپے مالیت کے سامان کی خریداری کا معاملہ انتہائی اہم ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری صوبائی داخلہ سابق آئی جی سندھ پولیس اقبال محمود کو ہٹانے کے بعد اب اے آئی جی لاجسٹک نعیم شیخ کو ہٹاکر اے آئی جی طاہر تنویر کو تعینات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جاتا ہے کہ پولیس افسر طاہر تنویر کے خلاف اسمگل شدہ گاڑیوں میں بدعنوانیاں کرنے کی انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ذرائع کے کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر سندھ پولیس اورسندھ انتظامیہ میں جن افسران کا انظمام ختم کیاگیا تھا، ان میں ایاز سومروں کے 2بھائی سندھ پولیس ڈی ایس پی کے عہدے پرضم ہوکر گریڈ 18 میں ایس پی کے عہدے پر آٹ آف ٹرن ترقی حاصل کرنیوالے نیب کے افسران رضوان سومرو اور نارکوٹکس کے افسر ریاض سومرو کے ساتھ نیب کے افسر ضمیر احمد عباسی بھی شامل تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے اس سلسلے میں ایس اینڈ جی اے ڈی کو احکامات جاری کئے جس پر چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کا انضمام سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ختم کیا گیا۔ انہیں دوبارہ ضم کرنے کا عمل توہین عدالت ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں چیف سیکریٹری سندھ نے اپنی مذکورہ سفارش کے ساتھ وزیراعلی سندھ کوسمری ارسال کی تھی، جس پر وزیراعلی سندھ نے دوبارہ انہیں ضم کرنے کا احکامات جاری کرتے ہوئے اس سلسلے میں محکمہ قانون سے بھی رائے لینے کے احکامات جاری کئے۔

متعلقہ عنوان :